-بھارت ایکسپریس
2020 Northeast Delhi Riots:دہلی کی ایک عدالت نے پیر کے روز 2020 کے دہلی فسادات کے دوران فسادات، آتش زنی اور دیگر جرائم کے ملزم نو افراد کو بری کر دیا، انہیں شک کا فائدہ دیا، جس میں ملزمان سے متعلق اہم معلومات کے اندراج میں پولیس کی تاخیر بھی شامل ہے۔ ان پر فسادات کے دوران ایک دکان اور مکان کو آگ لگانے کا الزام ہے اور پولیس نے ان پر تعزیرات ہند کی دفعہ 147-149، 188، 427 اور 436 کے تحت قابل سزا جرم کے ارتکاب کے لیے چارج شیٹ کیا۔
دہلی کی ایک عدالت نے پیر کے روز شمال مشرقی دہلی میں 2020 کے فسادات کے دوران توڑ پھوڑ اور آتش زنی اور دیگر جرائم کے 9ملزمان کو بری کر دیا۔ ان پر فسادات کے دوران ایک دکان اور مکان کو آگ لگانے کا الزام ہے اور پولیس نے ان پر تعزیرات ہند کی دفعہ 147-149، 188، 427 اور 436 کے تحت قابل سزا جرم کے ارتکاب کے لیے چارج شیٹ کیا۔
ان میں محمد شاہنواز، محمد شعیب، شاہ رخ، راشد، آزاد، اشرف علی، پرویز، محمد فیصل اور راشد شامل ہیں۔ ان پر ہجوم کا حصہ ہونے کا الزام تھا ،جس نے 25 فروری 2020 کو گوکل پوری تھانہ علاقے کے چمن پارک علاقے میں شکایت کنندہ کی املاک کو توڑ اپھوڑ ااور آگ لگا دی تھی۔ عدالت نے اس(بابو وسیم) شخص کوبھی الزام سے بری کردیا جس پر فساد کے دوران ایک پولیس اہلکار پر مبینہ طور پر پستول تاننے کے ملزم شارخ پٹھان کو اسلحہ فروخت کرنے کا الزام ہے۔
ککڑڈوما کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج پلستیہ پرماچلا نے کہا- مجھے لگتا ہے کہ اس معاملے میں تمام ملزمین کے خلاف لگائے گئے الزامات ثابت نہیں ہوئے ہیں۔ اس لیے ملزمین کو اس معاملے میں ان کے خلاف لگائے گئے تمام الزامات سے بری کیا جاتا ہے ۔ میں(ایڈیشنل سیشن جج ) اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ ایک غیر قانونی اجتماع تھا، جس نے املاک کی توڑ پھوڑ کرنے کے بعد آگ لگا ئی۔
عدالت نے نوٹ کیا کہ استغاثہ کے ایک اور گواہ، اسسٹنٹ سب انسپکٹر ہری بابو نے کہا کہ وہ یادداشت کی بیماری کاشکار ہے اور اس بیماری کے لیے دوا لے رہےہیں۔ پراسیکیوٹر نے اس سے جرح کی جس میں اس نے اعتراف کیا کہ یادداشت میں کمی کی وجہ سے وہ چاروں فساد برپا کرنے والوں کو صحیح طریقے سے شناخت کرنے سے قاصر تھے۔ صرف ہیڈ کانسٹیبل وپن ہی ملزم کی بطور استغاثہ کے گواہوں کی شناخت کر سکے۔ لیکن، ہیڈ کانسٹیبل نے اسے 7 اپریل 2020 تک سرکاری طور پر رجسٹر نہیں کیا۔ عدالت کو اس کی گواہی کافی نہیں لگی۔
عدالت نے کہا کہ بابو وسیم کے خلاف پولیس اہلکار پر مبینہ طور سے پستول تاننے کےملزم شاہ رخ پٹھان کو اسلحہ بیچنے کا الزام قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں نہ کہ حقیقی شواہد پر۔ شاہ رخ پٹھان کا بیان قانون کے تحت قابل قبول نہیں ہے۔ پولیس کے مطابق، پٹھان نے 24 فروری 2020 کو فسادکے دوران دہلی پولیس کے ہیڈ کانسٹیبل دیپک دہیا پر پستول تان لیا تھا ۔ اس واقعے کی ویڈیو اور تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد پٹھان فرار ہو گئے تھے۔ ان کو 3 مارچ 2020 کو اتر پردیش کے شاملی سے گرفتار کیا گیا تھا۔ استغاثہ نے پہلے کہا تھا کہ پٹھان نے انکشاف کیا تھا کہ اس نے دسمبر 2019 میں بابو وسیم سے ایک پستول اور 20 گولیاں 35,000 روپے میں خریدی تھیں۔
آنے والے سرمائی اجلاس کی خاص بات یہ ہے کہ 26 نومبر کو یوم دستور…
مدھیہ پردیش کے ڈپٹی سی ایم راجیندر شکلا نے کہا کہ اب ایم پی میں…
ہندوستان سمیت دنیا بھر میں یہ کوشش کی جاتی ہے کہ اتوار کو الیکشن منعقد…
ایم ایل اے راجیشور سنگھ نے منگل کوٹوئٹر پر لکھا، محترم اکھلیش جی، پہلے آپ…
سومی علی نے جواب دیا، 'ان کو قتل کیا گیا تھا اور اسے خودکشی کا…
سی ایم یوگی نے عوام سے کہا کہ انہیں اپنی طاقت کا احساس دلائیں، ذات…