قومی

Stones Pelted Cops Injured after a Mob Protest: جونا گڑھ درگاہ کی انہدامی نوٹس پر زبردست ہنگامہ، پتھراؤ میں ایک شخص ہلاک، 4 پولیس اہلکار زخمی

گجرات کے جونا گڑھ ضلع میں حضرت روشن شاہ پیربابا درگاہ کو منہدم کرنے سے متعلق نوٹس پر ہنگامہ شروع ہوگیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، حضرت روشن شاہ پیر بابا درگاہ کو انتظامیہ کی طرف سے غیرقانونی قرار دیا جارہا ہے۔ اسی ضمن میں اسے منہدم کئے جانے سے متعلق نوٹس درگاہ انتظامیہ کو دے دی گئی ہے، جس کے لئے درگاہ انتظامیہ کو5 دنوں کا وقت دیا گیا ہے تاکہ وہ قانونی ثبوت پیش کرسکیں۔ وہیں دوسری جانب، اس نوٹس کے بعد درگاہ کے عقیدتمندوں میں زبردست ناراضگی پائی جا رہی ہے اورانہوں نے جم کراحتجاج کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، تصادم میں ایک شخص کی موت ہوگئی ہے جبکہ ایک ڈی ایس پی سمیت 4 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔ ایک وائرل ویڈیومیں بڑی تعداد میں ایک مشتعل بھیڑکے ذریعہ پولیس افسران پرپتھربازی کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ مقامی میڈیا رپورٹوں میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایک پولیس چوکی میں بھی توڑپھوڑکی گئی اورپولیس کی گاڑیوں میں آگ لگا دی گئی۔ اطلاع ملی ہے کہ جوابی کارروائی کرتے ہوئے پولیس افسران نے آنسو گیس کے گولے داغے ہیں۔

جونا گڑھ میں یہ پُرتشدد حادثہ جمعہ کی شام کو اس وقت پیش آیا، جب جونا گڑھ میونسپل کارپوریشن کے افسر مجیواڑی گیٹ کے سامنے درگاہ  حضرت روشن شاہ پیر بابا کے باہر نوٹس چسپاں کرنے پہنچے۔ یہ کہتے ہوئے کہ درگاہ کو ’غیرقانونی طورپر‘ بنایا گیا تھا، میونسپل کارپوریشن نے اس کے ثبوت پیش کرنے کے لئے پانچ دنوں کا وقت دیا تھا کہ درگاہ کو قانونی طریقے سے بنائی گئی ہے۔ اس کے بعد اسے منہدم کردیا جائے گا۔ اس سے کچھ لوگ مشتعل ہوگئے، جنہوں نے بعد میں ہنگامہ کیا۔ رات 9 بجے درگاہ کے پاس بھیڑجمع ہوگئی اورافسران پرپتھراؤ کیا۔ حالات خراب ہونے پرکنٹرول کرنے کے لئے بڑی تعداد میں پولیس افسران کوعلاقے میں بھیجا گیا۔

خبروں کے مطابق، ہجوم نے علاقے سے گزرنے والی ریاستی ٹرانسپورٹ کی بسوں اوردیگرگاڑیوں میں توڑپھوڑ کی۔ بتایا جا رہا ہے کہ سڑک پرموٹرسائیکل کو آگ کے حوالے کردیا گیا ہے۔ بسوں میں سوار کچھ لوگوں کے زخمی ہونے کی بات بھی سامنے آرہی  ہے۔ ’سوڈا کی بوتلوں‘ کا استعمال کرکے بائیک میں آگ لگا دی گئی۔ پولیس نے تشدد کے سلسلے میں 174 افراد کو حراست میں لیا ہے۔ جونا گڑھ کے ایس پی روی تیجا واسم سیٹی نے بتایا کہ رات تقریباً 10:15 بجے پتھراؤ کیا گیا اور ہجوم پولیس پر حملہ کرنے کے لئے آگئی۔ تقریباً 600-500 لوگ وہاں جمع ہوگئے تھے۔ پولیس انہیں سڑک جام نہ کرنے کے لئے سمجھا رہی تھی، لیکن وہ نہیں مانے اور پولیس پرپتھراؤ کردیا۔

 بھارت ایکسپریس۔

Nisar Ahmad

Recent Posts

Delhi Assembly Election 2025: اروند کیجریوال کے خلاف بی جے پی امیدوار طے؟ دہلی اسمبلی الیکشن کے لئے بی جے پی امیدواروں کی پہلی فہرست تیار!

دہلی اسمبلی الیکشن کے لئے بی جے پی نے امیدواروں کے ناموں پر غوروخوض تقریباً…

57 minutes ago

Delhi Riots 2020 Case: دہلی فسادات 2020 کے ملزم رہے دو مسلم نوجوان باعزت بری

صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے کامیاب پیروی پر وکلاء کی ستائش…

1 hour ago