سنبھل میں تشدد کو لے کر سیاست جاری ہے، الزامات اور جوابی الزامات کا دور چل رہا ہے اور سیاسی پارٹیاں بھی ایک دوسرے کو کٹہرے میں کھڑا کر رہی ہیں۔ واقعہ کے دو دن بعد بھی سیاست نہیں رک رہی ہے۔ جہاں بی جے پی اس واقعے کے لیے سماج وادی پارٹی اور اس سے وابستہ رہنماؤں کوذمہ دار ٹھہرا رہی ہے، وہیں سماج وادی پارٹی اسے انتظامیہ اور حکومت کی سازش قرار دے رہی ہے۔سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے اس واقعہ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہاتھا کہ جب مسجد کا سروے ایک بار ہو چکا تھا تو پھر دوبارہ سروے کرانے کی کیا ضرورت تھی؟ اگر پولس انتظامیہ کی موجودگی میں حالات خراب ہوئے تب بھی انہوں نے کارروائی کرتے ہوئے لوگوں پر براہ راست گولیاں کیوں چلائیں۔ اکھلیش یادو نے اس پورے واقعے کے لیے مقامی انتظامیہ، پولیس اور حکومت کو جوابدہ ٹھہرایا۔وہیں پولس اور انتظامیہ پر سوال اٹھاتے ہوئے اکھلیش یادو کی اہلیہ اور سماج وادی پارٹی کی رکن پارلیمنٹ ڈمپل یادو نے کہاتھا کہ سنبھل میں جو واقعہ ہوا ہے وہ پولس انتظامیہ اور حکومت کی ملی بھگت کا نتیجہ ہے۔ اس واقعہ پر ایک بیان دیتے ہوئے ڈمپل یادو نے کہا تھاکہ سنبھل واقعہ میں لوگوں کی موت ہوئی ہے اور اس موت کے لئے پولس انتظامیہ اور اتر پردیش حکومت ذمہ دار ہے۔
وہیں اب سماج وادی پارٹی کی ایک اور رکن پارلیمنٹ اقرا حسن نے بھی پولیس کی کارروائی پر سوال اٹھایا ہے اور کہا ہےکہ پولیس جن لوگوں کو سروے کے لیے اپنے ساتھ لے گئی تھی ان میں بہت سے سماج دشمن عناصر اور غنڈے شامل تھے ،جو مذہبی نعرے لگا کر ماحول خراب کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ اقرا حسن نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر وہاں پولیس موجود تھی تو لوگوں کے ہاتھ میں غیر قانونی اسلحہ کہاں سے آیا اور اگر وہاں حالات قابو سے باہر ہو رہے تھے تو پولیس نے گولیوں کے علاوہ کوئی دوسرا طریقہ کیوں نہیں اپنایا؟ اقرا حسن نے سنبھل واقعہ کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ جمہوریت میں ایسے واقعات نہیں ہونے چاہئے۔
اقرا حسن نے کہا کہ آج ہم یوم دستور منا رہے ہیں اور دوسری طرف ریاستی حکومت آئے روز آئین کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ جس طرح سے پانچ لوگوں کی موت ہوئی ہے، مجھے بہت دکھ ہے کہ بی جے پی ہمارے ملک کو کس طرف لے جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ سروے عدالتی حکم کی بنیاد پر کیا گیا۔ سروے ایک بار ہو چکا تھا، پرامن طریقے سے کیا گیا تھا لیکن یوپی حکومت کو یہ بات ہضم نہیں ہو سکی، اس کے بعد دوبارہ سروے کے لیے ایک ٹیم بھیجی گئی، جس کے ساتھ نعرے لگانےوالے لوگوں کو بھی بھیجا گیا۔ جس نے ہر طرح کے نعرے لگا کر وہاں کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کی، جس کے خلاف کچھ لوگ احتجاج کرنا چاہتے تھے اور ہمیں احتجاج کا حق بھی آئین سے ہی ملا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
جمعیت علماء ہند کا کہنا ہے کہ مولانا محمود مدنی سنبھل کے حالات سے بہت…
جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ سنبھل سانحہ لاقانونیت، نا…
راہل گاندھی نے آئین کی کتاب پکڑی ہوئی ہے، جس میں وہ لوگوں سے پوچھتے…
جموں وکشمیر 1950 کے بعد پہلی بارمنگل کو’یوم آئین‘ منا رہا ہے، جب ملک کا…
یوم آئین کے موقع پر سپریم کورٹ میں ایک پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم…
مہاراشٹرمیں وزیراعلیٰ سے متعلق فیصلہ آسان نہیں ہے۔ بی جے پی اورایکناتھ شندے گروپ دونوں…