قومی

Allahabad High Court on UP Madarssas: الہ آباد ہائی کورٹ نے یوگی حکومت سے مانگا جواب- سرکاری مدد سے چلنے والے مدارس میں مخصوص مذہب کی تعلیم کیوں؟

سرکاری تعاون سے چلنے والے یوپی کے مدارس میں مخصوص مذہب کی تعلیم دیئے جانے پرالہ آباد ہائی کورٹ نے مرکزاوریوپی حکومت کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے مرکزاوریوپی حکومت سے پوچھا ہے کہ سرکاری مدد سے چلنے والے مدارس میں مذہبی تعلیم کیسے فراہم کی جاسکتی ہے؟ اگرسرکاری مدد لینے والے مدارس میں مذہبی تعلیم دی جا رہی ہے توکیا یہ ہندوستان کے آئین کے آرٹیکل 14, 25, 26, 29 اور 30 کی خلاف ورزی نہیں ہے؟ ہائی کورٹ نے مرکزاوریوپی حکومت کو اپنا جواب داخل کرنے کے لئے 6 ہفتے کا وقت دیا ہے۔

 عدالت نے حکومت کے اقلیتی امورمحکمہ کے سکریٹری اوریوپی حکومت کے مائنارٹی ویلفیئراینڈ ورکرس ڈپارٹمنٹ کے پرنسپل سکریٹری سے حلف نامہ داخل کرنے کو کہا ہے۔ دراصل، جونپورکے مدرسہ ٹیچراعجازاحمد کی عرضی پرسماعت کرتے ہوئےعدالت نے جواب طلب کیا ہے۔ اعجاز احمد جونپورکے سدین پورعلاقے میں تعلیمی خدمات انجام دینے والے مدرسہ صمدانیہ اسلامیہ میں استاد ہیں۔ تنخواہ سے متعلق تنازعہ کو لے کر انہوں نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی، جس کی سماعت جسٹس دنیش کمار سنگھ کی سنگل بینچ میں ہوئی، جس کے بعد عدالت نے نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا ہے۔

عدالت یہ پوچھا یہ اہم سوال

الہ آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ کیا سرکاری رقم مذہبی تعلیم کے لئے دی جاسکتی ہے؟ ایسا کرنا کیا آرٹیکل 14, 25, 26, 29 اور 30 کی خلاف ورزی نہیں ہے؟ عدالت نے مرکزی حکومت کے اقلیتی امورکے سکریٹری اور ریاستی حکومت کے اقلیتی فلاح اور وقف محکمہ سے 6 ہفتے کے اندر جواب طلب کیا ہے۔ یہ حکم جسٹس ڈی کے سنگھ نے جونپور کے مدرسہ ٹیچر اعجاز احمد کی عرضی پر دی ہے۔ عدالت نے عرضی گزارکو تقرری کی تاریخ سے تنخواہ کی ادائیگی کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ تنخواہ سے متعلق تنازعہ کی وجہ سے اعجازاحمد نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مدرسے کو سرکاری فنڈ مل رہا ہے، پھربھی اسے تنخواہ نہیں دیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Partition of India was a Mistake: آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے کہا- ‘اب تو پاکستان میں بھی لوگ کہنے لگے، تقسیم ایک غلطی تھی’

نائب وزیراعلیٰ کا مدارس سے متعلق بڑا بیان

دوسری جانب مدارس میں خصوصی مذہب کی تعلیم پرہائی کورٹ کی نوٹس پرنائب وزیراعلیٰ کیشو پرساد موریہ نے کہا، ”مدارس میں جوبچے پڑھتے ہیں، وہ بھی ہمارے صوبہ کے بچے ہیں۔ ان کو بھی اچھی تعلیم ملنی چاہئے۔ انہیں بھی اچھی تعلیم حاصل کرنے کا حق ہے۔ مدارس میں پڑھنے والے بچے ڈاکٹر، انجینئراورسائنسداں بن کر ملک کی خدمت کریں۔ تاہم خوشنودی کی سیاست کرنے والے اس میں مسلسل رخنہ اندازی کرتے ہیں۔ عدالت کا جو بھی نوٹس ہوگا، ہمیں جانکاری تو نہیں ہے۔ حکومت اس کا جواب دے گی۔

 -بھارت ایکسپریس

Nisar Ahmad

Recent Posts

India’s GDP Growth: ہندوستان کی معیشت  2025 میں کنزمشن، برآمدات اور ایکسپورٹ سے 6.6 فیصد رہنے کی توقع ہے: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ مشرقی…

8 hours ago

“2024 میں الٹرا لگژری گھروں کی مانگ عروج پر، 59 یونٹس 4,754 کروڑ میں فروخت ہوئے”

انارک کے مطابق  2024 میں الٹرا لگژری گھروں کی فروخت میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا،…

9 hours ago

Mahakumbh: Mahatmya Par Mahamanthan: سنبھل یہ پیغام دے رہا ہے کہ سنبھل جاو،نہیں تو بہت کچھ سنبھال لیا جائے گا:سوامی چدانند سرسوتی

چدانند سرسوتی نے کہاکہ ہندوستان کے پرجوش اور کامیاب وزیر اعظم نے پہلے ہی 13…

9 hours ago

Mercedes plans to open 20 new outlets in India: مرسڈیز 2024 میں ریکارڈ فروخت کے بعد بھارت میں 20 نئے آؤٹ لیٹس کھولنے کی پلیئنگ میں

ائیر نے کہا کہ وسطی ہندوستان میں کانپور جیسے چھوٹے شہروں میں، جس کی آبادی…

10 hours ago