Acharya Pramod Krishnam: آچاریہ پرمود کرشنم نے حال ہی میں سناتن دھرم، ہندوستانی ثقافت اور وزیر اعظم نریندر مودی کے کام کرنے کے انداز پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ سناتن دھرم مسلسل حملوں کی زد میں ہے اور اس کا وجود خطرے میں ہے۔ آچاریہ نے سنبھل میں کئی مندروں کی دریافت کو ایک دیویہ نشانی قرار دیا اور اسے ‘بھگوان کلکی’ کے آشیرواد کے طور پر دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ اس سال کی شروعات میں پی ایم نریندر مودی 19 فروری 2024 کو شری کلکی دھام کا سنگ بنیاد رکھنے ہمارے پاس آئے، اس سے پہلے دنیا کے لوگ پوچھتے تھے کہ سنبھل کہاں ہے، پھر 19 فروری کے بعد پوچھتے ہیں کہ سنبھل میں اتنے سارے مندر مل کیسے مل رہے ہیں؟ تو یہ ایک کرشمہ ہے اور یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ بھگوان کلکی کا اوتار جلد ہی ہونے والا ہے۔
مسجدوں کے نیچے مندروں کی دریافت پر آچاریہ کا بیان
مسجدوں کے نیچے مندروں کی دریافت پر آچاریہ پرمود کرشنم نے کہا کہ اگر تاریخ کو گہرائی سے تلاش کیا جائے تو ہر مسجد کے نیچے ایک مندر مل سکتا ہے، لیکن سناتن دھرم کبھی بھی دوسرے مذاہب کے مذہبی مقامات کو تباہ کرنے کی حمایت نہیں کرتا۔ اچاریہ نے اس مسئلہ پر مزید کہا کہ تاریخ کو سمجھنا ضروری ہے، لیکن مزید سروے کی ضرورت نہیں ہے۔
ہمیں 1000 سال تک ثقافتی نقصان اٹھانا پڑا
آچاریہ نے کہا کہ پچھلے 1000 سالوں میں مغلوں اور برطانوی سلطنت کے دوران ہندوستانی ثقافت اور سناتن دھرم کو مختلف طریقوں سے تباہ کرنے کی کوششیں کی گئیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان اور سناتن دھرم لازم و ملزوم ہیں اور جب تک سناتن دھرم زندہ رہے گا، ہندوستان بھی قائم رہے گا۔ شیواجی، مہارانا پرتاپ اور گرو گوبند سنگھ جیسی عظیم تاریخی شخصیات کا حوالہ دیتے ہوئے، آچاریہ نے اپنی جدوجہد کو سناتن دھرم کے تسلسل کے طور پر پیش کیا۔
پی ایم نریندر مودی کی کام کرنے کی صلاحیتوں کی تعریف کی
وزیر اعظم نریندر مودی کی تعریف کرتے ہوئے آچاریہ پرمود کرشنم نے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر اور شری کلکی دھام کی بنیاد رکھنے کے ان کی حکومت کے فیصلوں کی تعریف کی۔ اپوزیشن لیڈروں کی تنقید کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’ہر وزیر اعظم نے ملک کی خدمت کی ہے، لیکن نریندر مودی جیسی ملک کی خدمت کسی نے نہیں کی‘‘۔ آچاریہ نے یہ بھی کہا کہ پی ایم مودی کی قائدانہ صلاحیتوں کی وجہ سے وہ 2029 تک وزیر اعظم رہیں گے۔
سناتن دھرم اور ثقافتی تحفظ ضروری
آچاریہ پرمود کرشنم کی یہ باتیں ہندوستانی سیاست، سناتن دھرم اور ثقافتی تحفظ سے متعلق بہت سے اہم پہلوؤں کو اجاگر کرتی ہیں۔ سناتن دھرم کے تسلسل کو اہم بتاتے ہوئے انہوں نے وزیر اعظم مودی کی پالیسیوں کی حمایت کی اور اپوزیشن لیڈروں کی تنقید کو مسترد کر دیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ لوگوں کو ہر مسجد میں مندر نہیں ڈھونڈنا چاہیے، ہر مسجد کے نیچے مندر نہیں ڈھونڈنا چاہیے، لیکن جہاں مندر ہے اسے بھی نہیں بھولنا چاہئے۔
-بھارت ایکسپریس
پی ایم مودی نے سوشل میڈیا ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا - ہندوستان اپنے…
پی ایم مودی نے کہا کہ ڈاکٹر منموہن سنگھ ووٹ ڈالنے وہیل چیئر پر آئے…
پرینکا گاندھی واڈرا نے کہا، "سیاست میں بہت کم لوگ ہیں جنہیں سردار منموہن سنگھ…
دیہی بھارت کو بااختیار بنانے کے لیے ایک تاریخی پہل کے طور پرسوامتو اسکیم کو…
سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کی طبیعت اچانک بگڑ گئی جس کے بعد انہیں دہلی…
ڈاکٹر دنیش شرما نے کہا کہ اٹل جی کی یادیں ایسی ہیں جیسے ملک کا…