سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی اقتدار سے بے دخلی کے بعد بنگلہ دیش میں تشدد کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہاہے۔ حسینہ واجد کے استعفیٰ اور ملک چھوڑنے کے بعد بنگلہ دیش میں ہندوؤں سمیت اقلیتوں کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اب ہندو، بدھ اور عیسائی اساتذہ کے جبری استعفیٰ لینے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اب تک 49 اساتذہ سے زبردستی استعفے لیے جا چکے ہیں۔ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش چھاترا اوکیہ پریشد نے جاٹیہ پریس کلب میں منعقدہ پریس کانفرنس میں اس بات کا انکشاف کیا۔ تنظیم کے کوآرڈینیٹر، سجیب سرکار نے کہا کہ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے مذہبی اور نسلی اقلیتیں تشدد کا شکار ہو رہی ہیں۔ یاد رہے کہ بنگلہ دیش چھاترا اوکیہ پریشد بنگلہ دیش ہندو بدھ عیسائی اوکیہ پریشد کا طلبہ ونگ ہے۔
سجیب سرکار نے کہا کہ تشدد میں ہندوؤں پر حملے، لوٹ مار، خواتین پر حملے، مندروں کی توڑ پھوڑ، گھروں اور کاروباری اداروں پر آتش زنی، اور یہاں تک کہ قتل بھی شامل ہیں۔ ملک بھر میں اقلیتی اساتذہ کو بھی جسمانی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ جس کی وجہ سے 30 اگست تک 49 اساتذہ مستعفی ہونے پر مجبور ہوئے۔ تاہم 19 اساتذہ کو بحال کر دیا گیا ہے۔خوف و ہراس کی وجہ سے بنگلہ دیشی غیر قانونی طریقوں سے بھارت آ رہے ہیں۔ ان واقعات کو روکنے کے لیے یونس حکومت نے بھارت کے ساتھ سرحد پر چوکسی بڑھا دی ہے۔ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کو خدشہ ہے کہ شہری تحفظ کے خوف سے بھارت فرار ہو سکتے ہیں۔ اس کے لیے سرحد پر نیم فوجی دستوں کی تعیناتی بڑھا دی گئی ہے۔
بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (بی جی بی) کے تعلقات عامہ کے افسر شریف الاسلام نے ایک پیغام میں کہا کہ بی جی بی نے غیر قانونی نقل و حرکت کو روکنے کے لیے سیکیورٹی بڑھا دی ہے۔ پیرا ملٹری فورس نے عوام سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ دو موبائل فون نمبروں پر غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے والے لوگوں کے بارے میں معلومات فراہم کریں۔ اسلام نے بتایا کہ یہ قدم اس لیے اٹھایا گیا کیونکہ بہت سے لوگ ملک بھر کی سرحد کے ذریعے ہندوستان فرار ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بی جی بی نے یہ قدم اس لیے اٹھایا ہے تاکہ کوئی بھی بنگلہ دیش کو نہ چھوڑ سکے۔
گزشتہ ہفتے بی جی بی اہلکاروں نے سپریم کورٹ کے اپیلٹ ڈویژن کے ریٹائرڈ جج اے آر ایم شمس الدین چودھری مانک کو حراست میں لے لیا تھا۔ مبینہ طور پر وہ سلہٹ سیکٹر میں سرحد سے ہندوستان فرار ہو رہے تھے۔ اسی وقت میگھالیہ پولیس نے بنگلہ دیش کی سرحد سے متصل جینتیا ہلز ضلع میں عوامی لیگ کے رہنما اسحاق علی خان پنا کی لاش برآمد کی تھی۔واضح رہے کہ جب سے شیخ حسینہ نے احتجاج کی وجہ سے استعفیٰ دیا اور 5 اگست کو ہندوستان فرار ہو ئیں۔ اس کے بعد سے ان کی عوامی لیگ پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کے بھارت فرار ہونے کی کوشش کرنے کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں۔ عوامی لیگ کے رہنماؤں کو بھی مارا پیٹا گیا اور بعض کو مختلف فوجداری مقدمات میں جیل بھیج دیا گیاہے۔ بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان 4,096 کلومیٹر طویل سرحد ہے۔ ہندوستانی سیکورٹی فورسز کی فائرنگ میں بنگلہ دیشی شہریوں کی ہلاکت کو ڈھاکہ نے سیکورٹی خدشات کے طور پر اٹھایا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
روپ وے پراجیکٹ پر وشنو دیوی سنگھرش سمیتی کے ارکان کا کہنا ہے کہ تشکیل…
اپیندر رائے نے اس ملاقات کے بارے میں اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ، ’’چیف…
ورکنگ پروگرام کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان کھیلوں کے میدان میں دوطرفہ تعاون کو…
وزیر اعظم نریندر مودی کا کویت کا دو روزہ دورہ ختم ہو گیا ہے اور…
مسلم نیشنل فورم کا اہم اجلاس: قومی مفاد اور ہم آہنگی پر زور
بہار میں گرینڈ الائنس حکومت کے قیام کے بعد خواتین کو 2500 روپے ماہانہ دینے…