قومی

Supreme Court: گجرات حکومت نے سپریم کورٹ میں گودھرا کے قصورواروں کی ضمانت کی عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا- ‘صرف پتھراؤ نہیں..’

Supreme Court: سپریم کورٹ نے 2002 کے گودھرا ٹرین کوچ جلانے کے معاملے میں عمر قید کی سزا پانے والے کچھ قصورواروں کی ضمانت کی درخواستوں پر پیر کو گجرات حکومت سے جواب طلب کیا۔ گجرات حکومت کی نمائندگی کرنے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ کی سربراہی والی بنچ کے سامنے عرض کیا کہ یہ صرف سابرمتی ایکسپریس کی بوگی پر پتھراؤ کا معاملہ نہیں تھا، بلکہ مجرموں نے بوگی کو تالا لگا دیا تھا، جس کے نتیجے میں ٹرین میں کئی مسافروں کی موت ہو گئی تھی۔

مہتا نے کہا، کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ ان کا کردار صرف پتھراؤ کا تھا۔ لیکن جب آپ کسی ڈبے کو باہر سے لاک کرتے ہیں، اسے آگ لگا دیتے ہیں اور پھر پتھر مارتے ہیں، تو یہ صرف پتھراؤ نہیں ہوتا۔ مجرموں کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر وکیل سنجے ہیگڑے نے دلیل دی کہ ریاستی حکومت نے کچھ ایسے مجرموں کے مقدمات میں اپیلیس دائر کی ہیں جن کی موت کی سزا کو گجرات ہائی کورٹ نے عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔

بنچ جس میں جسٹس پی ایس نرسمہا اور جے بی پاردی والا بھی شامل ہیں، نے مہتا سے کہا: ہم دو ہفتوں کے بعد (ضمانت کی درخواستوں) کی فہرست بنائیں گے۔ اس معاملے میں مختصر دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے عبدالرحمان دھنتیا عرف کنکتو، عبدالستار ابراہیم گدی اسلا اور دیگر کی درخواست ضمانت پر ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کیا۔

یہ بھی پڑھیں- Shashi Tharoor on BBC Documentary: بی بی سی ڈاکیومنٹری پر ششی تھرور کا بڑا بیان- گجرات فسادات پر بحث کرنے سے اب کوئی نہیں فائدہ نہیں

گزشتہ سال 15 دسمبر کو سپریم کورٹ نے گجرات میں فرقہ وارانہ فسادات کے بعد 2002 کے گودھرا ٹرین جلانے کے واقعہ کے ایک ملزم کو ضمانت دے دی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے کہا تھا کہ مجرم 17 سال سے جیل میں ہے اور اس کا کردار ٹرین پر پتھراؤ کرنا تھا۔ بنچ نے کہا کہ ملزم فاروق کی درخواست ضمانت کی اجازت ہے، جبکہ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ 2004 سے زیر حراست ہے اور سزا کے خلاف اس کی اپیل عدالت عظمیٰ میں زیر التوا ہے۔

عدالت عظمیٰ نے مزید کہا کہ درخواست گزار کو سیشن کورٹ کی طرف سے عائد کردہ شرائط کے تحت ضمانت دی گئی ہے۔ ریاستی حکومت کے مطابق، ملزمان نے بھیڑ کو اکسایا اور کوچ پر پتھراؤ کیا، جس سے مسافر زخمی ہوئے اور کوچ کو نقصان پہنچا۔

عدالت عظمیٰ نے مہتا کی تمام اپیلوں کی فہرست بنانے کی درخواست کو بھی قبول کر لیا تھا، جس میں ریاستی حکومت کی طرف سے سزا میں اضافے کے لیے دائر اپیل بھی شامل تھی۔مارچ 2011 میں ٹرائل کورٹ نے 31 افراد کو مجرم قرار دیا جن میں سے 11 کو سزائے موت اور 20 کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ 63 ملزمان کو بری کر دیا گیا۔ اکتوبر 2017 میں، گجرات ہائی کورٹ نے سبھی کی سزاؤں کو برقرار رکھا، لیکن 11 کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا۔

-بھارت ایکسپریس

Mohd Sameer

Recent Posts

پپو یادو کو ملے گی کانگریس میں بڑی ذمہ داری! تیجسوی یادو کے ساتھ خراب رشتے کو کیس ٹھیک کریں گے پورنیہ کے ایم پی؟

بہار کے پورنیہ سے آزاد امیدوار کے طور پرجیت حاصل کرنے والے راجیش رنجن عرف…

4 hours ago

Team India Victory Parade:اڈانی گروپ کے چیئرمین گوتم اڈانی نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کو مبارکباد دی، کہا- آپ ملک کے لئے ہیں مشعل راہ

ممبئی ایئرپورٹ پہنچنے پرہندوستانی ٹیم کا استقبال کیا گیا۔ جہاز پر واٹر کینن سے پانی…

4 hours ago

Hindenburg-Kingdon nexus have a Chinese angle:ہنڈنبرگ کنگڈن گٹھ جوڑ میں چینی کنکشن بے نقاب، جانیں کون ہے اینلا چینگ؟

اکتوبر 2022 میں، چینگ اور چائنا پروجیکٹ اس وقت شدید مشکلات میں پڑ گئے جب…

4 hours ago

Hathras Stampede: ہاتھرس ست سنگ حادثہ پر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے نائب صدر پروفیسر محمد سلیمان کا اظہار رنج و غم

پروفیسر سلیمان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ زخمیوں کا جلد از جلد مناسب علاج…

5 hours ago