قومی

Pawan Khera on Mohan Bhagwat: ’’اسدالدین اویسی پارلیمنٹ میں فلسطین کا نام لیتے ہیں تو اعتراض کیوں…‘‘، موہن بھاگوت کے بیان پر کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے اٹھائے سوال

نئی دہلی: کانگریس کے سینئر لیڈر پون کھیڑا نے ہفتہ کے روز آئی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کے بیانات سمیت ہریانہ کے انتخابی نتائج پر اپنا ردعمل دیا۔ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے وجے دشمی کے موقع پر کہا ہے کہ ہندوؤں کا کمزور ہونا جرم ہے، مظالم کو دعوت دینا ہے۔ اس پر کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے کہا کہ آئین سب کو مضبوط بناتا ہے۔ اسے ہندو مسلم نظر نہیں آتا۔ موہن بھاگوت کو بھی جئے آئین کہنے کی عادت ڈالنی چاہئے۔

موہن بھاگوت نے کہا، کچھ طاقتیں بھارت کو روکنا چاہتی ہیں۔ اس پر کانگریس لیڈر نے کہا، جاپان نے وزیر اعظم نریندر مودی کی پالیسی کی مذمت کی۔ آج سنگھ نے کر دی ہے۔ سنگھ اور جاپان دونوں وزیر اعظم کی پالیسی کی مذمت کیوں کر رہے ہیں؟ وزیراعظم کو اس کا جواب دینا چاہئے۔

موہن بھاگوت نے کہا ہے کہ ہندوؤں کو مل جل کر رہنا چاہیے، تبھی وہ بچ پائیں گے۔ اس پر کانگریس لیڈر نے کہا، یہ قاعدہ سب پر لاگو ہونا چاہئے۔ لیکن پھر دوہری ذہنیت نہیں ہونی چاہیے۔ اگر آپ کہتے ہیں کہ پوری دنیا کے ہندو متحد ہوجائیں۔ یہ ایک اچھی بات ہے۔ لیکن جب اسد الدین اویسی پارلیمنٹ میں فلسطین کا نام لیتے ہیں تو اعتراض کیوں کرتے ہیں؟

سامنا میں ایک مضمون لکھا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ جہاں بھی بی جے پی کی حکومت ہے، وہاں دلتوں پر مظالم ہوتے ہیں۔ اس پر کانگریس لیڈر نے کہا، یہ سنگھ اور بی جے پی کا معاملہ ہے، انہیں جواب دینا چاہیے۔

کانگریس ہریانہ کی 20 سیٹوں پر ای وی ایم کی خرابی کی بات کر رہی ہے۔ اس پر کانگریس لیڈر نے کہا کہ ہمیں ہریانہ میں کانگریس امیدواروں نے جو رپورٹ دی ہے۔ اس بنیاد پر ہم نے 48 گھنٹوں کے اندر الیکشن کمیشن کو اپنی شکایت دی ہے۔

فیروز پور میں چین کا تیار کردہ ڈرون برآمد ہوا ہے۔ اس پر کانگریس لیڈر نے کہا، پنجاب الیکشن سے پہلے سرحدی علاقہ بڑھا دیا گیا تھا۔ بی ایس ایف کے آپریشن کا دائرہ بڑھا دیا گیا۔ بی ایس ایف مرکزی حکومت اور وزیر داخلہ کے تحت آتا ہے۔ امت شاہ کو بتانا چاہئے کہ چینی ڈرون پنجاب میں منشیات اور ہتھیار کیسے سپلائی کر رہے ہیں۔

این سی پی سی آر کی رپورٹ آئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ڈھائی کروڑ بچے بنیادی تعلیم سے دور ہیں۔ زیادہ تر بچے مدرسے کے ہیں۔ اس پر کانگریس لیڈر نے کہا کہ این سی پی سی آر جو معاملہ اٹھا رہا ہے وہ اتر پردیش مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 2004 سے متعلق ہے، جس پر سپریم کورٹ میں ابھی سماعت جاری ہے۔ جب سپریم کورٹ میں کیس چل رہا ہے تو کیا NCPCR سپریم کورٹ سے بڑا ہے جو حکم دے رہا ہے؟ انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ مہاراشٹر حکومت مدارس کے مولویوں کی تنخواہوں میں اضافہ کر رہی ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Md Hammad

Recent Posts

Sanju Samson’s fiery century: سنجو سیمسن کی شاندار سنچری، چھکوں کا عالمی ریکارڈ، بھارت کا اسکور 297 رنز

ہاردک پانڈیا نے 18 گیندوں پر 47 رنز میں 4 چوکے اور اتنے ہی چھکے…

36 mins ago

Jammu Kashmir Migrant Pandits: حکومت بنانے سے پہلے فاروق عبداللہ نے کشمیری پنڈتوں پر کہی یہ بات

فاروق عبداللہ نے کہا کہ ان کی پارٹی ہندوؤں اور مسلمانوں میں تفریق نہیں کرتی…

59 mins ago

Divya Kumar Khosla Slams Alia Bhatt: دیویا کھوسلا نے عالیہ بھٹ کی ‘جگرا’ کے فرضی کلیکشن پر اٹھائے سوال

دیویا کھوسلا کمارنے اپنی انسٹا اسٹوری پر ایک تصویر شیئر کی ہے، جس میں تھیٹرکے…

2 hours ago