بین الاقوامی

US proposal to ban Pak Army Chief: امریکی پارلیمنٹ میں پاکستانی آرمی چیف پر پابندی لگانے کی تجویز پیش، اسلام آباد ہوا برہم

 اسلام آباد: پاکستان کے دفتر خارجہ (PFO) نے امریکی قانون سازوں کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے دو طرفہ بل کی مذمت کی ہے۔ پاکستان نے جمعرات کے روزبل کو مسترد کرتے ہوئے اسے ’الگ تھلگ کارروائی‘  اور افراد کی ذاتی رائے قرار دیا ،جو اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی نمائندگی نہیں کرتی۔ امریکی پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے بل میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر آرمی چیف سمیت ملک کے سرکاری افسران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

پاکستان نے امریکہ کی جانب سے ملک کے مختلف تجارتی اداروں پر عائد حالیہ پابندیوں کی بھی مذمت کی اوراسے بغیر کسی مشاورت، ثبوت یا دلیل کے یکطرفہ فیصلہ قرار دیا۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے جمعرات کے روز ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا، ’’ہم امریکی کانگریس میں پیش کیے گئے بل سے آگاہ ہیں۔ یہ افراد کی ذاتی رائے کی عکاسی کرتا ہے نہ کہ امریکہ اور پاکستان کے وسیع تر تعلقات کی۔‘‘

پاکستان کی جانب سے یہ ردعمل دو امریکی قانون سازوں کی جانب سے ایوان نمائندگان میں ایک بل پیش کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کو ہراساں کرنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزام میں پاکستانی حکومت اور پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر کے خلاف پابندیوں کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ بل میں کہا گیا ہے کہ اگر ملک انسانی حقوق کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرنے میں ناکام رہتا ہے تو 180 دنوں کے اندر پابندیاں عائد کی جائیں۔

’پاکستان ڈیموکریسی ایکٹ‘ کے عنوان سے یہ بل ریپبلکن کانگریس مین جو ولسن اور ڈیموکریٹک کانگریس مین جمی پنیٹا نے پیش کیا تھا۔ بعد میں اسے نظرثانی کے لیے ہاؤس فارن افیئرز اینڈ جوڈیشری کمیٹی کے پاس بھیج دیا گیا۔ اس بل میں امریکہ کے ’گلوبل میگنٹسکی ہیومن رائٹس اکاونٹیبلٹی ایکٹ‘ کے نفاذ کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔ یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگانے والے افراد کو ویزااور داخلے کی انکار کی اجازت دیتا ہے۔ قانون بننے کے لیے اس بل کو ایوان نمائندگان اور سینیٹ سے پاس کرنا ہو گا اور پھر اس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط ہوں گے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ بل نظرثانی سے پاس نہیں بھی ہوتا ہے تو اس سے پاکستان کی حکومت اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر سابق وزیراعظم عمران خان کو مزید جگہ اور سہولیات دینے کے لیے دباؤ ضرور پڑے گا۔ خان کو بدعنوانی، غداری اور تشدد بھڑکانے کے الزامات میں جیل بھیج دیا گیا ہے۔ انہوں نے اور ان کی پارٹی نے تمام الزامات کو من گھڑت اور فرضی قرار دیا۔

بھارت ایکسپریس۔

Md Hammad

Recent Posts

UP Politics: ایس پی لیڈران کے بیان سے یوپی کانگریس صدر اجے رائے کا کنارہ، کہا- مہنگائی اور بے روزگاری پر ہو بات

اجے رائے نے کہا کہ کانگریس ہمیشہ مسلمانوں کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور انہیں…

6 hours ago

Akshay Kumar on Salman Khan: ’ٹائیگرزندہ ہے اور ہمیشہ رہے گا‘، اکشے کمار نے سلمان خان کے لئے کیوں کہی یہ بڑی بات؟

بالی ووڈ اداکاراکشے کماران دنوں اپنی فلم کیسری چیپٹر-2 کے پرموشن میں مصروف ہیں۔ اسی…

7 hours ago