ایران کے سپریم لیڈر اور ملک پر 35 سالوں تک حکومت کرنے والے آیت اللہ علی خامنہ ای کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے انسٹاگرام اورفیس بک اکاؤنٹس کو بلاک کردیا گیا ہے۔ یہ جانکاری میٹا کمپنی کے ایک اہلکارنے دی۔ اکاؤنٹس بلاک کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خامنہ ای نے میٹا کے رہنما اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ خامنہ ای کافی عرصے سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعہ غزہ جنگ میں حماس کی کھل کرحمایت کر رہے تھے۔
آیت اللہ علی خامنہ ای نے غزہ پراسرائیل کے حملوں کے ساتھ ساتھ یمن کے حوثی باغیوں کی طرف سے بحیرہ احمرمیں جہازرانی پرحملوں کے خلاف فلسطینیوں کے حملوں کی کھلے عام حمایت کی ہے۔ امریکہ ان تنظیموں کو دہشت گرد تنظیمیں قراردے چکا ہے۔ قابل ذکرہے کہ امریکہ کی میٹا کمپنی نے اپنے پلیٹ فارم کے لئے کئی طرح کی پالیسیاں بنا رکھی ہیں، اگرخلاف ورزی نہ کی جائے تو اکاؤنٹ بلاک کردیا جاتا ہے۔ ایران کے سپریم لیڈرکے اکاؤنٹ کے ذریعہ غزہ جنگ میں حماس کی کھل کرحمایت کی جا رہی تھی۔ اس کے علاوہ خامنہ ای کے اکاؤنٹ سے خطے میں ایرانی پراکسیز(حوثی اورحزب اللہ) کی حمایت کرنے والی پوسٹس بھی پوسٹ کی گئی ہیں۔
حماس کی حمایت کا الزام
اکاؤنٹ ہٹانے کے حوالے سے میٹا کے ترجمان کا کہنا تھا کہ خطرناک تنظیموں اورافراد کے حوالے سے میٹا کی پالیسی کی باربارخلاف ورزی کرنے پراکاؤنٹ ہٹا دیا گیا ہے۔ پالیسی کے تحت، میٹا اپنے پلیٹ فارم سے “تنظیموں یا افراد کو جو پرتشدد اعلانات کرتے ہیں یا تشدد میں ملوث ہیں” کو ہٹاتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایرانی اپوزیشن اوراسرائیل کے حامیوں کی جانب سے خامنہ ای کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پرپابندی لگانے کا باربارمطالبہ کیا گیا ہے۔ خاص طورپر7 اکتوبرکوحماس کے اسرائیل پرحملوں کے پیش نظر۔ تاہم ایران اس حملے میں ملوث ہونے سے انکار کرتا رہا ہے۔
“میٹا کی کارروائی منافقت پرمبنی”
ایران کے سپریم لیڈرآیت اللہ خامنہ ای کے فارسی اکاؤنٹ کے 5.1 ملین سے زیادہ فالورس تھے، جبکہ ان کے انگریزی زبان کے اکاؤنٹ کے 204,000 سے زیادہ فالورس تھے۔ اپنے کھاتے سے خامنہ ای نے کھل کرفلسطین کی حمایت کی ہے۔ اس کے علاوہ ایران نے بحیرہ احمرمیں حوثیوں کے حملوں اوراسرائیل کی لبنان کی سرحد پرحزب اللہ کے حملوں کو بھی جائزقراردیا ہے۔ ایرانی حکومت کے سابق مشیرمحمد مرانڈی نے میٹا کے اس اقدام کو منافقت قراردیا ہے۔ انہوں نے کہا، “میرے جیسے بہت سے لوگوں کے اکاؤنٹس کو ڈیلیٹ کر دیا گیا جبکہ میٹا نے اسرائیل کے حملوں کی حمایت کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔” محمدمرانڈی نے مزید کہا کہ آیت اللہ خامنہ ای دنیا کے واحد رہنما ہیں جوفلسطین میں مزاحمت کی حمایت کرتے ہیں اوراسے ایک آزاد ملک کے طورپردیکھتے ہیں، یہ ان کا جرم ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
اس سال کے شروع میں اجیت پوار نے این سی پی لیڈر شرد پوار کو…
سنیل گواسکر نے کہا ہے کہ اگر روہت شرما آسٹریلیا کے خلاف پہلا ٹیسٹ نہیں…
اس سے قبل 22 مارچ کو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے یوپی…
چیف جسٹس نے کہا کہ آج کے معاشی ڈھانچے (نظام)میں نجی شعبے کی اہمیت ہے۔…
ایس پی چیف نے لکھا کہیں یہ دہلی کے ہاتھ سے لگام اپنے ہاتھ میں…
ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ وزیراعظم ایک بہت ہی نجی تقریب کے لیے میرے…