سیاست

BBC Documentary Row: بی بی سی ڈاکیومنٹری پر پابندی کے خلاف سپریم کورٹ میں 10 فروری کو ہوگی سماعت

بی بی سی کی ڈایکومنٹری پر پابندی کے حکم کو چیلنج کرنے والی درخواست کی سماعت 10 فروری کو سپریم کورٹ میں ہوگی۔ گجرات فسادات کے حوالے سے وزیر اعظم نریندر مودی پر بنائی گئی بی بی سی کی BBC  ڈاکیومنٹری پر مرکزی حکومت نے پابندی لگا دی تھی۔

مرکز کے فیصلے کے خلاف این رام، مہوا موئترا( Mahua Moitra)، پرشانت بھوشن اور ایڈوکیٹ ایم ایل شرما نے سپریم کورٹ میں اس فیصلے کے خلاف عرضی داخل کی ہے۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور ایم ایم سندریش کی دو رکنی بنچ اس درخواست کی سماعت کرے گی۔

مرکز کے فیصلے کو  من مانی قرار دیا

وکیل ایم ایل شرما نے اپنی درخواست میں بی بی سی کی ڈاکیومنٹری (دستاویز) ‘انڈیا: دی مودی کیوسچن’ پر پابندی لگانے کے فیصلے کو بدنیتی پر مبنی، من مانی اور غیر آئینی قرار دیاتھا۔ مرکزی حکومت  نے  ڈاکیومنٹری پر پابندی کے ساتھ ہی اس کے لنک شیئر کرنے والے ٹویٹ کو ہٹا دیا تھا۔ ان ٹویٹس کو ہٹانے کے فیصلے کو سینئر صحافی این رام اور وکیل پرشانت بھوشن نے ایک درخواست دائر کی ہے۔

اس سے قبل، این رام اور پرشانت بھوشن کی طرف سے سینئر وکیل سی یو سنگھ نے بتایا تھا کہ کس طرح ہنگامی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے مبینہ طور پر ان کے ٹویٹ کو ہٹادیا گیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اجمیر میں بی بی سی ڈاکیومنٹری اسٹیمنگ  کے لئے   طلباء کو نکال دیا گیا تھا۔

دستاویزی فلم پر تنازع کیا ہے؟

‘انڈیا: دی مودی کیوسچن’ کے عنوان سے دو حصوں پر مشتمل ڈاکیومنٹری بنائی گئی ہے۔ جیسے ہی اس ڈاکیومنٹری کا پہلا حصہ آیا، یہ تنازعات میں گھر گئی۔ اس میں 2002 کے گجرات فسادات کے دوران اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کے کردار پر سوالات اٹھائے گئے تھے۔ ڈاکیومنٹری میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ گجرات فسادات کے دوران کیے گئے کچھ پہلوؤں کی تحقیقاتی رپورٹ کا حصہ ہے۔ وہیں مرکزی حکومت نے اسے پروپیگنڈہ قرار دیا ہے۔

ڈاکیومنٹری کی ریلیز کے ساتھ ہی مرکزی حکومت نےاس کو شیئر کرنے والے یوٹیوب ویڈیوز اور ٹویٹر لنکس کو بلاک کرنے کا حکم دیاتھا۔ یوٹیوب ویڈیوز اور ٹویٹر پوسٹس کو ہٹانے کے حکومت کے فیصلے کی اپوزیشن جماعتوں نے شدید مخالفت کی  گئی اور اسے سنسرشپ قرار دیا۔

پابندیوں کے باوجود اسکریننگ

پابندی اور احتجاج کے باوجود کئی مقامات پر ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ بھی کی گئی۔ کانگریس سمیت  کی دیگر پارٹیوں اور اس سے منسلک تنظیموں نے ڈاکیومنٹری کوعوامی مقام پر دکھایا۔ ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ کو لے کر جے این یو، ڈی یو، عثمانیہ یونیورسٹی سمیت کئی تعلیمی اداروں میں اس وقت کشیدگی پھیل گئی جب بی جے پی کی حمایت یافتہ تنظیموں نے ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ کی مخالفت کی۔

-بھارت ایکسپریس

Abu Danish Rehman

Recent Posts

UP Politics: وزیر داخلہ امت شاہ کی تنقید کرنا آرایل ڈی کے لیڈران کو پڑا بھاری! جینت چودھری نے کی کارروائی

راشٹریہ لوک دل کے سربراہ اورمرکزی وزیرجینت چودھری نے پارٹی لیڈران پرسخت کارروائی کی ہے۔…

32 minutes ago

Delhi Assembly Election 2025: اروند کیجریوال کے خلاف بی جے پی امیدوار طے؟ دہلی اسمبلی الیکشن کے لئے بی جے پی امیدواروں کی پہلی فہرست تیار!

دہلی اسمبلی الیکشن کے لئے بی جے پی نے امیدواروں کے ناموں پر غوروخوض تقریباً…

2 hours ago

Delhi Riots 2020 Case: دہلی فسادات 2020 کے ملزم رہے دو مسلم نوجوان باعزت بری

صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے کامیاب پیروی پر وکلاء کی ستائش…

2 hours ago