ہریانہ کے نوح میں 31 جولائی کو ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے سلسلے میں فریدآباد سے ایک گئورکشک گروپ کے سربراہ راج کمار عرف بٹو بجرنگی کو گرفتار کیا گیا ہے۔ بٹو بجرنگی، جسے راج کمار بھی کہا جاتا ہے، لیکن فساد، مسلح ڈکیتی اور مجرمانہ دھمکی سمیت کئی سنگین الزامات لگے ہں۔ بٹو بجرنگی عرف کے بارے میں ہم آپ کو بتا رہے ہیں، جسے بجرنگ دل کا کارکن بتایا جار ہا ہے۔ وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے اب اس سے کنارہ کشی اختیارکرلی ہے۔ ٹوئٹ کے ذریعہ وی ایچ پی نے کہا ہے کہ بٹو بجرنگی کا بجرنگ دل سے کوئی ناطہ نہیں رہا ہے۔ وہ کبھی بھی بجرنگ دل کا رکن نہیں رہا ہے۔
کہا جا رہا تھا کہ بٹو بجرنگی گئورکشک گروپ، فریدآباد گئورکشا بجرنگ فورس کا سربراہ ہے۔ یہ گروپ سوشل میڈیا پر خود کو ’’پشوبچاؤ سیوا“ (جانوروں کو بچانے والی خدمت) کے طور پر خود کو پیش کرتا ہے۔ اس کے سوشل میڈیا پیج پر مذہبی جذبات سے متعلق کئی تقاریراور پوسٹ موجود ہیں، جس میں ’’لوجہاد“ پر کئی پوسٹ ہیں۔
مونو مانیسرکا معاون ہے بٹو بجرنگی
بٹو بجرنگی کو بجرنگ دل لیڈرمونومانیسرکا معاون مانا جاتا ہے، جو نوح میں ہوئے تشدد سے پہلے مسلمانوں کو مشتعل کرنے والے پیغام دینے کی وجہ سے سرخیوں میں ہے اوراس کی جانچ کی جا رہی ہے۔ مونو مانیسرجو اس سال کی شروعات میں دومسلم نوجوانوں کے قتل میں مبینہ کردارسے متعلق وانٹیڈ ہے، کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ بٹوبجرنگی پرہریانہ کے نوح میں وشو ہندو پریشد کے ذریعہ منعقدہ مارچ سے پہلے اشتعال انگیزویڈیو ڈال کر فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کا الزام ہے۔ بجرنگ دل کی یاترا کے دوران وہ بھی موجود تھا۔ بٹو بجرنگی کو اس سے پہلے 4 اگست کو گرفتار کیا گیا تھا اور وہ ضمانت پر باہر چل رہا تھا۔
بٹو بجرنگی کی گرفتاری کے وقت گلی میں مچی افراتفری
گزشتہ روز جب بٹو بجرنگی کی گرفتاری ہوئی، اس وقت گلی میں پوری افراتفری مچ گئی۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں لنگی پہنے بٹو بجرنگی پولیس والوں کے ساتھ دوڑ لگاتا ہوا نظرآرہا ہے۔ دراصل گرفتاری کے وقت سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ فرید آباد میں نوح کی کرائم برانچ کی ٹیم سادے کپڑے میں ہتھیاروں سے لیس تین گاڑیوں کے قافلے میں بٹو بجرنگی کے گھرپہنچی۔ ٹیم کو دیکھ کر بٹو بجرنگی بھاگنے لگا۔ اس کے بعد سبھی پولیس اہلکار بٹو بجرنگی کے پیچھے بھاگنے لگے اور بھاری بھرکم جسم والے بٹو بجرنگی کو پکڑلیا۔