دوسری طرف، نوری جامع مسجد کمیٹی کے سکریٹری سید نوری کا کہنا ہے کہ نوٹس کے خلاف ہم نے الہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ اس پر13 دسمبرکوسماعت ہونی ہے۔ تاہم اس سے پہلے ہی انتظامیہ نے مسجد کے پچھلے حصے کومنہدم کردیا، جوعدالت کی توہین ہے۔ کمیٹی کا کہنا ہے کہ یہ ایک تاریخی عمارت ہے، جس کومنہدم کیا جانا صحیح نہیں ہے۔ یہ ایک تہذیبی وراثت کونقصان پہنچانے جیسا ہوگا۔ عدالت میں سماعت سے صرف تین دن پہلے مسجد کے ایک بڑے حصے کوشہید کئے جانے کی بڑی کارروائی سے مسلمانوں میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔ علمائے کرام اوروکلاء کا کہنا ہے کہ اس طرح کی کارروائی پلیسیزآف ورشپ ایکٹ 1991 کی خلاف ورزی ہے۔ ساتھ ہی اس سے سپریم کورٹ کے حکم کی بھی خلاف ورزی ہورہی ہے اوراس سے ریاست کے امن وامان کوبھی خطرہ ہے۔
مسجد سے 300 میٹر کے علاقے کو کیا گیا سیل
اس دوران موقع پربھاری پولیس فورس تعینات کی گئی۔ انتظامیہ کی طرف سے قصبے کے لوگوں کوگھروں میں رہنے کے لئے کہا گیا۔ ساتھ ہی مسجد کے قریب 200 میٹرکی سبھی دوکانوں کو بند کرایا گیا ہے۔ وہیں، مسجد سے 300 میٹرکےعلاقے کوسیل کیا گیا ہے۔ سیکورٹی کے لحاظ سے قصبے کے تمام مقامات پرپولیس فورس کے ساتھ ریپیڈ ایکشن فورس بھی موجود رہی۔