قومی

Labour Day 2023: محنت کی ناقدری نہ کی جائے، مزدور یہی چاہتا ہے۔

ہم نے ہر دور مں تذلیل سہی ہے لیکن

ہم نے ہر دور کے چہرے کو ضیاء بخشی ہے

ہم نے ہردور میں محنت کے ستم جھیلے ہیں

ہم نے ہر دور کے ہاتھوں کو حنا بخشی ہے۔

ساحر لدھیانوی کی ان سطروں میں مزدوروں کا درد بھی چھپا ہے اوران کے تعاون کا عکس بھی نظرآتا ہے۔ مزدوروں کا عالمی دن (انٹرنیشنل لیبرڈے) دنیا بھر میں مختلف ناموں سے منایا جاتا ہے۔ تاہم احساس ایک ہی ہے، اس زمین کو بنانے والے مزدوروں کوعزت و احترام دینا۔ ان کے وجود کو محسوس کرنا اوران کی اہمیت کو سمجھنا۔ اوران کے حقوق میں رکاوٹ نہ ڈالنا۔ دنیا میں سوئی سے لے کرخلائی راکٹوں تک، سڑکوں سے لے کرفلک بوس عمارتوں تک، شہروں سے لے کر گاؤں تک، سائیکل سے لے کرہوائی جہازتک سب کچھ مزدور ہی بناتے ہیں۔ اس لئے محنت اور مزدور کا احترام ضروری ہے۔

دنیا کے تمام مزدوروں کی سب سے بڑا مسئلہ محنت کی قدرمیں کمی ہے۔ جب منافع کا بڑا حصہ سرمایہ دارکی جیب میں چلا جاتا ہے تو محنت کی قدر میں کمی شروع ہو جاتی ہے۔ اور یہیں سے استحصال شروع ہوتا ہے۔ یہ استحصال غیرمنظم شعبے میں سب سے زیادہ ہے۔ جن ممالک میں مزدوروں کے لئے سخت قوانین بنائے گئے ہیں، وہاں صورتحال قدرے بہترہے۔ لیکن جہاں زیادہ آبادی ہے اورمسلسل مقابلہ ہے وہاں مزدوروں کی حالت قابل غور ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ حکومتیں کچھ نہیں کرتیں۔ لیکن یہ حکومت سے زیادہ معاشرے کی فکرکا مسئلہ ہے۔ عام طورپرکہا جاتا ہے کہ سرمایہ داری میں محنت کا استحصال ہوتا ہے، لیکن یہ درست نہیں ہے۔ مزدوروں کا ہرجگہ استحصال ہو رہا ہے۔ جہاں محنت کا صلہ نہیں ملتا۔ جہاں مزدوراپنی بنیادی جسمانی ضروریات پوری کرنے سے قاصرہو، وہ اس کا استحصال ہے۔ جہاں منافع کی منصفانہ تقسیم نہ ہو اور سارا سرمایہ ایک شخص کے ہاتھ میں ہو، وہاں مزدوروں کا استحصال ہو سکتا ہے۔ سرمایہ داری ہو، کمیونزم ہویا سوشلزم۔

آزادی کے بعد ہندوستان میں مزدوروں کے مفادات کے لئے خصوصی قوانین بنائے گئے۔ مزدوروں کی بہبود کے قوانین کے مقاصد کو چارحصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ پہلا سماجی انصاف، دوسرا معاشی انصاف، تیسرا قومی معیشت کی مضبوطی اور چوتھا بین الاقوامی معاہدوں اورمعاہدوں سے وابستگی۔ لیکن یہ قانون اپنی جگہ اورعملی حالات اپنی جگہ۔ قانون کے مطابق مزدورکو 8 گھنٹے سے زیادہ کام نہیں کروایا جا سکتا، اسے کم ازکم اجرت دینا ضروری ہے اوراسے اس کے دیگرحقوق بھی ملنے چاہئیں۔ لیکن بعض اوقات نامساعد حالات میں یہ تمام چیزیں مزدوروں کو میسر نہیں ہوتیں۔ مزدوروں کو ان کے حقوق یقینی بنانا فلاحی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

نظام کوئی بھی ہواگرحساس نہیں رہے گی ہوتو مزدوروں کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ معاشرے کا حساس ہونا بھی ضروری ہے۔ معاشرے کو مزدوروں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھنا بند کرنا ہوگا۔ اگر صحیح معنوں میں دیکھا جائے تو اس معاشرے کا پہلا معمار مزدور ہے۔ مزدور کے مضبوط ہاتھوں نے اس تہذیب کی تعمیرکی ہے۔ اس نے شہر، قصبے بنائے، ایجادات کوعملی جامہ پہنایا۔ اس نے کھیتوں میں جنگلوں کے بیچ بناکران سے خوراک نکالی۔ اس نے کان کی گہری سرنگوں میں جا کرقیمتی دھاتیں اورمعدنیات نکالی ہیں۔ اس نے انسانی تہذیب کی ترقی کے لئے ناقابل رسائی راستے تلاش کئے ہیں۔ اوروہ راستے آسان کر دیئے گئے ہیں۔

اس لئے ضروری ہے کہ معاشرہ، حکومت اورنظام مزدوروں کے بارے میں سنجیدگی سے غوروخوض کرے۔ ان کے مسائل کا حل نکالا جائے۔  جب اس کا جسم کمزور ہو اور وہ مشقت کرنے کے قابل نہ ہوتو اس وقت اپنی زندگی کا بندوبست کرلیں۔ ان کی زندگی کی بنیادی ضروریات کوپوری کریں۔ ان کی تعلیم، صحت، روٹی، کپڑے اورمکان کا انتظام کریں۔ تبھی اس معاشرے کی ترقی ممکن ہے۔ مزدورتہذیب کی ترقی کے فرنٹ لائن پرتعینات ہیں۔ جو ہمارے بزرگ ہیں۔ جنہوں نے ہماری تہذیب کی سمت کا تعین کیا ہے۔ جنہوں نے ہمیں گھر، کھانا، ٹرانسپورٹ اور بہت کچھ دیا ہے۔ ان مزدوروں کے تئیں ایک یادداشت تشکرضروری ہے۔ اوریہ تبھی ممکن ہوسکے گا، جب مزدوروں کے تئیں معاشرہ حساس ہوگا۔ حکومتیں ان کے حقوق سے آگاہ ہوں گی۔

یوم مزدور کی تاریخ
بادشاہت کے خاتمہ اورزراعت پر مبنی معیشت کو بات چیت اور مکالمے میں تبدیل کرنے کے بعد ہی دنیا میں مزدوروں کے استحصال اوران کے حقوق کے بارے میں غوروخوض کا آغاز ہوا۔ مزدوروں کا عالمی دن منانے کا آغاز یکم مئی 1886 سے کیا جاتا ہے، جب امریکہ کی مزدوریونینوں نے کام کا وقت 8 گھنٹے سے زیادہ نہ رکھے جانے کے لئے ہڑتال کیا تھا۔ یوم مئی (مئی دیوس) کی دوسری طاقت روس میں بولشیوک کرانتی کے بعد ملی، جو کارل مارکس کے اصولوں پرمزدوروں کی حکومت سمجھی گئی۔ ہندوستان میں سب سے پہلے یہ نظریہ دیا کہ دنیا کے محنت کش متحد ہوجائیں۔

اس طرح دیکھیں تو سرمایہ دار اوراشتراکیت دونوں ہی نظام میں مزدور کی اہمیت کوتسلیم کیا گیا۔ ہندوستان میں مئی دیوس سب سے پہلے چنئی میں یکم مئی 1923 کو منانا شروع کیا گیا تھا۔ اس وقت اس کو مدراس ڈے کے طور پر منظور کرلیا گیا تھا۔ اس کی شروعات بھارتیہ مزدور کسان پارٹی کے لیڈرکامریڈ سنگراویلو چیٹیار نے کی تھی۔ بھارت میں مدراس ہائی کورٹ کے سامنے بڑا مظاہرہ کیا گیا اور ایک قرارداد منظور کر کے اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ اس دن کو بھارت میں بھی یوم مزدورکے طور پر منایا جائے اوراس دن چھٹی کا اعلان کیا جائے۔ ہندوستان سمیت تقریباً 80 ممالک میں یہ دن یکم مئی کو منایا جاتا ہے۔ اس کے پیچھے منطق یہ ہے کہ اس دن کو مزدوروں کا عالمی دن (لیبرڈے) قرار دیا گیا ہے۔

(مصنف، سابق پولیس افسر اور سماجی کارکن ہیں)

  -بھارت ایکسپریس

Praveen Kakkar, Former Police Officer

Recent Posts

Tamil Nadu BSP Chief Killing: آرمسٹرانگ کی لاش کو بی ایس پی دفتر میں نہیں دفنایا جائے گا، مدراس ہائی کورٹ نے مطالبہ کیا مسترد

آرمسٹرانگ کی میت کو فی الحال عوامی تعزیت کے لیے چنئی کے کارپوریشن اسکول گراؤنڈ…

36 mins ago

India-Russia Annual Summit: روس کے دورے پر پی ایم مودی ولادیمیرپوتن کے سامنے اس خاص معاملے کو اٹھانے کی کریں گے کوشش

وزیر اعظم نریندر مودی 8 جولائی کو دو روزہ دورے پر روس جا رہے ہیں۔…

38 mins ago

Flood threat in Bihar: بہار کے مغربی چمپارن اور گوپال گنج میں سیلاب کا خطرہ، ہائی الرٹ پر ضلع انتظامیہ

محکمہ موسمیات نے شمالی بہار کے مدھوبنی، سپول، کٹیہار، کشن گنج اور ارریہ اضلاع میں…

46 mins ago