قومی

SC Stays on Allahabad High Court Judgement on Rape: آبروریزی پرالہ آباد ہائی کورٹ کے متنازعہ فیصلے پر سپریم کورٹ نے لگائی روک، فیصلے سے متعلق کہی یہ بڑی بات

نئی دہلی: نابالغ لڑکی کے ساتھ آبروریزی کی کوشش سے متعلق ایک معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ کے متنازعہ فیصلے پر سپریم کورٹ نے روک لگا دی ہے۔ ججوں نے فیصلے کو حساس بتایا ہے۔ سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے یہ سماعت شروع کی ہے اور معاملے سے منسلک فریقوں، اترپردیش حکومت اور مرکزی حکومت کو بھی نوٹس جاری کیا ہے۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے 17 مارچ کواپنے فیصلے میں کہا تھا کہ متاثرہ کے پستان (چھاتی) کو پکڑنا اور پاجامے کی ڈوری (ازاربند) کوتوڑنا آبروریزی کی کوشش نہیں کہلائے گا۔ جسٹس بھوشن راما کرشن گوئی اور جسٹس اے جی مسیح کی بینچ نے فیصلے کو حساس اور حیران کن بتایا ہے۔ عدالت نے کہا کہ ہمیں یہ کہتے ہوئے بہت افسوس ہو رہا ہے کہ اس فیصلے میں خاص طور پر پیرا نمبر 24, 21 اور 26 میں لکھی گئی باتیں جج کی طرف سے اس کی حساسیت کی کمی کو دکھاتی ہیں۔

الہ آباد ہائی کورٹ کے جج نے سنایا تھا حیران کن فیصلہ

جسٹس مشرا نے معاملے میں دو ملزمین پرلگی آئی پی سی کی دفعہ 376 (آبروریزی)، 18 (جرائم کی کوشش) اور پاکسو ایکٹ کی دفعہ ہٹا دی تھی۔ انہوں نے 354-بی (عورت کے کپڑے اتارنے کے لیے طاقت کا استعمال) اور پاکسو ایکٹ کی دفعہ 9 (سنگین جنسی حملہ) کے تحت مقدمہ چلانے کوکہا تھا۔ ہائی کورٹ کے جج کے نتائج اوران کے تبصروں کے دوررس اثرات کو دیکھ کرلوگ سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کررہے تھے۔ ‘وی دی ویمن’ نامی تنظیم نے اس سلسلے میں چیف جسٹس سنجیوکھنہ کوخط بھی لکھا تھا۔ اسی بنیاد پرسپریم کورٹ نے یہ سماعت شروع کی ہے۔

سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے پر کی سخت تنقید

سپریم کورٹ کے جسٹس بھوشن رام کرشن گوائی اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ انہوں نے فیصلہ سنانے والے جج کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ججوں نے کہا کہ وہ عام طور پرہائی کورٹ کے کسی جج کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کرتے، لیکن اس معاملے میں انہیں بڑی تکلیف سے کہنا پڑتا ہے کہ جج کا رویہ غیرحساس تھا۔ سالیسٹرجنرل تشارمہتا، جوسماعت میں موجود تھے، نے کہا کہ کچھ فیصلے ایسے ہوتے ہیں کہ ان پرروک لگانا ضروری ہوجاتا ہے۔ اس فیصلے کے پیراگراف 24، 21 اور26 میں لکھی گئی باتوں سے لوگوں میں بہت غلط پیغام گیا ہے۔ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو ماسٹرآف روسٹرکی حیثیت سے یہ بھی یقینی بنانا چاہئے کہ یہ جج حساس مقدمات کی سماعت نہ کریں۔

ہائی کورٹ کے فیصلے پر سوال

ججوں نے کہا کہ اس معاملے میں فیصلہ اچانک نہیں آیا تھا۔ ہائی کورٹ  کے جج نے 4 ماہ محفوظ رکھنے کے بعد فیصلہ دیا۔ یعنی مکمل غوروخوض کے بعد فیصلہ دیا گیا ہے۔ فیصلے میں کہی گئی کئی باتیں قانون کے نظریے سے غلط اورغیرانسانی لگتی ہیں۔ ایسے میں ہم اس فیصلے پرروک لگا رہے ہیں اور سبھی فریق کو نوٹس جاری کررہے ہیں۔

بھارت ایکسپریس اردو۔

Nisar Ahmad

Recent Posts

UP Politics: ایس پی لیڈران کے بیان سے یوپی کانگریس صدر اجے رائے کا کنارہ، کہا- مہنگائی اور بے روزگاری پر ہو بات

اجے رائے نے کہا کہ کانگریس ہمیشہ مسلمانوں کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور انہیں…

8 minutes ago

Akshay Kumar on Salman Khan: ’ٹائیگرزندہ ہے اور ہمیشہ رہے گا‘، اکشے کمار نے سلمان خان کے لئے کیوں کہی یہ بڑی بات؟

بالی ووڈ اداکاراکشے کماران دنوں اپنی فلم کیسری چیپٹر-2 کے پرموشن میں مصروف ہیں۔ اسی…

51 minutes ago

Akshay Kumar on Jallianwala Bagh: جلیانوالہ باغ پر اکشے کمار نے کہا- تاریخ کی کتابوں نے جو سکھایا، وہی جانتا ہوں

اکشے کو یہ بھی امید ہے کہ برطانوی حکومت ’کیسری چیپٹر 2‘ دیکھے گی۔ اداکار…

1 hour ago