PM Modi at G20 Agriculture Ministers meeting: وزیر اعظم نریندر مودی نے آج ویڈیو پیغام کے ذریعے جی20 وزرائے زراعت کے اجلاس سے خطاب کیا ہے۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے تمام معززین کا ہندوستان میں خیرمقدم کیا اور کہا کہ زراعت انسانی تہذیب کا مرکز ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر زراعت کی ذمہ داریاں صرف معیشت کے ایک شعبے کو سنبھالنے تک محدود نہیں ہیں بلکہ انسانیت کے مستقبل کو محفوظ بنانے کی طرف بھی بڑھ جاتی ہیں۔ وزیراعظم نے اس بات کا ذکر کیا کہ زراعت عالمی سطح پر 2.5 بلین سے زیادہ لوگوں کو روزی روٹی فراہم کرتی ہے اور اس کےجی ڈی پی کے تقریباً 30 فیصد اور گلوبل ساؤتھ میں 60 فیصد سے زیادہ ملازمتوں کے لئے ذمہ دارہے۔ آج گلوبل ساؤتھ کو درپیش چیلنجوں پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے وبائی امراض کے اثرات اور بگڑتے ہوئے جغرافیائی سیاسی تناؤ سے سپلائی چین میں خلل واقع ہونے کا ذکر کیا۔
ہندوستان اب ٹیکنالوجی سے چلنے والی کاشتکاری کو فروغ دے رہا ہے
زرعی شعبے میں ہندوستان کے تعاون پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے ہندوستان کی ‘بنیادی اصولوں کی پیروی کی طرف واپسی’ اور ‘مستقبل کی طرف مارچ’ کی پالیسی پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ہندوستان قدرتی کاشتکاری کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی سے چلنے والی کاشتکاری کو فروغ دے رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ‘‘پورے ہندوستان کے کسان اب قدرتی کھیتی کو اپنا رہے ہیں۔’’ انہوں نے مزید کہا کہ وہ مصنوعی کھاد یا کیڑے مار ادویات کا استعمال نہیں کر رہے ہیں لیکن ان کی توجہ زمین کو جان دار بنانے، مٹی کی صحت کی حفاظت، ‘فی قطرہ، زیادہ فصل’ پیدا کرنے، اور نامیاتی کھادوں اور جراثیم کشی کے بندوبست سے متعلق تدابیر کو فروغ دینے پر ہے۔
امتزاجی طریقہ کار زراعت کے مسائل کے حل کا بہترین طریقہ
وزیر اعظم نے گفتگو کاسلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ، اس کے ساتھ ہی ہمارے کسان پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ٹکنالوجی کا فعال طور پر استعمال کر رہے ہیں اور انہوں نے اپنے کھیتوں میں شمسی توانائی پیدا کرنے اور استعمال کرنے، فصلوں کے انتخاب کو بہتر بنانے کے لیے سوائل ہیلتھ کارڈ کے استعمال، اور غذائیت سے بھرپور مادوں کے چھڑکاؤ اور ان کی فصلوں کی نگرانی کے لیے ڈرون کے استعمال کی مثال دی۔ پی ایم مودی نے اس یقین کا اظہار کیا کہ یہ ‘ امتزاجی طریقہ کار ’ زراعت کے کئی مسائل کو حل کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔
جوار باجرے کی بہت ہی قدیم تاریخ ہے
وزیر اعظم نے اس بات کا ذکرکیا کہ سال 2023 کو جوار باجرے کے بین الاقوامی سال کے طور پر منایا جا رہا ہے اور کہا کہ معززین حیدرآباد میں اپنے کھانوں میں اس کی شمولیت کا مشاہدہ کریں گے کیونکہ بہت سے پکوان جوار یا شری ان ّپر مبنی ہوتے ہیں۔ پی ایم مودی نے بتایا کہ یہ سپر فوڈ نہ صرف کھانے کے لیے صحت بخش ہیں بلکہ کسانوں کی آمدنی بڑھانے میں بھی مددگار ہیں کیونکہ فصل کو کم پانی اور کھاد کی ضرورت ہوتی ہے۔ جوار باجرے کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم نے بتایا کہ ان کی کاشت ہزاروں سالوں سے ہوتی رہی ہے لیکن منڈیوں اور مارکیٹنگ کے اثر و رسوخ کی وجہ سے روایتی طور پر اگائی جانے والی غذائی فصلوں کی قدر ختم ہو گئی۔
اجتماعی کاروائی کی ضرورت
مودی نے زراعت کے وزراء پر زور دیا کہ وہ اس بات پر غور کریں کہ عالمی غذائی تحفظ کو حاصل کرنے کے لیے اجتماعی کارروائی کیسے کی جائے۔ انہوں نے ایک پائیدار اور جامع خوراک کے نظام کی تعمیر کے طریقے تلاش کرنے کی تجویز پیش کی جو کہ معمولی کسانوں پر توجہ مرکوز کرے اور عالمی سطح پر کھاد کی سپلائی چین کو مضبوط کرے۔ اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم نے مٹی کی بہتر زرخیزی ، فصل کی صحت اور پیداوار کے لیے زرعی طریقوں کو اپنانے کے لئے کہا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا کے مختلف حصوں سے روایتی طریقے حیات نو بخشنے والی زراعت کے متبادل تیار کرنے کی ہمیں ترغیب دے سکتے ہیں۔ خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے کہا، “زراعت میں ہندوستان کی جی20 ترجیحات ہماری ‘ایک زمین’کو متوازن کرنے، ہمارے ‘ایک خاندان’کے اندر ہم آہنگی پیدا کرنے اور ایک روشن ‘ایک مستقبل’ کی امید دلانے پر مرکوز ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔
جموں و کشمیر حکومت نے پیر کو ہدایات جاری کی تھیں کہ 26 نومبر 1950…
Kia India نے پیر کے روز 2030 تک مکمل طور پر تیار (CKD) گاڑیوں کی…
2024-25 کے پہلے سات مہینوں میں بھارت میں آئی فون کا پروڈکٹ 10 ارب ڈالر…
ماروتی سوزوکی نے ایک اور تاریخی مقام حاصل کر لیا ہے کیونکہ وہ بیرون ممالک…
ملک کی راجدھانی دہلی میں موسمی تبدیلیوں کے درمیان فضائی آلودگی خطرناک سطح پر برقرار…
مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمد…