Gyanvapi Survey: آج (6 اگست) اتر پردیش کے وارانسی میں گیانواپی مسجد کے سروے کا تیسرا دن ہے۔ اے ایس آئی کی ٹیم اتوار کی صبح سے ہی سروے کر رہی ہے۔ اس دوران جنرل سکریٹری اور گیانواپی مسجد کے چیف امام مفتی عبدالباطن نعمانی کا بیان سامنے آیا ہے۔ جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ مسجد کسی مندر کو گرا کر نہیں بنائی گئی ہے، کیونکہ اورنگ زیب خود مذہبی نوعیت کے تھے۔ مسجد کے علاوہ انہوں نے کئی خانقاہوں اور مندروں کے لیے زمین عطیہ کی تھی۔ جس کے بارے میں ان کے فرمان کاشی کی کئی بڑی خانقاہوں کی دیواروں پر لکھے ہوئے ہیں۔
مفتی عبدالباطن ن نعمانی نے دیا بیان
مفتی عبدالباطن نعمانی نے مزید کہا کہ اے ایس آئی کی ٹیم سروے کر رہی ہے۔ جن سے مسجد کمیٹی کے لوگ مکمل تعاون کر رہے ہیں، سروے کے دوران جن لوگوں کے نام عدالت نے تجویز کیے تھے وہ سبھی موجود تھے۔ عدالت کی جانب سے سخت ہدایات دی گئی ہیں کہ مسجد کے احاطے میں توڑ پھوڑ نہیں کی جائے گی۔ دیواروں یا دیگر چیزوں کو چھوئے بغیر صرف ویڈیو گرافی اور فوٹو گرافی کے ذریعے سروے کیا جائے۔
پہلے تھا سروے پر اعتراض
مسجد کے اندر کا سروے بھی کیا گیا ہے۔ وہاں پیمائش کی گئی، سروے ٹیم کو جو بھی تصویر یا ویڈیو لینا تھی وہ لے لی گئی ہے۔ اس میں ہمارا مکمل تعاون رہا ہے۔ پہلے سروے پر اعتراض کیا جا رہا تھا کیونکہ ASI نے سروے کے لیے جو طریقے اپنائے تھے وہ غلط تھے۔ عدالت نے مسجد کمیٹی کے ان اعتراضات کو غور سے سنا اور اس سے اتفاق کیا۔
مسجد کے بالائی حصے میں تین مرتبہ نمازیں ادا کی جاتی ہیں
جنوبی حصہ کو بھی اے ایس آئی ٹیم کی نگرانی میں کھول دیا گیا۔ وہاں بھی سروے کیا گیا۔ اس کے علاوہ نیچے ایک سروے بھی کیا گیا جہاں نماز پڑھی جاتی ہے۔ مزید یہ کہ ٹیم جہاں چاہے گی سروے میں مکمل تعاون کیا جائے گا۔ مفتی عبدالباتن نعمانی نے یہ بھی کہا کہ مسجد کے مغرب کی طرف کوئی دروازہ نہیں ہے۔ اس کے علاوہ جو دروازہ ہے وہ اوپر کی طرف جاتا ہے۔ جہاں تین مواقع پر نماز ادا کی جاتی ہے۔ عید، بقرعید اور الوداعی کی نمازیں صرف یہاں پڑھی جاتی ہیں۔
اورنگ زیب نے مندروں اور خانقاہوں کے لیے دی زمین
مفتی عبدالباطن نعمانی نے مزید کہا کہ یہاں مسجد تھی، ہے اور ہمیشہ رہے گی، کیونکہ دین اسلام میں یہ قانون ہے کہ اگر کسی غیرمذہبی جگہ کو گرا کر یا اس کے اوپر مسجد بنائی جائے تو وہ ناجائز ہے۔ اسلام میں مسجد کسی کے گھر پر قبضہ کرکے نہیں بنتی۔ ایسے میں مندر کو گرا کر یا اس کے ڈھانچے کو گرا کر مسجد بنانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اورنگ زیب کا معاملہ بالکل مختلف تھا۔ وہ خود بھی اپنے مذہب کو مانتے تھے اور دوسروں کے مذہب کو برابر اہمیت دیتے تھے۔ وارانسی میں ایسے کئی مندر اور خانقاہیں بنی ہیں، جن کی تعمیر کے لیے اورنگ زیب نے زمین عطیہ کی تھی۔ جس کے ثبوت کے طور پر ان کے احکامات آج بھی خانقاہوں کی دیواروں پر موجود ہیں۔
-بھارت ایکسپریس
اس فلم میں روس یوکرین جنگ سے بے گھر ہونے والے پناہ گزینوں کے مصائب…
ریلائنس کے ایجوکیشن اینڈ اسپورٹس فارآرل (ای ایس اے) پروگرام کے تحت ہے ہیملیزونڈرلینڈ کے…
کارنیول میں اسکول کے طلباء نے بہت سے تفریحی کھیلوں، تفریحی سرگرمیوں، مختلف آرٹ اینڈ…
بنگلہ دیش کے خارجہ امور کے مشیر توحید حسین نے کہا کہ ’’ہم نے ہندوستانی…
مہاراشٹر کے تشدد سے متاثرہ پربھنی کا دورہ کرنے کے بعد لوک سبھا میں اپوزیشن…
سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے…