قومی

Manipur Police left us on the road with the mob: برہنہ کرکے گھمانے والی دونوں خواتین کو منی پور پولیس نے ہی کیا تھا بھیڑ کے حوالے

منی پور میں کوکی-زومی کمیونٹی کی دو خواتین کو برہنہ کرکے گھمانے اور جنسی زیادتی کی ایک ویڈیو منظر عام پر آنے کے ایک دن بعد، متاثرین میں سے ایک نے خبر رساں ادارہ ‘ انڈین ایکسپریس’ کو بتایا کہ انہیں “پولیس نے ہجوم کے حوالے کر دیاتھا۔دو خواتین، جن میں سے ایک کی عمر 20 اور دوسری 40 سال کی ہے، کو مردوں کی بھیڑ نے سڑک پر اور ایک کھیت میں  برہنہ  کر کے گھمایا تھا جن  کی ویڈیو کافی وائرل ہورہی ہے جس  میں  کچھ مردوں کو دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ دونوں خواتین کو گھسیٹتے ہوئے کھیت کی طرف لے جاتے ہیں اور زبردستی ان سے ہاتھا پائی کرتے ہیں۔ 18 مئی کو درج کرائی گئی پولیس شکایت میں، متاثرین نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ کمسن خاتون کے ساتھ “دن کے اجالے میں وحشیانہ گینگ ریپ کیا گیا۔

شکایت میں، انہوں نے کہا ہے کہ کانگ پوکپی ضلع میں ان کے گاؤں کے پر جب حملہ ہوا تو اپنی سلامتی کیلئے  وہ  جنگل کی طرف بھاگ گئے  تھے، اس دوران  انہیں تھوبل پولیس نے جنگل سے ریسکیو کرکے تھانے لے جا رہے تھے، لیکن راستے میں ہی بھیڑ نے انہیں روک دیا۔ یہ پورا معاملہ پولیس اسٹیشن سے تقریباً دو کلومیٹر کے فاصلے پرپیش آیا ۔ بھیڑ پولیس پر حاوی ہوگئی ، جس کے بعد دونوں خواتین کو پولیس نے بھیڑ کے حوالے کردیا۔ تاہم، اپنے شوہر کے گھر سے فون پر دی انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے، نوجوان خاتون نے الزام لگایا کہ پولیس اس ہجوم کے ساتھ تھی جو ہمارے گاؤں پر حملہ کر رہا تھا۔ پولیس نے ہمیں گھر کے قریب سے اٹھایا، اور گاؤں سے تھوڑا دور لے گئے اور ہجوم کے ساتھ سڑک پر چھوڑ دیا۔ ہمیں پولیس نے ان کے حوالے کیا تھا۔

اپنی شکایت میں، متاثرین نے کہا کہ  ہم پانچ لوگ تھے جو وہاں اکٹھے تھے۔ ویڈیو میں نظر آنے والی دو خواتین، 50 سال کی ایک اور خاتون جس کو مبینہ طور پر  تحویل  میں لیا گیا تھا، اور سب سے کم عمر خاتون کے والد اور بھائی، جو مبینہ طور پر ہجوم کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔اس نے کہا کہ وہ اور اس کے خاندان کو اس واقعہ کی تصویر کشی کرنے والی ویڈیو کی موجودگی کا علم نہیں ہے، جس کے وائر ل ہونے نے قومی غم و غصہ کو جنم دیا ہے اور ایف آئی آر درج ہونے کے دو ماہ بعد ریاستی حکومت اور پولیس کو کارروائی کرنے پر مجبور کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں منی پور میں انٹرنیٹ نہیں ہے، ہمیں کچھ بھی نہیں معلوم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بہت زیادہ لوگ، جو ہجوم کا حصہ تھے، وہ ان میں سے چند ایک کو پہچاننے میں کامیاب رہی، جن میں ایک وہ بھی شامل ہے جس کے بارے میں اس نے کہا تھا کہ وہ اپنے بھائی کے دوست کے طور پراس کو  جانتی تھی۔ ویڈیو کی وجہ سے پیدا ہونے والے غم و غصے کے بعد، جمعرات کی صبح حکومت نے واقعے کے سلسلے میں ایک شخص کی گرفتاری کی تصدیق کی۔ پولیس نے جمعرات کی سہ پہر کو بتایا کہ مزید مجرموں کی گرفتاری کے لیے آپریشن جاری ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Rahmatullah

Recent Posts

CJI DY Chandrachud: سی جے آئی کے والد کو ڈر تھا کہ کہیں ان کا بیٹا طبلہ بجانے والا بن جائے، جانئے چندرچوڑ کی دلچسپ کہانی

چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ والدین کے اصرار پر موسیقی سیکھنا شروع کی۔ انہوں…

2 hours ago