بھارت ایکسپریس۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے میڈیکل کالج کا خاکہ سامنے آگیا ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلرپروفیسرنجمہ اخترنے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میڈیکل کالج پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) ماڈل پرتیارہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ جامعہ کیمپس کے اندر ہی ڈینٹل کالج کے پاس ہماری بلڈنگ تقریباً تیارہوچکی ہے، لیکن اسپتال بنانے کے لئے ہمیں کیمپس سے باہرجانا پڑے گا۔ انہوں نے بتایا کہ جسولہ میں ہماری اپنی زمین ہے، جہاں پانچ ایکڑزمین پر10 منزلہ عمارت کی تعمیرکی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ تقریباً ڈیڑھ سونشستوں پرمشتمل میڈیکل کالج ہوگا، کیونکہ بعد میں سیٹیں بڑھوانے میں بھی مسئلہ پیدا ہوگا۔
قابل ذکرہے کہ گزشتہ دنوں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی صد سالہ تقریب میں وائس چانسلرپروفیسرنجمہ اخترنے وگیان بھون میں منعقدہ تقریب میں اعلان کیا تھا کہ مرکزی حکومت نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے میڈیکل کالج کے لئے منظوری دے دی ہے۔ اس تقریب میں نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکھڑ بھی موجود تھے۔ اعلان کے بعد سے یہ سوال ہرکسی کے ذہن میں تھا کہ میڈیکل کالج کا خاکہ کیا ہوگا، جس کے بعد وائس چانسلرنے آج باضابطہ طورپراس سے متعلق تفصیل سے میڈیا کوروبروکرایا۔
پروفیسرنجمہ اخترنے بتایا کہ ان کی وائس چانسلرشپ کی مدت ختم ہونے والی ہے، لیکن اگرمیں اس عہدے پررہتی تو میری کوشش ہوتی کہ اسے ایک سال کے اندرشروع کردیا جائے اورآئندہ سال داخلہ کا عمل شروع ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ تمام اتھارٹیزسے اجازت لینے کا عمل شروع کردیا گیا ہے، اس میں کچھ وقت لگے گا، لیکن جلدازجلد اس کام کومکمل کرلیا جائے گا اورپھرداخلہ کا عمل شروع ہوگا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ ایک اقلیتی ادارہ ہے، یہاں پر50 فیصد نشستیں اقلیتوں کے لئے مختص ہیں، اس لئے میڈیکل کالج میں بھی اسے نافذ کرنے کی کوشش کی جانی چاہئے۔
پروفیسر نجمہ اخترنے میڈیکل کالج کے حوالے سے بتایا کہ میں نے اس سلسلے میں صدرجمہوریہ، وزیراعظم اورکئی وزرا سے بھی ملاقات کی۔ ہم نے میڈیکل کالج کے لئے منظوری طلب کی تھی، وہ ہمیں مل گئی ہے۔ حکومت کی طرف سے ابھی کوئی فنڈ نہیں دیا گیا ہے اورنہ ہی اس سے انکارکیا گیا ہے، لیکن ہم پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) ماڈل پراس کی شروعات کرنا چاہتے ہیں۔ پھرآگے جیسا بھی ہوگا، اس کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ موجودہ حکومت بہت لبرل ہے۔ حکومت جامعہ ملیہ کے بارے میں سوچتی ہے۔ کیونکہ ہمارا ایجوکیشن سسٹم کافی بہتر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہماری این آئی آرایف رینکنگ 12 تھی، لیکن اب ہم رینکنگ میں تیسرے نمبرپرآگئے ہیں۔ اس لئے ہمیں امید ہے کہ حکومت کی طرف سے آگے بھی تعاون ملتا رہے گا۔
بھارت ایکسپریس۔
آنے والے سرمائی اجلاس کی خاص بات یہ ہے کہ 26 نومبر کو یوم دستور…
مدھیہ پردیش کے ڈپٹی سی ایم راجیندر شکلا نے کہا کہ اب ایم پی میں…
ہندوستان سمیت دنیا بھر میں یہ کوشش کی جاتی ہے کہ اتوار کو الیکشن منعقد…
ایم ایل اے راجیشور سنگھ نے منگل کوٹوئٹر پر لکھا، محترم اکھلیش جی، پہلے آپ…
سومی علی نے جواب دیا، 'ان کو قتل کیا گیا تھا اور اسے خودکشی کا…
سی ایم یوگی نے عوام سے کہا کہ انہیں اپنی طاقت کا احساس دلائیں، ذات…