قومی

Asaduddin Owaisi on Love Jihad Case in Uttrakhand: اویسی نے دائیں بازو کے گروپوں کی مہاپنچایت پر پابندی کا مطالبہ کیا، کہا- مسلمانوں کو دی جانی چاہیے سیکورٹی

اتراکھنڈ میں لو جہاد کے موضوع کو پھر ہوا دیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد ہنگامہ آرائی بھی شروع ہوگئی ہے۔ ایک طرف ہندو مہاپنچایت کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس پروزیراعلیٰ پشکر سنگھ دھامی کا بھی ردعمل سامنے آیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ ریاست میں لاء اینڈ آرڈربنائے رکھنے کی سخت ضرورت ہے۔ وہیں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسدالدین اویسی نے ہندو مہاپنچایت پر روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ مہاپنچایت پر روک لگائی جائے اور وہاں رہنے والے مسلمانوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ اس کے علاوہ جولوگ نقل مانی کر کے گئے ہیں، انہیں دوبارہ واپس لایا جائے۔ یہ مطالبہ اسدالدین اویسی نے ٹوئٹ کے ذریعہ کیا ہے۔ دراصل 15 جون کو دائیں بازو کی گروپوں کے ذریعہ ہندو مہاپنچایت بلانے کا اعلان کیا گیا ہے، جس میں تمام ہندو تنظیمیں شامل ہوں گی۔

”قصورواروں کو جیل بھیجنا اور امن وامان قائم کرنا حکومت کا کام“

اسدالدین اویسی نے بی جے پی حکومت کو یاد دلایا  کہ قصوروارون کو جیل بھیجنا اور امن واما قائم کرنا ان کا کام ہے۔ دائیں بازو  کے گروپ اترکاشی کے پرولا میں 15 جون کو جاری فرقہ وارانہ کشیدگی کے درمیان مہاپنچایت منعقد کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ اترکاشی کے پرولا بازار میں مسلم تاجروں کو 15 جون تک دوکانیں بند کرنے اور ریاست چھوڑنے کی دھمکی دینے والے پوسٹر بھی لگے ہیں۔ کشیدگی اور دھمکیوں کے سبب مسلمانوں نے اپنی دوکانیں بند کردی ہیں اور کچھ فیملی ضلع سے نقل مکانی کر گئے ہیں۔

مبینہ طور پر 14 سال کی ایک لڑکی کی اغوا کی کوشش

معاملہ 26 مئی کو شروع ہوا، جب دو لڑکے ایک مسلم اورایک ہندو نے مبینہ طور پر 14 سال کی ایک لڑکی کا اغوا کرنے کی کوشش کی۔ کچھ لوگوں نے الزام لگایا کہ یہ ’لوجہاد‘ کا معاملہ ہے۔ حالانکہ ملزمین کو گرفتار کرلیا گیا، کچھ دائیں بازو کے گروپوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور کئی مسلمانوں کی دوکانوں اور گھروں پر حملہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں:  Love Jihad Row in Uttarakhand: اتراکھنڈ میں لوجہاد کو موضوع بنا کر ہندو مہاپنچایت کا اعلان، وزیر اعلیٰ کی طرف سے آیا بڑا بیان

مسلمانوں کی دوکانوں اوراداروں پر حملہ

گزشتہ 29 مئی کو پرولا میں ایک احتجاجی مارچ تب پُرتشدد ہوگئی، جب کچھ لوگوں نے مسلمانوں کی دوکانوں اوراداروں پرحملہ کردیا۔ یمنا گھاٹی ہندوجاگرتی سنگٹھن کے بینرتلے 3 جون کو اسی طرح کا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا۔ احتجاجی مظاہرہ میں سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی۔

بھارت ایکسپریس۔

Nisar Ahmad

Recent Posts

AUS vs IND: گواسکر  نے کہا روہت شرما کو  کپتانی سے ہٹائیں صرف کھلاڑی کے طور پر ٹیم میں شامل کریں

سنیل گواسکر نے کہا ہے کہ اگر روہت شرما آسٹریلیا کے خلاف پہلا ٹیسٹ نہیں…

1 hour ago

Supreme Court: حکومت ہر نجی جائیداد پر قبضہ نہیں کر سکتی، سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ

چیف جسٹس نے کہا کہ آج کے معاشی ڈھانچے (نظام)میں نجی شعبے کی اہمیت ہے۔…

3 hours ago