دوسری جانب حماس نے اسرائیلی دعوے کی مکمل تردید کرتے ہوئے زوردیا ہے کہ نشانہ بنائے گئے علاقے میں اس کا کوئی رکن موجود نہیں تھا۔ غزہ کی پٹی میں کئی ماہ سے اسرائیلی فوجی کارروائیوں جاری ہیں۔ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے لئے جاری کوششیں ابھی تک کامیاب نہیں ہو سکی ہیں۔
غزہ کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری کا بڑا بیان
حماس اسرائیل جنگ میں تباہی کی خوفناک تصویربن چکی ہے، حالات ناگفتہ بہ ہیں اورجنگ بندی یا امن کی کوئی صورت مستقبل قریب میں پید اہوتی ہوئی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ لیکن یہ سوال بھی پوچھا جارہا ہے کہ جب جنگ ختم ہوگی توکیا یواین غزہ کا انتظام سنبھالے گا۔ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے سکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ انٹونیوگوٹیرس کا کہنا ہے کہ یہ غیرحقیقی ہے کہ اقوامِ متحدہ مستقبل میں غزہ کا انتظام سنبھالے یا امن مشن دے۔انٹونیوگوٹیرس نے میڈیا کوانٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اپنے عہدے کے7 سال میں کبھی اتنی ہلاکتیں اور تباہی نہیں دیکھی جتنی غزہ میں دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے غزہ میں ہلاکتوں اور تباہی کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اقوامِ متحدہ غزہ میں کسی بھی جنگ بندی کی نگرانی کے لیے تیار ہے۔ اسرائیل اور فلسطین کے تنازع کا دو ریاستی حل ناصرف قابلِ عمل بلکہ واحد حل ہے۔ سکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ دو لوگ برابری یا باہمی حقوق کا احترام کئے بغیرایک ساتھ رہ سکتے ہیں، لہٰذا میری رائے میں مشرقِ وسطیٰ میں امن چاہتے ہیں تو دو ریاستی حل ضروری ہے۔ اقوام متحدہ کا مشرق وسطیٰ میں 1948 سے ایک فوجی نگرانی مشن جاری ہے، جسے یواین ٹی ایس اوکے نام سے جانا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ’ہماری طرف سے، یہ ان مفروضوں میں سے ایک تھا جو ہم نے پیش کیا۔
بھارت ایکسپریس–