سیاست

‘Hezbollah – Hamas is a political party, not a terrorist group’: بھارت حماس اور حزب اللہ کو دہشت گرد کیوں نہیں مانتا؟جانئے  کیا ہے یہ بڑی وجہ

 اس وقت مشرق وسطیٰ میں اسرائیل حزب اللہ کے درمیان جنگ جاری  ہے ۔ حزب اللہ کے سابق سربراہ حسن نصراللہ کے قتل کا بدلہ لیتے ہوئے ایران نے اسرائیل پر 200 سے زائد راکٹ گرائے جس کے بعد اسرائیل نے بھی ایران کو جواب دینے کی قسم کھائی ہے ۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے خبردار کیا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ اسرائیل پر دوبارہ حملہ کریں گے۔

بھارت حماس-حزب اللہ کو دہشت گرد نہیں مانتا

اگر ہم مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر بھارت کے نقطہ نظر کی بات کریں تو بھارت کے اسرائیل کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں، لیکن بھارت حماس اور حزب اللہ کو دہشت گرد ماننے سے انکارکرتا ہے ،یہی وجہ ہے کہ حزب اللہ تنظیم اور اس کے سابق سربراہ حسن نصر اللہ  کے لیے ملک بھر میں احتجاج  ہوئےہے۔ یہ مظاہرے حکومت اور انتظامیہ کی اجازت سے ہوئے، کیونکہ ہندوستان حماس اور حزب اللہ کو دہشت گرد نہیں مانتا، بلکہ انہیں فلسطین کے لیے لڑنے والے جنگجوؤں کے طور پر دیکھتا ہے۔

ہندوستان کے مطابق اس خطے (فلسطین) میں ایک آزاد اور خودمختار ملک کے ذریعے ہی امن قائم ہوسکتا ہے۔ بھارت نے گزشتہ چند برسوں میں اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات میں بہتربنالئے ہیں ،لیکن فلسطین پر بھارت کا نقطہ نظر پہلے جیسا ہی ہے۔ ہندوستان کے مطابق فلسطین ایک الگ قوم ہے۔ وہ اس کی آزادی کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

فلسطین اور لبنان کی حکومتوں میں شراکت دار

1988 میں ہندوستان پہلا غیر عرب ملک تھا ،جس نے فلسطین کو سرکاری طور پر تسلیم کیا۔ یہ صورت حال 1992 تک جاری رہی، جب بھارت نے اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات قائم کر لیے۔ حماس اور حزب اللہ کے سیاسی ونگز بھی ہیں ،جو فلسطین اور لبنان کی حکومتوں میں اسٹیک ہولڈر بھی رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے ہندوستان سمیت کئی ممالک بھی انہیں ایک انتظامی اور سماجی تحریک کے طور پر دیکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کے دباؤ کے باوجود ہندوستانی حکومت نے ان تنظیموں کو دہشت گرد قرار نہیں دیا۔

1974 میں جب پوری دنیا فلسطین لبریشن آرگنائزیشن اور اس کے سربراہ یاسر عرفات کو دہشت گرد کہہ کر بدنام کر رہی تھی، ہندوستان نے ان کی حمایت کی۔ بھارت نے 1996 میں غزہ میں اپنا نمائندہ دفتر کھولا اور بعد میں اسے رام اللہ منتقل کر دیا۔

دوسری جنگ عظیم کے دوران 1938 میں مہاتما گاندھی نے کہا تھا کہ فلسطین کا عربوں کے ساتھ وہی رشتہ ہے جو انگلستان کا انگریزوں سے ہے یا فرانس کا فرانسیسیوں سے ہے۔ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے رہنما یاسر عرفات سابق بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو اپنی بڑی بہن  مانتے تھے۔

بھارت ایکسپریس

Abu Danish Rehman

Recent Posts

SDM Slap Row: کون ہیں نریش مینا، جن کے تھپڑ سے راجستھان میں مچی ہے کھلبلی؟

اجمیر کے انسپکٹر جنرل آف پولیس اوم پرکاش کے مطابق مینا کو گرفتار کر لیا…

8 hours ago

Women’s Asian Champions Trophy 2024: ویمنز ایشین چیمپئنز ٹرافی میں دیپیکا نے 5 گول کیے، ہندوستان نے تھائی لینڈ کو 13-0 سے دی شکست

دیپیکا نے تیسرے، 19ویں، 43ویں، 44ویں اور 45ویں منٹ میں گول کیے، جب کہ پریتی…

8 hours ago

Accident at Kolkata’s RG Kar Hospital: کولکتہ کے آر جی کر اسپتال میں حادثہ، آپریشن تھیٹر کی چھت گری

اسپتال سے وابستہ ایک جونیئر ڈاکٹر نے بتایا کہ آپریشن تھیٹر جس کی چھت گری…

8 hours ago

Flight test of Guided Pinaka Weapon System completed: گائیڈڈ پناکا ویپن سسٹم کی فلائٹ ٹیسٹنگ مکمل، فوج کی فائر پاور میں ہوگا اضافہ

ڈاکٹر سمیر وی کامت، سکریٹری، محکمہ دفاعی تحقیق اور ترقی اور چیئرمین، ڈیفنس ریسرچ اینڈ…

8 hours ago

Shah Rukh Khan threat case: شاہ رخ خان دھمکی معاملہ، عدالت نے فیضان خان کو 18 نومبر تک پولیس کی تحویل میں بھیجا

ملزم کے وکیل امت مشرا اور سنیل مشرا نے کہا کہ مبینہ واقعہ سے قبل…

9 hours ago

Delhi Mayor Election: بی جے پی کو جھٹکا، کراس ووٹنگ کے باوجود تین ووٹوں سے جیتے AAP کے مہیش کھینچی

دہلی کی سی ایم آتشی نے بھی عآپ کی اس جیت پر ردعمل ظاہر کیا۔…

9 hours ago