قومی

Promoting cultural diversity: ثقافتی تنوع کو فروغ دینا

 محمد عادل جعفراللہ شریف

میں پونڈیچیری یونیورسٹی کمیونٹی کالج میں بصری مواصلات (وژول کمیونیکیشن) میں بیچلرس ڈگری کا طالب علم ہوں۔ میں نے ۲۳۔۲۰۲۲ میں کمیونٹی کالج انی شی ایٹو پروگرام  (سی سی آئی پی) میں شرکت کی۔اس پروگرام کے تحت امریکہ میں اپنے قیام کے دوران میں نے نہ صرفعرفانِ خودی کا تجربہ کیا بلکہ ثقافتی تبادلہ کی باریکیوں سے بھی روشناس ہوا۔ میں نے ہیوسٹن کمیونٹی کالج میںفلمسازی کے مختلف پہلوؤں کا گہرائی سے مطالعہ کیا جن میں صوتی پروڈکشن، ویڈیو ایڈیٹنگ اور اسکرپٹ تحریرکرنےکےہنر شامل ہیں۔ اس عملی تجربہ اور سی سی آئی پی کے زیر اہتمام ثقافتی تبادلہ نے فلم کے فن کی میری سمجھ کو جلا بخشی ،نیز عالمی سنیما کے متعلق میرے نظریےمیں وسعت پیدا کی۔

سی سی آئی پی کی سب سے خاص بات جس نے مجھے سب سے زیادہ متاثر کیا وہ اس پروگرام کے دیگر شرکاء کے ساتھ ثقافتی اقدار کا تبادلہ تھا۔ گو کہ ہمارا تعلق متنوع پس منظروں سے تھا مگر اس کے باوجود ہم نے ایک دوسرے کے لیے عزت، ایک دوسرے کی روایات کو سمجھنے اور ان کا احترام کرنے کی وجہ سے آپسی مراسم کو کافی  تقویت عطا کی۔ ہم نے وہاں ہندوستان کے روایتی کھانوں کا دیگر شرکاء کے ساتھ اشتراک کیا ، نیزتھینکس گیونگ جیسے امریکی تہواروں میں شریک ہوئے۔ ہمارے باہمی  میل ملاپ اورقربت سے ایک بہت اچھا دوستانہ ماحول پیدا ہو گیا تھا۔

مزید برآں، میں نے امریکی ثقافت کا بہت قریب سے مشاہدہ کیا جس سے مجھے مختلف طرز حیات کے متعلق معلومات حاصل ہوئیں،نیز تنوع اور شمولیت کی اہمیت کا بھی اندازہ ہوا۔ امریکی مہمان نوازی کی گرم جوشی نے مجھے بے حد متاثر کیا جس کے نقوش  میرے ذہن پر ثبت ہوگئے ۔  مجھے عالمی گاؤں بن چکی دنیا میں ثقافتی تنوع کی پاسداری کی اہمیت کا بھی ادراک ہوا۔

میں امریکہ کے اپنے قیام پر نظر ڈالتے ہوئے یہ بات دعویٰ کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ میں نے وہاں بہت کچھ سیکھا اور کئی دوست بھی بنائے۔  ان تمام چیزوں کے لیے میں سی سی آئی پی کا  شکر گزار ہوں۔ یہ اس پروگرام کی دَین ہے کہ میں اپنی ذاتی اور پیشہ ورانہ کاوشوں میں ثقافتی افہام و تفہیم کو فروغ دینے کے لیے پُرعزم ہوسکا۔

سی سی آئی پی کا تجربہ میرے لیےبے حد مفید ثابت ہوا ہے۔داستان گوئی، فلمسازی اور ثقافتی تبادلہ کے ذریعہ میں ثقافتی خلیج کو ختم کرنے کی بھرپور سعی کرتا رہوں گا ،نیز دونوں ممالک کے درمیان افہام و تفہیم اور ہمدردی کو بھی فروغ دیتا رہوں گا۔

جیسے جیسے عید الفطر قریب آتی جا رہی ہے مجھے ہمدری، سخاوت اور ہم آہنگی جیسی قدریں( جن کی رمضان ترغیب دیتا ہے)یاد آرہی ہیں۔ دراصل رمضان سے ہمیں نفس پر قابو رکھنے اور ہمدردی اورشکرگزاری کا سبق  ملتا ہے جس کو میں اپنی روز مرہ کی زندگی میں شامل کرنے کی کوشش کروں گا۔ میں رمضان کے اس مبارک مہینے میں رحم دلی، خیرات وصدقات اور بین مذاہب گفتگو کے ذریعہ مثبت ماحول بنانے کی بھی کوشش کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں ۔

محمد عادل جعفراللہ شریف پونڈیچیری یونیورسٹی کمیونٹی کالج کے طالب علم ہیں۔

بشکریہ سہ ماہی اسپَین میگزین، شعبہ عوامی سفارت کاری، پریس آفس، امریکی سفارت خانہ، نئی دہلی

بھارت ایکسپریس۔

Bharat Express

Recent Posts

Indian Sugar Mills: ہندوستانی ملیں اس سیزن برآمد کر سکتی ہیں2 ملین ٹن چینی: صنعت کار

انڈین شوگر ملز ایسوسی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل دیپک بلانی نے رائٹرز کو ایک انٹرویو…

34 minutes ago

Kalaari Capital: ملک کی جی ڈی پی میں2030 تک 120 بلین ڈالر کا حصہ ڈال سکتے ہیں اسٹارٹ اپس: کلاری کیپیٹل

بنگلورو میں واقع وینچر کیپیٹل فرم کلاری کیپٹل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ…

50 minutes ago

Energy Storage Capacity: ہندوستان کی قابل تجدید توانائی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 2032 تک 60 GW تک پہنچ جائے گی: SBI کی رپورٹ

ملک کا توانائی ذخیرہ کرنے کا منظرنامہ تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ قابل تجدید…

1 hour ago

Mysterious Disease in Rajouri: راجوری میں پراسرار بیماری سے دہشت میں لوگ، اب تک 8 افراد کی ہو چکی ہے موت

راجوری میں ایک ہی گاؤں کے کئی لوگوں کی موت کا معاملہ زیر بحث ہے۔…

1 hour ago

Israeli attack on Houthi targets: یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر اسرائیلی حملہ، نو افراد ہلاک، متعدد زخمی

المسیرہ ٹی وی کے مطابق، اسرائیلی فضائی حملے امریکی بحریہ کی جانب سے صنعا شہر…

2 hours ago