بھارت ایکسپریس-
مہاراشٹرمیں اسمبلی انتخابات سے متعلق مہاوکاس اگھاڑی (ایم وی اے) میں ہنگامہ شروع ہوگیا ہے۔ سب سے بڑا جھگڑا کانگریس اورشیوسینا کے درمیان ہے۔ سیٹوں کی تقسیم کے حوالے سے دونوں پارٹیوں میں اتفاق رائے نہیں ہے۔ کانگریس زیادہ سے زیادہ سیٹوں پرالیکشن لڑنا چاہتی ہے۔ دوسری طرف شیوسینا بھی کم سیٹوں پرالیکشن لڑ کروزیر اعلیٰ کے عہدے پراپنے دعوے کوکمزورنہیں کرنا چاہتی۔
اس سال مہاراشٹرمیں اسمبلی الیکشن ہونے ہیں۔ ایسے میں مہاوکاس اگھاڑی کے درمیان سیٹ شیئرنگ سے متعلق بات چیت شروع ہوگئی ہے۔ زیادہ سے زیادہ سیٹوں پرالیکشن لڑنے کے معاملے پرکانگریس اورشیوسینا آمنے سامنے آگئے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ جلد ہی ممبئی میں مہاراشٹروکاس اگھاڑی کی تینوں پارٹیوں کی ایک بڑی میٹنگ کی تجویزہے۔ اس میں اسمبلی انتخابات کے لئے سیٹوں کی تقسیم کے اگلے دورپربات کی جائے گی۔
شیوسینا کو کانگریس کا فارمولہ پسند نہیں آیا
شیوسینا مہاراشٹر میں سیٹوں کی تقسیم کے لیے کانگریس کے بنائے گئے فارمولے کو پسند نہیں کر رہی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ کانگریس نے مہاراشٹر میں 120 سے 130 سیٹوں پر الیکشن لڑنے کی خواہش ظاہرکی ہے، جبکہ ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیوسینا نے 90 سے 100 سیٹوں پر الیکشن لڑنے کی پیشکش کی ہے۔ شرد پوارکی این سی پی کو 75 سے 80 سیٹوں کی پیشکش کی گئی ہے۔ اس معاملے پردونوں جماعتیں آمنے سامنے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ شرد پوارنے ابھی تک اپنے موقف کو اظہارنہیں کیا ہے۔
کانگریس کو لوک سبھا الیکشن میں ملی بڑی کامیابی
کانگریس نے گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں 147 سیٹوں پرمقابلہ کیا تھا، اس وقت حالات مختلف تھے۔ اس بار ادھو ٹھاکرے کی شیوسینا بھی اس اتحاد کا حصہ ہے۔ اس لیے کانگریس یقینی طور پر کچھ کم سیٹوں پر مقابلہ کرے گی۔ تاہم کانگریس لوک سبھا انتخابات کے نتائج سے پرجوش ہے۔ درحقیقت، پارٹی نے عام انتخابات میں اپنے اتحادیوں سے کم نشستوں پر مقابلہ کیا تھا، لیکن زیادہ نشستیں حاصل کی تھیں۔ دراصل، مہاراشٹرمیں لوک سبھا انتخابات میں، کانگریس نے 13 سیٹوں پرکامیابی حاصل کی تھی، شیوسینا ادھو ٹھاکرے گروپ نے 9 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی اوراین سی پی شرد چندرپوار نے 8 سیٹوں پرکامیابی حاصل کی تھی، ایسی صورت حال میں، کانگریس اسمبلی الیکشن میں سب سے زیادہ سیٹوں کی دعویداری کررہی ہے۔
ادھو گروپ نہیں ہے راضی
شیوسینا ادھو ٹھاکرے گروپ اس کے لئے بالکل تیارنہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ لوک سبھا انتخابات میں جیت کسی پارٹی کی نہیں بلکہ اتحاد کی ہے۔ ایسی صورت حال میں تقسیم لوک سبھا کے فارمولے کے مطابق ہونی چاہئے، یعنی ان کی پارٹی کو زیادہ سے زیادہ سیٹیں ملنی چاہئے۔ ذرائع کے مطابق ادھوگروپ 124 سے کم سیٹوں پر الیکشن لڑنے کے لئے بالکل تیار نہیں ہے۔ دراصل، شیوسینا کے ادھو گروپ کو لگتا ہے کہ ادھو ٹھاکرے اگھاڑی حکومت کے وزیراعلیٰ تھے، اس لئے اگردوبارہ حکومت بنتی ہے توانہیں وزیر اعلیٰ بننا چاہئے۔ اس کے لیے وہ کم سیٹوں پر الیکشن لڑکروزیراعلیٰ کے عہدے پر اپنے دعوے کو کمزور نہیں کرنا چاہتی۔
بھارت ایکسپریس-
اسمبلی انتخابات کے لیے کل 10 ہزار 900 امیدواروں نے پرچہ نامزدگی داخل کیے تھے۔…
جماعت اسلامی ہند کے مرکزی وفد نے نائب صدر ملک معتصم خان کی قیادت میں…
سنگھم اگین، جو اجے دیوگن کے کیرئیر کی سب سے بڑی اوپنر بن گئی ہے،…
یووا چیتنا کے ذریعہ 7 نومبر 1966 کو ’گورکشا آندولن‘میں ہلاک ہونے والے گائے کے…
ایم سی ڈی کے میئر کے عہدہ کا انتخاب گزشتہ چھ ماہ سے زیر التوا…
وزیر اعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پرایکس پر لکھا کہ "میں کینیڈا…