قومی

Bilkis Bano, family left native village: بلقیس بانو کے خاندان نے سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے ڈر کی وجہ سے آبائی گاؤں چھوڑ دیا

بلقیس بانو اور اس کے خاندان نے سیکورٹی وجوہات  کے پیش نظر گجرات میں اپنے آبائی گاؤں رندھیک پور سے نقل مکانی کرلی ہے۔رندھیک پور کے ایک رہائشی نے حفاظتی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خاندان نے سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے ہی گاؤں چھوڑ دیاتھا۔چونکہ انہیں ڈر تھا کہ اگر فیصلہ ان کے خلاف ہوگا تو شرپسند اس کا غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں نقصان پہنچانے کی کوشش کرسکتے ہیں ۔ اس خطرہ کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ سے فیصلہ آنے سے چند دن پہلے انہوں نے اپنا آبائی گھر چھوڑ دیا تھا۔ وہیں بلقیس بانو کے چچا، عبدالرزاق منصوری، جو گینگ ریپ کیس کے ایک گواہ ہیں، نے کہا کہ انہیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ انصاف مل گیا ہے اور اب تمام مجرموں کو دو ہفتوں کے اندر سرینڈر کرنےکی ضرورت ہے۔ انہوں نے قصورواروں کو رہا کرنے کے گجرات حکومت کے اقدام کو غلط قرار دیاہے۔منصوری نے یہ بھی کہا کہ وہ بلقیس اور اس کے شوہر کے بارے میں نہیں جانتے اور گزشتہ 10-15 دنوں سے اس نے اپنی بھانجی سے کوئی بات نہیں کی ہے۔

سپریم کورٹ کا 2002 میں گودھرا واقعہ کے بعد گجرات میں فسادات کے دوران بلقیس بانو کی عصمت دری اور ان کے خاندان کے 7 افراد کے قتل کے معاملے میں قصورواروں کی بریت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ آچکا ہے۔ سپریم کورٹ کی کاز لسٹ کے مطابق جسٹس بی وی ناگرتھنا اور جسٹس اجل بھوئیاں کی بنچ  نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ مجرموں کی رہائی درست نہیں ہے اس لئے اس فیصلے کو خارج کیا جاتا ہے۔اس موقع سے جسٹس ناگارتھنا نے کہا کہ سزا اس لیے دی جاتی ہے تاکہ مستقبل میں جرائم کو روکا جا سکے۔ مجرم کو سدھارنے کا موقع دیا جاتا ہےلیکن مظلوم کے دکھ کا بھی احساس ہونا چاہیے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے معاملے کا قانونی نقطہ نظر سے جائزہ لیا ہے۔ ہم نے متاثرہ کی درخواست کو قابل سماعت سمجھا ہے۔ ہم اس پر تبصرہ نہیں کر رہے ہیں کہ آیا اس معاملے میں جوعرضیاں دائر کی گئی ہیں وہ قابل سماعت ہیں یا نہیں۔

جسٹس ناگارتھنا نے کہا، “گجرات حکومت کو ان کی رہائی کا فیصلہ کرنے سے پہلے اس عدالت کی رائے لینی چاہیے تھی جس میں کیس کی سماعت ہوئی تھی۔ جس ریاست میں ملزمان کو سزا سنائی گئی تھی، اسے ان کی رہائی کا فیصلہ لینا چاہیے تھا۔ مہاراشٹر میں سزا دی گئی تھی۔ “اس بنیاد پر رہائی کا آرڈر منسوخ کر دیا جاتا ہے۔” 13 مئی 2022 کا حکم جس میں سپریم کورٹ نے گجرات حکومت سے رہائی پر غور کرنے کو کہا تھا، حقائق کو چھپا کر حاصل کیا گیا۔

جسٹس ناگارتھنا نے کہا کہ اس عدالت میں دھوکہ دہی کا کھیل کھیلا گیا ہے۔ اس عدالت نے گجرات حکومت کو استثنیٰ پر غور کرنے کی کوئی ہدایت نہیں دی تھی۔ یہ دھوکہ دہی کا عمل ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس عدالت کے سامنے حقائق چھپائے گئے ہیں۔ یہ عدالت میں فراڈ ہے۔ اس طرح، ہم سمجھتے ہیں کہ اس عدالت کا 13 مئی 2022 کا حکم درست نہیں تھا عدالت نے کہا کہ آپ (گجرات حکومت) نے سپریم کورٹ کے ساتھ دھوکہ دہی کی ہے۔جسٹس ناگارتھنا نے کہا کہ آپ نے ہائی کورٹ کے تبصروں کو سامنے کیوں نہیں رکھا؟ اس سے قبل ہائی کورٹ اور لوئر کورٹ نے مجرموں کی رہائی کے خلاف تبصرہ کیا تھا۔ یہ تمام حقائق سپریم کورٹ کے سامنے چھپائے گئے ہیں۔ یہ پورا معاملہ گجرات حکومت کے دائرہ اختیار میں نہیں تھا۔

بھارت ایکسپریس۔

Rahmatullah

Recent Posts

KK Menon on cinema and entertainment: سنیما اور انٹرٹینمنٹ ​​پر کے کے مینن نے کہا، ’یہ بزنس آف ایموشن ہے‘

اداکار کے کے مینن آنے والی اسٹریمنگ سیریز ’سیٹاڈیل: ہنی بنی‘ میں نظر آئیں گے،…

4 hours ago

India vs New Zealand: سرفراز خان کا بلے بازی آرڈر بدلنے پریہ عظیم کھلاڑی ناراض، گمبھیر-روہت پرلگائے الزام

نیوزی لینڈ کے خلاف تیسرے ٹسٹ میچ کی پہلی اننگ میں سرفراز خان کچھ خاص…

5 hours ago

کانگریس پرالزام حقیقت سے دور… مفت اسکیم سے متعلق وزیراعظم مودی کے طنزپرپرینکا گاندھی کا پلٹ وار

کانگریس صدر ملیکا ارجن کھڑگے نے کرناٹک میں وزیراعلیٰ سدارمیا اورنائب وزیراعلیٰ ڈی کے شیوکمارکے…

6 hours ago