علاقائی

Mahuna Moitra News:لوک سبھا میں مہوا موئترا کے بیان سے ہنگامہ، ایوان کی کارروائی کرنی پڑی ملتوی، جانئے تفصیلات

نئی دہلی : جمعہ (13 دسمبر 2024) کو لوک سبھا میں آئین پر بحث کے دوران  تیکھی بحث ہوئی ۔ اس تناظر میں جب ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے جسٹس لویا کی موت پر سوال اٹھایا تو ایوان میں کافی ہنگامہ ہوا۔ آئین کے حوالے سے مہوا موئترا نے پارلیمنٹ میں اپنی تقریر کا آغاز ہلال فرید کی نظم ’’مبارک گھڑی ہے‘‘ سے کیا۔

ترنمول کانگریس ایم پی مہوا موئترا نے بھی آئین پر بحث کے دوران عدلیہ کے کردار پر کئی تبصرے کئے۔ مہوا موئترا نے ان کا نام لیے بغیر سابق سی جے آئی (ڈی وائی چندر چوڑ) کے بیان کا بھی ذکر کیا، جس میں سابق چیف جسٹس نے رام مندر فیصلے کے حوالے سے کہا تھا کہ فیصلہ دینے سے پہلے انہوں نے بھگوان کا دھیان کیا تھا۔ مہوا موئترا نے کہا کہ ہمیں ایسے ججوں کی ضرورت ہے جو آئین پر دھیان دیں نہ کہ وہ جو اپنا فیصلہ دینے سے پہلے بھگوان کی طرف توجہ دیں۔

جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کا بھی کیا ذکر 

اس بحث کے دوران مہوا موئترا نے ایوان میں جسٹس لویا کی موت کا مسئلہ اٹھایا۔ مہوا موئترا نے کہا کہ کچھ ایسے بھی ہیں جو حکومت کے سامنے نہیں جھکتے ہیں۔ اسی طرح جسٹس لویا بھی تھے جو اپنی فطری موت سے قبل اس دنیا کو الوداع کہ گئے۔  مہوا موئترا نے بھی چیف جسٹس (ڈی وائی چندر چوڑ) کا نام لیے بغیر ان کا ذکر کیا اور کہا کہ ایسے جج ہیں جو اپنے گھر آنے والے بھگوان کے ساتھ ویڈیو گرافی کروا کر خوش ہوتے ہیں۔

مہوا موئترا کے بیان پر ایوان میں کافی ہنگامہ ہوا۔ اپنا اعتراض درج کراتے ہوئے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے کہا کہ مہوا موئترا کے بیانات قابل اعتراض ہیں۔ نشی کانت دوبے نے کہا کہ جسٹس لویا کی موت کی تحقیقات ہو چکی ہے اور سپریم کورٹ کے ایک سینئر جج نے خود کہا ہے کہ ان کی موت غیر فطری نہیں تھی۔ وزیر اعظم کے سابق چیف جسٹس (جسٹس چندر چوڑ) کے گھر جانے کے واقعہ پر نشی کانت دوبے نے کہا کہ یہ پہلی بار نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی چیف جسٹس اور دیگر ججز وزیراعظم کی رہائش گاہ پر بھی آتے رہے ہیں۔ ایسے میں اگر وزیراعظم وہاں جاتے ہیں تو اسے ایشو بنانا درست نہیں۔

کرن رجیجو نے بھی درج کرایا اعتراض 

نشی کانت دوبے کے بعد مرکزی پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے بھی اس پر اعتراض درج کرایا اور کہا کہ مہوا موئترا نے جو کچھ کہا ہے، وہ یا تو ایوان میں اس کی تصدیق کریں ورنہ پارلیمانی روایت کے مطابق ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

پارلیمنٹ پھر ملتوی

مہوا موئترا کے اس بیان کی وجہ سے تقریباً 45-50 منٹ تک ایوان کی کارروائی میں خلل پڑا۔ جب 45-50 منٹ کے بعد کارروائی شروع ہوئی تو لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے کہا کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں گے اور جو بھی قابل اعتراض چیزیں ہوں گی۔ اسے ایوان کی کارروائی سے ہٹا دیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی اپوزیشن نے رجیجو کے بیان پر بھی اعتراض درج کرایا، جس پر لوک سبھا کے اسپیکر نے کہا کہ ان کے بیان کی بھی جانچ کی جائے گی اور اگر اس میں کچھ قابل اعتراض ہے تو اسے بھی اس کا حصہ نہیں بننے دیا جائے گا۔

-بھارت ایکسپریس

Amir Equbal

Recent Posts

MCOCA case: مکوکا کے تحت گرفتار ایم ایل اے نریش بالیان کو عدالتی حراست میں بھیجا گیا، پولیس ریمانڈ کا مطالبہ مسترد

کپل سانگوان ایک بدنام زمانہ گینگسٹر ہے، جو اس وقت برطانیہ میں مقیم ہے۔ کپل…

3 hours ago

Bihar gets new DGP: بہار کو ملانیا ڈی جی پی، ونے کمار لیں گےآلوک راج کی جگہ

جب آر ایس بھٹی کو بہار کا ڈی جی پی بنایا گیا تھا تو ونے…

4 hours ago

Veer Savarkar Comment Case: ویر ساورکر پر تبصرہ کے معاملے میں لکھنؤ کی عدالت نے راہل گاندھی کو کیا طلب،  اس دن عدالت میں ہوں گےحاضر

عدالت نے یہ نوٹس ایڈوکیٹ نرپیندر پانڈے کی شکایت پر جاری کیا ہے۔ شکایت میں…

5 hours ago

South Korea Martial Law: قومی اسمبلی وزیراعظم اور وزراء سے جنوبی کوریا کے مارشل لاء سے متعلق کرے گی سوالات

جنوبی کوریا کی مرکزی حزب اختلاف ڈیموکریٹک پارٹی (ڈی پی) بھی یون کے خلاف مارشل…

5 hours ago