نئی دہلی: سپریم کورٹ میں سات ججوں کی آئینی بنچ نے ریزرویشن کے معاملے پر بڑا تبصرہ کیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ جن ذاتوں کو فوائد ملے ہیں انہیں ریزرویشن کے زمرے سے باہر آنا چاہیے۔ اگر اس طبقے کو ریزرویشن کا فائدہ ملا ہے تو اسے انتہائی پسماندہ لوگوں کے لیے راہ ہموار کرنی چاہیے۔
منگل کے روز سماعت کے دوران درج فہرست ذات سے تعلق رکھنے والے جسٹس بی آر گوائی نے کہا کہ ایک مخصوص پسماندہ طبقے کے اندر، کچھ ذاتیں اس عہدے اور طاقت تک پہنچ گئی ہیں، تو انہیں باہر نکل جانا چاہیے، لیکن اس پر صرف پارلیمنٹ میں ہیں فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب کیا ہوتا ہے،SC/ST کا کوئی فرد IAP/IPS وغیرہ میں جاتا ہے تو اس کے بچوں کو وہ نقصانات نہیں اٹھانا پڑتے جو دیگر SC برادریوں کے لوگوں کو بھگتنا پڑتے ہیں۔ لیکن پھر ریزرویشن کی بنیاد پر وہ دوسری نسل اور پھر تیسری نسل کے بھی حقدار ہو جاتے ہیں۔
جسٹس وکرم ناتھ نے کہا کہ ایک خاص زمرے میں کچھ ذیلی ذاتوں نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اگر وہ اس زمرے میں آگے ہے تو اسے ریزرویشن سے باہر آکر جنرل زمرے میں مقابلہ کرنا چاہئے۔ ریزرویشن کا فائدہ صرف ان لوگوں کو ملنا چاہئے جو اب بھی پسماندہ لوگوں میں پسماندہ ہیں۔ ایک بار جب انہیں ریزرویشن کا فائدہ مل جائے تو انہیں اس سے باہر نکلنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: ’دشمنوں کو زمین دے دی اور ہمیں قومی سلامتی پر لیکچر دے رہے ہیں’، راجیہ سبھا میں وزیر اعظم مودی کی کانگریس پر سخت تنقید
سپریم کورٹ کی سات ججوں کی آئینی بنچ ایس سی-ایس ٹی زمروں میں ذیلی زمرہ بندی کی قانونی حیثیت پر سماعت کر رہی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
تفتیش کے دوران گل نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس نے بابا صدیقی کے…
وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے غیر ملکی دوروں کا استعمال احتیاط سے منتخب تحائف…
دہلی میں عام آدمی پارٹی کی حکومت اور نوکر شاہی پر کنٹرول سے متعلق کئی…
ڈاکٹر راجیشور سنگھ نے ملک کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بنانے اور…
لندن میں امریکی سفارت خانہ نے کہا کہ مقامی افسرلندن میں امریکی سفارت خانہ کے…
ایڈوکیٹ وجے اگروال نے اس کیس کا ہندوستان میں کوئلہ گھوٹالہ اور کینیڈا کے کیسوں…