اسلامی ممالک کے بار بار کے شدید احتجاج کے باوجود سویڈن میں قرآن مجید کو نذر آتش کرنے کے واقعات رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ پولیس کی اجازت کے بعد سویڈن میں سوموار کو ایک بار پھر قرآن مجید کو نذر آتش کیا گیا۔ اس بار دارالحکومت سٹاک ہوم میں سویڈن کی پارلیمنٹ کے سامنے قرآن کو جلایا گیا۔ اس کے بعد اسلامی ممالک کی سب سے بڑی تنظیم اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے قرآن مجید کو نذر آتش کرنے کے واقعات کے خلاف احتجاجاً ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے سویڈن اور ڈنمارک کے ردعمل پر مایوسی کا اظہار کیا۔ شہزادہ فیصل نے قرآن پاک کی حرمت پر بار بار حملوں کی شدید مذمت کی۔
سفیروں کو واپس بلایا جائے اور تعلقات منقطع کئے جائیں
سعودی وزیر نے ایک اخلاقی قدر کے طور پر ایسی آزادی اظہار کی اہمیت پر زور دیا جو ثقافتوں اور ممالک کے درمیان نفرت اور اختلاف پیدا کرنے کے بجائے لوگوں کے درمیان احترام اور بقائے باہمی کو فروغ دیتی ہے۔ انہوں نے نفرت، تشدد اور انتہا پسندی کو ہوا دینے والی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے برداشت اور تحمل کی اقدار کو آگے بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔اجلاس کے بعد او آئی سی نے اپنے بیان میں رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ ان ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کے حوالے سے مناسب اقدامات کریں جن میں قرآن پاک کی توہین کی جا رہی ہے۔ او آئی سی نے کہا کہ اس کے تحت رکن ممالک ان ممالک سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیں۔ ان ممالک کے ساتھ اقتصادی اور ثقافتی تعلقات پر بھی کارروائی کا مطالبہ کیا گیاہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ او آئی سی نے سیکرٹری جنرل کی قیادت میں ایک وفد یورپی یونین کمیشن میں بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ قرآن جلانے کے حالیہ واقعات پر مسلم ممالک کے ساتھ اپنے اختلاف کا اظہار کیا جا سکے۔
او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے کیا کہا؟
سعودی عرب کے شہر جدہ میں مقیم 57 اسلامی ممالک کی تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طہٰ نے سویڈن اور ڈنمارک میں قرآن کی توہین کو روکنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے قرآن جلانے کے خلاف کوئی ٹھوس اقدامات نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار کیا۔طحہٰ نے میٹنگ کے دوران کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ اظہار رائے کی آزادی کا دعویٰ کرنے والے حکام بین الاقوامی قانون کے خلاف جا رہے ہیں اور ایسی کارروائیوں کو بار بار دہرانے کا لائسنس دے رہے ہیں۔ یہ مذاہب کے احترام کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔حیرانی والی بات یہ ہے کہ جس وقت طحہٰ او آئی سی سے خطاب کر رہے تھے، سویڈن کے شہر سٹاک ہوم میں قرآن پاک کو نذر آتش کیا جا رہا تھا۔پیر کے احتجاج میں دو افراد نے مل کر قرآن کے نسخہ کو جلانے کی کوشش کی ،جس میں ایک شخص سلوان مومیکا تھا، جو سویڈن میں مقیم ایک عراقی مہاجر ہے، جو اس سے پہلے بھی قرآن کا نسخہ جلا چکا ہے۔
سویڈن کے وزیراعظم کا بیان
قرآن پاک کے نسخے کو جلانے کے متعدد واقعات پیش آنے کے بعد سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن کا بیان سامنے آیا ،اور یہ بیان بھی مسلم ممالک کے احتجاج اور دھکمی کے بعد آیا جس میں انہوں نے قرآن جلانے والوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ اسلام کی مقدس کتاب کی توہین کرتے ہیں وہ سویڈن کو دہشت گردی کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔
اس سے قبل 22 مارچ کو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے یوپی…
چیف جسٹس نے کہا کہ آج کے معاشی ڈھانچے (نظام)میں نجی شعبے کی اہمیت ہے۔…
ایس پی چیف نے لکھا کہیں یہ دہلی کے ہاتھ سے لگام اپنے ہاتھ میں…
ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ وزیراعظم ایک بہت ہی نجی تقریب کے لیے میرے…
چند روز قبل بھی سلمان خان کو جان سے مارنے کی دھمکی موصول ہوئی تھی۔…
ٹرمپ یا کملا ہیرس جیتیں، دونوں ہندوستان کو اپنے ساتھ رکھیں گے۔ کیونکہ انڈو پیسیفک…