لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو یوپی میں امید کے مطابق سیٹیں نہیں ملی تھیں۔ یوپی میں بی جے پی نے 80 میں سے 40 سیٹیں جیتی تھیں۔ جس کے بعد قیادت کے حوالے سے مختلف سوالات اٹھائے جانے پر بحث شروع ہوگئی۔ سیاسی حلقوں سے لے کر سوشل میڈیا تک وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے کام کاج اور ان کی سیاسی قابلیت پر سوالات اٹھنے لگے۔ اس دوران سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ایم ایل اے کو سی ایم یوگی کے خلاف احتجاج کرنے پر اکسایا جا رہا ہے۔
پوسٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایم ایل اے کو بھڑکانے کا کام اتر پردیش کے کچھ سابق/موجودہ نائب وزیر اعلیٰ کی طرف سے ‘اوپر’ سے آنے والی ہدایات کی بنیاد پر کیا جا رہا ہے۔ پوسٹ میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’’کسی طرح سے انتخابات میں ہار کا سارا بوجھ یوگی آدتیہ ناتھ پر ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اوپر والے لوگ بھی قومی اور علاقائی میڈیا کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں۔
تاہم اسی پوسٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ “اگر آج کے تناظر میں دیکھا جائے تو پارٹی میں نریندر مودی کی جانشینی پر شکوک و شبہات کے باوجود عوام نے 2019 سے یوگی کو یہ عہدہ دیا ہے۔ آج بھی یوگی کی شبیہ کو قومی منظر نامے میں کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔ اتر پردیش کی سیاست اور پارٹی کی اندرونی سیاست کچھ بھی ہو، یوگی کو بی جے پی کے اگلے لیڈر کے طور پر قبول کرنا کسی دوسرے لیڈر کی طرح نہیں ہے۔ “اگرچہ ہر بڑے لیڈر کا مقصد وزیر اعظم بننا ہوتا ہے، لیکن حتمی فیصلہ قسمت ہی کرتی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
روپ وے پراجیکٹ پر وشنو دیوی سنگھرش سمیتی کے ارکان کا کہنا ہے کہ تشکیل…
اپیندر رائے نے اس ملاقات کے بارے میں اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ، ’’چیف…
ورکنگ پروگرام کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان کھیلوں کے میدان میں دوطرفہ تعاون کو…
وزیر اعظم نریندر مودی کا کویت کا دو روزہ دورہ ختم ہو گیا ہے اور…
مسلم نیشنل فورم کا اہم اجلاس: قومی مفاد اور ہم آہنگی پر زور
بہار میں گرینڈ الائنس حکومت کے قیام کے بعد خواتین کو 2500 روپے ماہانہ دینے…