بین الاقوامی

Israel-Gaza War: اسرائیل نے خان یونس کے کیمپوں پر کیا بڑا حملہ، 40 فلسطینی جاں بحق، 65 افراد زخمی

غزہ کی پٹی پراسرائیلی حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سلسلے میں تازہ کارروائی میں منگل کو صبح صادق کے وقت غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع خان یونس میں بے گھرافراد کے کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا۔ غزہ کی پٹی میں شہری دفاع کے اعلان کے مطابق حملے میں کم از کم 40 افراد جاں بحق اور 60 زخمی ہو گئے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس نے حماس کی کمان کے مرکز کو نشانہ بنایا۔

شہری دفاع کے ادارے کے ترجمان محمود بصل کے مطابق حملے میں بعض فلسطینی گھرانوں کے تمام افراد ملبے تلے مٹی میں اوجھل ہو گئے۔ شہری دفاع کے ایک ذمے دارنے بتایا کہ خان یونس میں ہونے والے حملے کے نتیجے میں 9 میٹر گہرا گڑھا پڑ گیا۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ نشانہ بننے والے حماس کے عناصرتھے، جواسرائیلی فوج کے خلاف کارروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ غیرملکی خبررساں ایجنسی کے نمائندے نے ایمبولینس کی گاڑیوں کومرنے اور زخمی ہونے والوں کومنتقل کرنے کے لئے تیزی سے جاتے ہوئے دیکھا۔

دوسری جانب حماس نے اسرائیلی دعوے کی مکمل تردید کرتے ہوئے زوردیا ہے کہ نشانہ بنائے گئے علاقے میں اس کا کوئی رکن موجود نہیں تھا۔ غزہ کی پٹی میں کئی ماہ سے اسرائیلی فوجی کارروائیوں جاری ہیں۔ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے لئے جاری کوششیں ابھی تک کامیاب نہیں ہو سکی ہیں۔

غزہ کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری کا بڑا بیان

حماس اسرائیل جنگ میں تباہی کی خوفناک تصویربن چکی ہے، حالات ناگفتہ بہ ہیں اورجنگ بندی یا امن کی کوئی صورت مستقبل قریب میں پید اہوتی ہوئی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ لیکن یہ سوال بھی پوچھا جارہا ہے کہ جب جنگ ختم ہوگی توکیا یواین غزہ کا انتظام سنبھالے گا۔ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے سکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ انٹونیوگوٹیرس کا کہنا ہے کہ یہ غیرحقیقی ہے کہ اقوامِ متحدہ مستقبل میں غزہ کا انتظام سنبھالے یا امن مشن دے۔انٹونیوگوٹیرس نے میڈیا کوانٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اپنے عہدے کے7 سال میں کبھی اتنی ہلاکتیں اور تباہی نہیں دیکھی جتنی غزہ میں دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے غزہ میں ہلاکتوں اور تباہی کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ  اقوامِ متحدہ غزہ میں کسی بھی جنگ بندی کی نگرانی کے لیے تیار ہے۔ اسرائیل اور فلسطین کے تنازع کا دو ریاستی حل ناصرف قابلِ عمل بلکہ واحد حل ہے۔ سکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ دو لوگ برابری یا باہمی حقوق کا احترام کئے بغیرایک ساتھ رہ سکتے ہیں، لہٰذا میری رائے میں مشرقِ وسطیٰ میں امن چاہتے ہیں تو دو ریاستی حل ضروری ہے۔ اقوام متحدہ کا مشرق وسطیٰ میں 1948 سے ایک فوجی نگرانی مشن جاری ہے، جسے یواین ٹی ایس اوکے نام سے جانا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ’ہماری طرف سے، یہ ان مفروضوں میں سے ایک تھا جو ہم نے پیش کیا۔

بھارت ایکسپریس

Nisar Ahmad

Recent Posts

Reaffirming Gandhi ji’s Global Relevance: گاندھی جی کی عالمی مطابقت کی تصدیق: پی ایم مودی کا بین الاقوامی خراج تحسین

12 جولائی 2015 کو، وزیر اعظم نے بشکیک، کرغزستان میں مہاتما گاندھی کے مجسمے کی…

6 hours ago