جموں و کشمیر اسمبلی نے بدھ کے روز ایک قرارداد منظور کی جس میں مرکز سے سابقہ ریاست کی خصوصی حیثیت کی بحالی کے لیے منتخب نمائندوں کے ساتھ بات چیت کرنے کو کہا گیاہے،اس دوران بی جے پی کے اراکین نے اسمبلی میں احتجاجی مظاہرے کیےاور دستاویز کی کاپیاں پھاڑ دیں۔قرارداد، جس میں خصوصی حیثیت کے “یکطرفہ خاتمے” پر “تشویش” کا اظہار بھی کیا گیا، بغیر کسی بحث کے منظور کر لیا گیا کیونکہ شور و غل کے مناظر کے درمیان اسپیکر نے اسے صوتی ووٹ کے لیے پیش کیا۔اسی دوران بی جے پی ایم ایل اے نے ایوان کے ویل میں جمع ہوکر کافی ہنگامہ کیا۔
اس دوران وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ اسمبلی نے سابقہ ریاست کی خصوصی حیثیت کی بحالی کے لئے مرکز اور منتخب نمائندوں کے درمیان بات چیت کرنے کی قرارداد منظور کرنے کے بعد اپنا کام کردیا ہے۔وہیں ڈپٹی سی ایم سریندر چودھری نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو بحال کرنے کی قرارداد پیش کی، جسے مرکز نے 5 اگست 2019 کو منسوخ کر دیا تھا۔
چودھری کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا کہ یہ قانون ساز اسمبلی خصوصی حیثیت اور آئینی ضمانتوں کی اہمیت کی توثیق کرتی ہے، جو جموں و کشمیر کے لوگوں کی شناخت، ثقافت اور حقوق کا تحفظ کرتی ہے، اور ان کی یکطرفہ برطرفی پر تشویش کا اظہار کرتی ہے۔قرارداد میں مزید کہا گیا کہ یہ اسمبلی اس بات پر زور دیتی ہے کہ بحالی کے لیے کسی بھی عمل کو قومی اتحاد اور جموں و کشمیر کے لوگوں کی جائز امنگوں کا تحفظ کرنا چاہیے۔وہیں اپوزیشن لیڈر سنیل شرما سمیت بی جے پی کے ارکان نے قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ لسٹ میں شامل بزنس کا حصہ نہیں ہے۔ہم قرارداد کو مسترد کرتے ہیں۔ ہمیں جو بزنس دیا گیا وہ یہ تھا کہ بحث لیفٹیننٹ گورنر کے خطاب پر ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
روپ وے پراجیکٹ پر وشنو دیوی سنگھرش سمیتی کے ارکان کا کہنا ہے کہ تشکیل…
اپیندر رائے نے اس ملاقات کے بارے میں اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ، ’’چیف…
ورکنگ پروگرام کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان کھیلوں کے میدان میں دوطرفہ تعاون کو…
وزیر اعظم نریندر مودی کا کویت کا دو روزہ دورہ ختم ہو گیا ہے اور…
مسلم نیشنل فورم کا اہم اجلاس: قومی مفاد اور ہم آہنگی پر زور
بہار میں گرینڈ الائنس حکومت کے قیام کے بعد خواتین کو 2500 روپے ماہانہ دینے…