قابل ذکر ہے کہ 7 اکتوبرسے اسرائیل نے انتہائی گنجان آبادی والے غزہ کی پٹی کی مکمل ناکہ بندی کررکھی ہے۔ غزہ کی جانب خوراک ورسد اوردوائیوں کی ترسیل روک دی گئی ہے۔ تمام گزرگاہوں کوبند کردیا گیا ہے۔ انسانی امداد پرمبنی سامان کی آمدورفت روک دی گئی ہے اوربجلی اورپانی بھی منقطع کردیا گیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے’’حماس‘‘ کے ذریعہ 7 اکتوبرکواسرائیل پراچانک کئے گئے حملے کے بعد حماس کا مکمل خاتمہ کرنے کا اعلان کردیا تھا۔ اس کے بعد سے ہی اسرائیل مسلسل غزہ پر حملے کر رہا ہے۔ جس میں 3 ہزارسے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے مرنے والوں کی تعداد تقریباً 1400 تک پہنچ گئی ہے، جن میں 220 افسران اورفوجی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ 18 اکتوبرکوسعودی عرب نے اسلامی تعاون تنظیم (اوآئی سی) کی ایگزیکٹیوکمیٹی کے چیئرمین کے طور پروزارتی سطح پرایگزیکٹو کمیٹی کا فوری اورغیرمعمولی اجلاس طلب کیا تھا۔
واضح رہے کہ اسلامی تعاون تنظیم (اوآئی سی) کی ایگزیکٹوکمیٹی نے سعودی مملکت کی مشترکہ دعوت پر وزرائے خارجہ کی سطح پرمنعقدہ اپنے غیرمعمولی اوپن اجلاس میں جنگ بندی کی وکالت کی۔ اس دوران اسلامی تعاون تنظیم کے چارٹرمیں موجود اصولوں اورمقاصد کو یاد کرتے ہوئےمسئلہ فلسطین اورالقدس الشریف شہرکے حوالے سے اسلامی تعاون تنظیم کی طرف سے جاری کردہ تمام قراردادوں پرزوردیا گیا۔ مسلم ممالک کے 57 رکنی بلاک نے ’’اسرائیلی قبضے کو اس کے جرائم، دہشت گردی کے طریقوں اور فلسطینی عوام کے خلاف وحشیانہ حملوں کے نتائج کا ذمہ دارٹھہرایا اوربین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی بتایا۔‘‘ ہنگامی اجلاس کے اختتام پر جاری مشترکہ اعلامیے میں غزہ پٹی میں فلسطینیوں پر حملے بند کرانے کے لیے فوری اقدام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اعلامیے میں مسلم ممالک نےغزہ پٹی سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو مسترد کردیا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ’تمام شہریوں کی سلامتی کا تحفظ چاہتے ہیں اور کسی بھی شکل میں ان پرحملے کے مخالف ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔