UP Madarsa Act: سپریم کورٹ نے یوپی مدرسہ ایکٹ 2004 کو غیر آئینی قرار دینے کے ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگا دی ہے۔ سپریم کورٹ نے یوپی حکومت اور دیگر فریقوں کو نوٹس جاری کیا ہے۔ اس کیس کی سماعت جولائی کے دوسرے ہفتے سے شروع ہوگی۔ ہائی کورٹ نے سرکاری گرانٹ پر مدرسہ چلانے کو سیکولرازم کے خلاف مانا تھا۔ ریاستی حکومت سے کہا گیا کہ وہ مدارس کے طلباء کو عام اسکولوں میں داخل کرے۔
یوپی حکومت نے سپریم کورٹ میں کہا کہ اس نے ہائی کورٹ کے حکم کو قبول کر لیا ہے۔ مدرسہ کی وجہ سے حکومت کو سالانہ 1096 کروڑ روپے کا خرچہ ہو رہا تھا۔ مدارس کے طلباء کو دوسرے اسکولوں میں داخل کیا جائے گا لیکن درخواست گزاروں نے دلیل دی کہ اس حکم سے 17 لاکھ طلباء اور 10 ہزار اساتذہ متاثر ہوں گے۔
سپریم کورٹ نے کیا کہا؟
سپریم کورٹ نے کہا کہ مدرسہ ایکٹ کا بنیادی مقصد مدرسہ کی تعلیم کو باقاعدہ بنانا ہے۔ اسے سیکولرازم کے اصولوں کے خلاف نہیں کہا جا سکتا۔ اس حکم کا مطلب ہے کہ فی الحال یوپی میں مدارس چلتے رہیں گے۔ مدرسہ آپریٹرز نے 22 مارچ کو ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے یوپی حکومت اور ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرنے والوں سے 31 مئی تک جواب دینے کو کہا۔ سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے والے فریق 30 جون تک اپنا جواب دیں گے۔ کیس کی اگلی سماعت جولائی کے دوسرے ہفتے میں ہوگی۔
یوپی میں کتنے مدارس ہیں؟
ایک رپورٹ کے مطابق اتر پردیش میں کل 16 ہزار مدارس ہیں جن میں 13.57 لاکھ طلباء پڑھتے ہیں۔ ان میں سے 560 مدارس ایسے ہیں جنہیں سرکاری گرانٹ ملتی ہے۔ ان میں 9500 اساتذہ کام کرتے ہیں۔ 22 مارچ کو یوپی ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے اتر پردیش مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 2004 کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔ چیف سکریٹری درگا شنکر مشرا نے جمعرات کو اس حکم پر عمل کرنے کا حکم دیا تھا۔
-بھارت ایکسپریس
سی ایم یوگی نے عوام سے کہا کہ انہیں اپنی طاقت کا احساس دلائیں، ذات…
اس سال کے شروع میں اجیت پوار نے این سی پی لیڈر شرد پوار کو…
سنیل گواسکر نے کہا ہے کہ اگر روہت شرما آسٹریلیا کے خلاف پہلا ٹیسٹ نہیں…
اس سے قبل 22 مارچ کو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے یوپی…
چیف جسٹس نے کہا کہ آج کے معاشی ڈھانچے (نظام)میں نجی شعبے کی اہمیت ہے۔…
ایس پی چیف نے لکھا کہیں یہ دہلی کے ہاتھ سے لگام اپنے ہاتھ میں…