لوک سبھا کے اسپیکر کے لیے انتخابات ہونے ہیں۔ ہندوستان کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب لوک سبھا اسپیکر کے عہدے پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا۔ 18ویں لوک سبھا کے اسپیکر کے عہدے پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی بی جے پی کی اعلیٰ قیادت کی کوششیں اس وقت ناکام ہوئیں ۔جب کانگریس نے 8 بار کے رکن پارلیمنٹ کے کو منتخب کیا۔ سریش کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا۔ کوٹا کے ایم پی اوم برلا نے بی جے پی کی جانب سے اس عہدے کے لیے نامزدگی داخل کی ہے۔ جب کہ کانگریس کی طرف سے کے سریش نے نامزد کیا ہے۔ اب اس حوالے سے ملک میں سیاست شروع ہو گئی ہے۔
چراغ پاسوان نے اس معاملے میں اپوزیشن پر کیابڑا حملہ
اب مرکزی وزیر چراغ پاسوان نے اس معاملے میں اپوزیشن پر بڑا حملہ کیا ہے۔ چراغ پاسوان نے اپوزیشن کے کے سریش کو میدان میں اتارنے کے پیچھے کی حقیقت کو بے نقاب کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اپوزیشن دلت لیڈروں کو انتخابات میں صرف علامتی امیدوار کے طور پر کھڑا کرتی ہے۔ چراغ پاسوان نے اپوزیشن پر الزام لگایا ہے کہ جب انہیں پتہ چلا کہ وہ الیکشن ہارنے والے ہیں۔ تب ہی وہ ایک دلت لیڈر کو امیدوار بناتے ہیں۔
سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر پوسٹ کرتے ہوئےچراغ پاسوان نے کہا
قابل ذکر بات یہ ہے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر پوسٹ کرتے ہوئےچراغ پاسوان نے کہا، “جب بھی کانگریس کی قیادت والی اپوزیشن کو معلوم ہوتا ہے کہ ان کی شکست یقینی ہے، وہ دلت کارڈ کھیلتے ہیں۔ 2002 میں جب انہیں معلوم تھا کہ وہ نائب صدر کے عہدے کے لئے الیکشن ہار رہے ہیں ،تو انہوں نے سشیل کمار شندے جی کو امیدوار بنایا تھا۔
2017 میں جب وہ جانتے تھے کہ وہ صدارتی انتخاب ہار رہے ہیں تو انہوں نے محترمہ میرا کمار جی کو امیدوار بنایا۔
بھارت ایکسپریس
اسمبلی انتخابات کے لیے کل 10 ہزار 900 امیدواروں نے پرچہ نامزدگی داخل کیے تھے۔…
جماعت اسلامی ہند کے مرکزی وفد نے نائب صدر ملک معتصم خان کی قیادت میں…
سنگھم اگین، جو اجے دیوگن کے کیرئیر کی سب سے بڑی اوپنر بن گئی ہے،…
یووا چیتنا کے ذریعہ 7 نومبر 1966 کو ’گورکشا آندولن‘میں ہلاک ہونے والے گائے کے…
ایم سی ڈی کے میئر کے عہدہ کا انتخاب گزشتہ چھ ماہ سے زیر التوا…
وزیر اعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پرایکس پر لکھا کہ "میں کینیڈا…