9 ریاستوں کی 12 سیٹوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات سے پہلے ہی تمام امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہو ہو گئے ہیں۔ ان تمام امیدواروں نے آسام، بہار اور مہاراشٹر میں دو دو اور ہریانہ، مدھیہ پردیش، راجستھان، تریپورہ، تلنگانہ اور اوڈیشہ میں ایک ایک سیٹ جیتی ہے۔ دراصل راجیہ سبھا کے کئی ممبران نے اس بار لوک سبھا کا الیکشن لڑا اور جیت گئے۔ ان کے استعفیٰ کے بعد مذکورہ ریاستوں میں ایوان بالا کی زیادہ تر نشستیں خالی ہوگئیں۔ بلامقابلہ منتخب ہونے والے اراکین میں بی جے پی سے 9، کانگریس سے ایک، این سی پی (اجیت پوار) سے ایک اور راشٹریہ لوک مورچہ سے ایک رکن منتخب ہوا ہے۔
جانکاری کے لیے آپ کو بتاتے چلیں کہ آسام سے کامکھیا پرساد تاشا اور سربانند سونووال، بہار سے میسا بھارتی اور وویک ٹھاکر، ہریانہ سے دیپندرا ہڈا، مدھیہ پردیش سے جیوتی رادتیہ مادھو راؤ سندھیا، مہاراشٹر سے چھترپتی ادین راجے بھوسلے، پیوش وید پرکاش گوئل، راجستھان سے کے سی وینوگوپال اور تریپورہ سے بپلاب دیو کے لوک سبھا ممبر منتخب ہونے اور تلنگانہ سے کیشو راؤ اور اوڈیشہ سے ممتا موہنتا کے استعفیٰ کی وجہ سے 12 سیٹیں خالی ہوئی تھیں۔ اب منتخب ہونے والے ارکان کی مدت 2028 تک ہوگی۔
کس ریاست سے کون سا امیدوار منتخب؟
بی جے پی کے ارکان کے بارے میں بات کرتے ہوئے آسام سے مشن رنجن داس اور رامیشور تیلی، بہار سے منن کمار مشرا، ہریانہ سے کرن چودھری، مدھیہ پردیش سے مرکزی وزیر جارج کورین، مہاراشٹر سے دھیریشیل پاٹل، اوڈیشہ سے ممتا موہنتا، راجستھان سے رونیت سنگھ بٹو اور راجیو بھٹاچارجی تریپورہ سے بلا مقابلہ جیت گئے ہیں۔ کانگریس کے ابھیشیک منو سنگھوی نے تلنگانہ سے راجیہ سبھا انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔ جب کہ این سی پی (اجیت پوار) کے نتن پاٹل مہاراشٹر سے الیکشن جیت گئے ہیں اور راشٹریہ لوک مورچہ کے صدر اوپیندر کشواہا بہار سے بلامقابلہ انتخاب جیت گئے ہیں۔
تمام نشستوں کے لیے 3 ستمبر کو ہونا تھا انتخاب
آپ کو بتا دیں کہ الیکشن کمیشن نے راجیہ سبھا کے ضمنی انتخاب کے لیے اس ماہ نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ اس میں کاغذات نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ 21 اگست اور کاغذات نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ 27 اگست تھی۔ 3 ستمبر کو متعلقہ ریاستی اسمبلیوں میں صبح 9 بجے سے شام 4 بجے تک ووٹنگ ہونا تھی اور ووٹوں کی گنتی اسی شام 5 بجے سے شروع ہونا تھی اور رات تک نتائج کا اعلان کیا جانا تھا۔ لیکن کاغذات نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ یعنی 27 اگست کو تمام 12 سیٹوں پر امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہو گئے۔
راجیہ سبھا میں بی جے پی کی تعداد 96 ہوئی
12 سیٹوں پر بلامقابلہ انتخابات کے بعد اب راجیہ سبھا میں بی جے پی کی تعداد 96 ہو گئی ہے۔ اگر ہم این ڈی اے کی تعداد کی بات کریں تو یہ بھی بڑھ کر 112 ہو گئی ہے۔ 245 ممبران والی راجیہ سبھا میں ابھی بھی آٹھ سیٹیں خالی ہیں۔ ان میں جموں و کشمیر کی چار نشستیں اور نامزد ارکان کی چار نشستیں شامل ہیں۔ اس طرح راجیہ سبھا میں موجودہ اکثریتی تعداد 119 ہے۔ این ڈی اے کو چھ نامزد اور ایک آزاد کی حمایت بھی حاصل ہے اور اس طرح این ڈی اے نے اکثریت کے نشان کو چھو لیا ہے۔
ماہرین کی مانیں تو اب بی جے پی کو راجیہ سبھا میں کسی بھی اہم بل کو پاس کرانے کے لیے BJD، YSR کانگریس، BRS اور AIADMK پر انحصار نہیں کرنا پڑے گا۔ دوسری طرف کانگریس کی راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف کی کرسی بھی محفوظ رہے گی۔ راجیہ سبھا میں کانگریس کی طاقت ایک بڑھ کر 27 ہوگئی ہے، جو اپوزیشن لیڈر کے عہدے کے لیے درکار 25 سیٹوں سے دو زیادہ ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
اکھلیش یادو نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی دھرم کے راستے پر نہیں…
نوئیڈا کے ڈی سی پی رامبدن سنگھ نے بتایا کہ یہ جعلساز اکثر اپنے فراڈ…
ایشیا میں، وزیر اعظم نے 2014 میں بھوٹانی پارلیمنٹ اور نیپال کی آئین ساز اسمبلی…
پروفیسر ایم زید عابدین نے جاب فیئر کے بارے میں تفصیل سے بتایا اور کہا…
12 جولائی 2015 کو، وزیر اعظم نے بشکیک، کرغزستان میں مہاتما گاندھی کے مجسمے کی…
وزیر اعظم نے کہا کہ یہ دنیا کے لیے تصادم کا وقت نہیں ہے، یہ…