موجودہ حکومت نے نہرو میموریل میوزیم کا نام بدل کر پی ایم میوزیم کر دیا ہے جس کی کانگریس نے مخالفت کی ہے۔ کانگریس لیڈر اور ترواننت پورم سے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ نوبت یہاں تک آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھاری اکثریت والی جماعت کی طرف سے اس طرح کی گھٹیا پن بدقسمتی کی بات ہے۔خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے ششی تھرور نے کہا، ‘افسوس کی بات ہے کہ یہ اس حد تک پہنچا ہے۔ میرے خیال میں عمارت (تین مورتی بھون) کو دوسرے وزرائے اعظم کی رہائش کے لیے توسیع دینے کا خیال ایک غیر معمولی خیال ہے، لیکن اس عمل میں ملک کے پہلے وزیر اعظم، جنہوں نے عبوری حکومت کی سربراہی کی، آزادی کے بعد ملک کے وزیر اعظم بن گئے۔ سب سے زیادہ عرصے تک اس عہدے پر فائز رہنے والے وزیراعظم کا نام ہٹانا گھٹیا پن ہے۔
تھرور نے مزید کہا کہ آپ اسے نہرو میموریل پرائم منسٹر میوزیم کہہ سکتے تھے۔ یہ گھٹیا پن اوربدقسمتی کی بات ہے اور یہ ہمارے اپنے ماضی کی تاریخ کے تئیں تلخی کو ظاہر کرتا ہے۔ میرا ماننا ہے کہ یہ ایسی حکومت کے لیے موزوں نہیں ہے، جس کے پاس اتنی اچھی اکثریت ہو۔نہرو میموریل میوزیم کا نام بدل کر پرائم منسٹر میوزیم اینڈ لائبریری سوسائٹی رکھنے کا فیصلہ 15 جون 2023 کو لیا گیا تھا، لیکن یہ فیصلہ سرکاری طور پر 14 اگست کو نافذکیا گیا۔ پی ایم میوزیم کی ایگزیکٹو کونسل کے وائس چیئرمین سوریہ پرکاش نے ٹوئٹ کرکے اس کی جانکاری دی ہے۔انہوں نے لکھا ہے کہ معاشرے کی جمہوریت اور تنوع کے مطابق، نہرو میموریل میوزیم اور لائبریری اب 14 اگست 2023 سے وزیر اعظم میوزیم اینڈ لائبریری سوسائٹی ہے،
نئی دہلی میں واقع تین مورتی بھون ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو کی سرکاری رہائش گاہ ہوا کرتا تھا۔ وہ مرتے دم تک اسی گھر میں رہے۔ بعد میں ان کی یاد میں اس کمپلیکس کو نہرو میموریل میوزیم اور لائبریری میں تبدیل کر دیا گیا۔سال 2016میں، وزیر اعظم نریندر مودی نے یہ خیال پیش کیا کہ تین مورتی کمپلیکس کے اندر ہندوستان کے تمام وزرائے اعظم کے لیے وقف ایک میوزیم ہونا چاہیے، جسے نہرو میموریل کی ایگزیکٹو کونسل نے منظوری دی تھی۔ میوزیم کے تیار ہونے کے بعد، اسے اپریل 2022 میں عوام کے لیے کھول دیا گیا۔ اس میں ملک کے تمام وزرائے اعظم سے متعلق معلومات ظاہر کی گئی ہیں۔ اب اس کا نام تبدیل کر دیا گیا ہے۔
وہیں کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے کہا کہ مودی حکومت جواہر لعل نہرو،اندرا گاندھی، مہاتماگاندھی اور راجیو گاندھی کے نام سے ڈرتی ہے ۔ چونکہ ان لوگوں نے جو جمہوری ہندوستان کے استحکام میں اہم کردار نبھایا ہے ، اس کام سے یہ حکومت ڈرتی ہے۔ لیکن انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ نام ہٹانے سے کچھ نہیں ہونے والا چونکہ پنڈت نہرو لوگوں کے دلوں میں بستے ہیں ۔ ان کی فکر ، ان کے کارنامے لوگوں کے دلوں پر نقش ہیں ۔ا سلئے نام ہٹانا ان کی ذہنیت اور خوف کی عکاس ہے۔
وہیں مرکزی وزیر اجے بھٹ نے کہا کہ نام بدلنے کے پیچھے کی حکمت عملی یہ نہیں ہے کہ ملک کے پہلے وزیراعظم کے وقار کو کم کیا جائے۔ بلکہ اب تک جتنے بھی وزرائے اعظم ہوئے ہیں ،ان تمام کو ایک جگہ پر ان کے کارناموں کے ساتھ یاد کیا جائے ،ایسا انتظام کیا گیا اور اس کی وجہ سے اس میوزیم میں توسیع کرتے ہوئے تمام وزرائے اعظم کو جگہ دی گئی ہے۔ اس لئے اب یہ نام بدل کر تمام وزرائے اعظم کو مناسب وقار دیا گیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
اللو ارجن کے والد نے کہا کہ فی الحال ہمارے لیے کسی بھی چیز پر…
روپ وے پراجیکٹ پر وشنو دیوی سنگھرش سمیتی کے ارکان کا کہنا ہے کہ تشکیل…
اپیندر رائے نے اس ملاقات کے بارے میں اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ، ’’چیف…
ورکنگ پروگرام کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان کھیلوں کے میدان میں دوطرفہ تعاون کو…
وزیر اعظم نریندر مودی کا کویت کا دو روزہ دورہ ختم ہو گیا ہے اور…
مسلم نیشنل فورم کا اہم اجلاس: قومی مفاد اور ہم آہنگی پر زور