نئی دہلی: جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے ملک میں مسجد ومندرتنازع کے بڑھتے ہوئے واقعات پرروک اورسنبھل میں حالیہ قتل عام پرکارروائی کے لئے چیف جسٹس آف انڈیا کوخط لکھا ہے۔ یہ خط لے کر جمعیت علماء ہند کا ایک وفد آج دیر شام موتی لال نہرو مارگ، نئی دہلی میں واقع چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس کھنہ کی رہائش گاہ پہنچا۔ وفد نے یہ خط چیف جسٹس کے دفترکو پیش کرتے ہوئے اس معاملے میں جلد از جلد کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
جمعیت علماء ہند کے وفد نے چیف جسٹس کے دفترکے ذمہ داروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مولانا محمود اسعد مدنی جوملک کے مسلمانوں کی نمائندہ جماعت جمعیت علماء ہند کے صدرہیں اوربین الاقوامی شہرت کے حامل ہیں، وہ مسجد ومندرتازعہ ملک میں فرقہ پرستوں کے اشتعال انگیزبیانات، میڈیا کے متعصبانہ رویے، اورامن واتحاد کوخطرے میں ڈالنے والے حالات کوملکی سالمیت کے لئے نہایت سنگین خطرہ سمجھتے ہیں۔
جمعیت علماء ہند کی پریس ریلیز کے مطابق، مولانا محمود مدنی سنبھل کے حالات سے بہت غمزدہ ہیں، چاہتے ہیں کہ چیف جسٹس آف انڈیا از خود ان حالات کا نوٹس لیں۔ جمعیت آئین کے محافظ چیف جسٹس آف انڈیا کے پاس آئی ہے اورامید کرتی ہے کہ وہ انصاف کے علمبردار کے طورپراس درخواست پرفوری غورکریں گے۔ وفد میں سپریم کورٹ کے وکیل ایڈوکیٹ محمد نوراللہ، جمعیت علماء ہند کے سینئرآرگنائزر مولانا غیوراحمد قاسمی، اورسینئرآرگنائزرمولانا شفیق احمد القاسمی شامل تھے۔
جمعیۃ علماء ہند کا وفد پہنچا سنبھل
مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پرجمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمد حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں وفد نے سنبھل کی سرکردہ شخصیات سے ملاقات کی اورپولیس فائرنگ کے حالیہ واقعات پر شدید ناراضگی کا اظہارکیا۔ وفد نے پولیس افسران سے ملاقات کی اور بے گناہ لوگوں کی گرفتاری پراپنے اعتراضات کا اظہار کرتے ہوئے وشنو جین سمیت ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ اس کی منصفانہ تحقیقات کرائے اور متاثرین کو 50 لاکھ روپے کا معاوضہ دے۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے اتر پردیش میں سنبھل جامع مسجد کے سروے کے دوران تشدد اور پولیس فائرنگ میں 5 مسلم نوجوانوں کی موت پر گہرے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس واقعہ کے لئے ریاستی حکومت اور انتظامیہ کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کسی بھی جماعت کے تشدد کی حمایت نہیں کرتی ہے، لیکن پولیس کی یہ کارروائی نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ امتیازی ہے، جس کی وجہ سے معصوم جانیں ضائع ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین ہر شہری کو برابری، احترام اور تحفظ کا حق دیتا ہے۔ اگر کوئی حکومت کسی کمیونٹی کی جان و مال کو کمتر سمجھتی ہے تو یہ آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا تھا کہ مساجد میں مندر تلاش کرنے کی کوششیں ملک کے امن اور ہم آہنگی کے لیے خطرناک ہیں۔ موجودہ واقعہ نے اس قول کی تصدیق کردی ہے۔ سنبھل میں پہلے دن عوام نے سروے ٹیم کے ساتھ تعاون کیا تھا، لیکن آج جب ٹیم روانہ ہو رہی تھی تو ان کے ساتھ موجود کچھ لوگوں نے اشتعال انگیز نعرے لگائے، جس سے تشدد بھڑک اٹھا۔ انہوں نے سوال کیا کہ پولیس نے ایسے لوگوں کو مسجد میں جاکر آگ بھڑکانے کی اجازت کیوں دی؟
-بھارت ایکسپریس
رپورٹ کے مطابق سمپت نہرا نے ہانسی کے سسئی گاؤں کے رہنے والے سونو کو…
چین نے فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کو فروغ دینے کی ضرورت پر…
وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں انڈین جسٹس کوڈ (بی این ایس)، انڈین سول…
محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ چند روز میں آلودگی سے کوئی ریلیف نہیں ملے گا۔…
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس واقعے میں ابھی تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں…
جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ سنبھل سانحہ لاقانونیت، نا…