بھائیو اور بہنو،
آج 3 دسمبر کا اہم دن ہے۔ پوری دنیا اس دن کو دیویانگوں کے عالمی دن کے طور پر مناتی ہے۔ آج کا دن دیویانگ افراد کی ہمت، خود اعتمادی اور کامیابیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کا ایک خاص موقع ہے۔ یہ موقع ہندوستان کے لیے ایک مقدس دن کی طرح ہے۔ دیویانگ افراد کا احترام ہندوستان کے نظریہ میں شامل ہے۔ دیویانگ افراد کے لیے احترام کا احساس ہمارے شاستروں اور لوک گرنتھوں میں دیکھنے کو ملتا ہے۔
رامائن میں ایک شلوک ہے-
اتساہو بلواناریہ، ناستوتسہاتپرم بلم۔
سوتسہاسستی لوکے سمین، نہ کنچیداپی دورلبھم۔
شلوک کا اصل مطلب یہ ہے کہ جس شخص کے ذہن میں جوش ہو اس کے لیے دنیا میں کوئی چیز ناممکن نہیں ہے۔
آج ہندوستان میں ہمارے دیویانگ لوگ اسی جوش و جذبے کے ساتھ ملک کے لیے شان اور عزت کی توانائی بن رہے ہیں۔
اس سال یہ دن اور بھی خاص ہے۔ اس سال ہندوستان کے آئین کو 75 سال مکمل ہو گئے ہیں۔ ہندوستان کا آئین ہمیں مساوات اور آزادی کے لیے کام کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔
آئین کے اسی ترغیب کو لے کر پچھلے 10 سالوں میں ہم نے دیویانگ افراد کی ترقی کی مضبوط بنیاد رکھی ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران ملک میں معذور افراد کے لیے بہت سی پالیسیاں بنائی گئی ہیں اور فیصلے کیے گئے ہیں۔
ان فیصلوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہماری حکومت سب کو چھونے والی، حساس اور ہمہ جہت ترقی کرنے والی ہے۔ اسی سلسلے میں آج کا دن اپنے معذور بھائیوں اور بہنوں کے تئیں اپنی لگن کو دہرانے کا دن بھی بنا ہے۔
جب سے میں عوامی زندگی میں آیا ہوں، میں نے ہر موقع پر دیویانگ افراد کی زندگیوں کو آسان بنانے کی کوشش کی ہے۔ میں نے وزیراعظم بننے کے بعد اس خدمت کو قوم کا عزم بنایا۔ 2014 میں حکومت بنانے کے بعد، ہم نے سب سے پہلے ’وکلانگ‘ کی جگہ ’دیویانگ‘ لفظ کو مقبول بنانے کا فیصلہ کیا۔
یہ صرف الفاظ کی تبدیلی نہیں تھی بلکہ اس سے معاشرے میں دیویانگ افراد کے وقار میں بھی اضافہ ہوا اور ان کے تعاون کا بھرپور اعتراف بھی ہوا۔ اس فیصلے نے یہ پیغام دیا کہ حکومت ایک ایسا جامع ماحول چاہتی ہے، جہاں جسمانی چیلنجز انسان کے سامنے دیوار نہ بنیں اور اسے اپنی صلاحیتوں کے مطابق پوری عزت کے ساتھ ملک کی تعمیر کا موقع ملے۔ دیویانگ بھائیوں اور بہنوں نے مختلف مواقع پر مجھے اس فیصلے پر آشیرواد دیا۔ یہ نعمت خود ’دیویانگوں کی فلاح و بہبود کے لیے میری سب سے بڑی طاقت بنی۔
ہر سال ہم دیویانگ دیوس پر ملک بھر میں کئی پروگرام منعقد کرتے ہیں۔ مجھے اب بھی یاد ہے، 9 سال پہلے اسی دن ہم نے قابل رسائی ہندوستان مہم شروع کی تھی۔ اس مہم نے 9 سالوں میں جس طرح سے دیویانگ افراد کو بااختیار بنایا ہے اس سے مجھے بہت اطمینان ملا ہے۔
140 کروڑ ہم وطنوں کے عزم کی طاقت سے ’قابل رسائی ہندوستان‘ نے نہ صرف دیویانگوں کے راستے سے کئی رکاوٹیں دور کیں بلکہ انہیں عزت اور خوشحالی کی زندگی بھی دی۔
سابقہ حکومتوں کی پالیسیوں کی وجہ سے دیویانگ افراد سرکاری ملازمتوں اور اعلیٰ تعلیم کے مواقع سے پیچھے رہ گئے ہیں۔ ہم نے ان حالات کو بدل دیا۔ ریزرویشن سسٹم کو ایک نئی شکل مل گئی۔ دیویانگ افراد کی فلاح و بہبود کے لیے خرچ کی گئی رقم بھی 10 سال میں تین گنا کر دی گئی۔ ان فیصلوں نے دیویانگ افراد کے لیے مواقع اور ترقی کی نئی راہیں پیدا کیں۔ آج ہمارے دیویانگ دوست ہندوستان کی تعمیر میں وقف ساتھی بن کر ہمیں فخر محسوس کرا رہے ہیں۔
میں نے خود محسوس کیا ہے کہ ہندوستان کے نوجوان دیویانگ افراد میں کتنی صلاحیت ہے۔ ہمارے کھلاڑیوں نے پیرا اولمپکس میں ملک کو جو اعزاز دلایا ہے وہ اسی توانائی کی علامت ہے۔ اس توانائی کو قوم کی توانائی بنانے کے لیے ہم نے دیویانگ افراد کو ہنر سے جوڑ دیا ہے، تاکہ ان کی توانائی قوم کی ترقی میں معاون بن سکے۔ یہ تربیت صرف ایک سرکاری پروگرام نہیں ہے۔ ان تربیتوں سے دیویانگ ساتھیوں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ انہیں روزگار کی تلاش میں خود اعتمادی دی ہے۔
حکومت کا بنیادی اصول ہے کہ میرے دیویانگ بھائیوں اور بہنوں کی زندگی سادہ، آسان اور عزت نفس سے بھرپور ہو۔ ہم نے اسی جذبے سے دیویانگ افراد کے ایکٹ کو بھی نافذ کیا۔ اس تاریخی قانون میں معذوری کی وضاحت کے زمرے بھی 7 سے بڑھا کر 21 کر دیے گئے۔ پہلی بار اس میں ہمارے تیزاب سے متاثرہ افراد کو بھی شامل کیا گیا۔ آج یہ قانون دیویانگ افراد کی بااختیار زندگی کا ذریعہ بن رہا ہے۔
ان قوانین نے دیویانگ افراد کے بارے میں معاشرے کا تصور بدل دیا ہے۔ آج ہمارے دیویانگ دوست بھی ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے لیے اپنی پوری طاقت کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
ہندوستان کا فلسفہ ہمیں سکھاتا ہے کہ معاشرے کے ہر فرد میں یقینی طور پر ایک خاص صلاحیت ہوتی ہے۔ ہمیں صرف اسے باہر لانے کی ضرورت ہے۔ میں نے ہمیشہ اپنے دیویانگ ساتھیوں کی حیرت انگیز صلاحیتوں پر یقین کیا ہے۔ اور میں پورے فخر کے ساتھ کہتا ہوں کہ ہمارے دیویانگ بھائیوں اور بہنوں نے گزشتہ ایک دہائی میں میرے اس یقین کو مزید مضبوط کیا ہے۔ مجھے یہ دیکھ کر بھی فخر ہے کہ ان کی کامیابیاں ہمارے معاشرے کے عزم کو کس طرح نئی شکل دے رہی ہیں۔
آج جب میرے ملک کے کھلاڑی اپنے سینے پر پیرالمپکس میڈلز لے کر میرے گھر آتے ہیں تو میرا دل فخر سے بھر جاتا ہے۔ جب بھی میں آپ کے ساتھ من کی بات میں اپنے دیویانگ بھائیوں اور بہنوں کی متاثر کن کہانیاں شیئر کرتا ہوں، میرا دل فخر سے بھر جاتا ہے۔ تعلیم ہو، کھیل ہو یا اسٹارٹ اپ، وہ تمام رکاوٹوں کو توڑ کر نئی بلندیوں پر پہنچ رہے ہیں اور ملک کی ترقی میں شراکت دار بن رہے ہیں۔
میں پورے اعتماد کے ساتھ کہتا ہوں کہ جب ہم 2047 میں آزادی کی 100 ویں سالگرہ منائیں گے تو ہمارے دیویانگ دوست پوری دنیا کے لیے ایک تحریک کے طور پر نظر آئیں گے۔ آج ہمیں اس مقصد کی طرف عزم کرنا ہوگا۔
آئیے ہم سب مل کر ایک ایسا معاشرہ بنائیں جہاں کوئی خواب یا مقصد ناممکن نہ ہو۔ تب ہی ہم صحیح معنوں میں ایک جامع اور ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کر سکیں گے۔
اور یقیناً میں اس میں اپنے دیویانگ بھائیوں اور بہنوں کا بہت بڑا کردار دیکھ رہا ہوں۔ ایک بار پھر، تمام دیویانگ دوستوں کو اس دن کی نیک خواہشات۔
بھارت ایکسپریس۔
سورج ہمارے نظام شمسی کا مرکز ہے۔ یہ زمین پر توانائی کا سب سے بڑا…
حالانکہ راہل گاندھی کے ساتھ اس سفر میں ان کی بہن پرینکا گاندھی بھی تھیں…
اکھلیش یادو نے کہا کہ حکومت سنبھل کی حقیقت کو چھپانا چاہتی ہے اسی لئے…
کل آزاد میدان میں فڑنویس کی حلف برداری ہوگی ،البتہ اس حلف برداری تقریب میں…
فی الحال غازی پور بارڈر پر راہل گاندھی کا قافلہ موجود ہے اور پولیس انہیں…
متھرا تنازعہ سے متعلق 18 عرضیوں کی الہ آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہو رہی…