قومی

”مسلم-یادو نے ووٹ نہیں دیا، ان کا کام نہیں کریں گے“، جے ڈی یو ایم پی دیویش چندر ٹھاکر کا عجیب وغریب بیان

لوک سبھا الیکشن 2024 کے نتائج سامنے آگئے ہیں۔ نریندرمودی تیسری باروزیراعظم بن چکے ہیں، لیکن حکومت سے متعلق مختلف طرح کے دعوے کئے جا رہے ہیں۔ اسی ضمن میں حکومت میں شامل نتیش کمارکی جے ڈی یو کے ٹکٹ پرسیتا مڑھی سے کامیاب ہوئے رکن پارلیمنٹ دیویش چندرٹھاکرنے عجیب وغریب بیان دیا ہے۔ دیویش چندر ٹھاکرکم ووٹوں کے فرق سے جیت حاصل کرنے کی وجہ سے ناراض ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ کام میں نے یادواورمسلم سماج کا کیا، لیکن الیکشن میں ان لوگوں نے بغیرکسی وجہ کے انہیں ووٹ نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگراس سماج کے لوگ کرانے آتے ہیں توچائےناشتہ ضرور کرائیں گے، لیکن ان کا کام نہیں کریں گے۔

نتیش کمارکی پارٹی کے ایم پی دیویش چندر ٹھاکر سیتامڑھی میں ایلیمنٹری ٹیچرزایسوسی ایشن کے بینر تلے اظہارتشکرتقریب میں شامل ہونے پہنچے تھے۔ پروگرام میں انہوں نے لوگوں سے کہا کہ این ڈی اے کو ووٹ کم کیوں ملے، اس کی کوئی وجہ ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سوڑی سماج کے آدھے سے زیادہ ووٹ کیوں کٹے؟ این بی ٹی کی رپورٹ کے مطابق، رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ کہار سماج کے بھی ووٹ کٹے ہیں۔ کانو سماج کے تو ووٹ ملے، لیکن کلوار سماج کے ووٹ کٹ گئے۔ یہ ووٹ تو این ڈی اے کے تھے۔ کشواہا سماج کے ووٹ بھی اچانک کم ہوگئے۔ آخرایسا کیوں ہوا؟ دیویش چندر ٹھاکرنے مسلم اور یادو کا نام لے کراپنی ناراضگی ظاہرکی۔ انہوں نے واضح طور پر ووٹ کا حوالہ دیت ہوئے کہا کہ ووٹ نہیں تو پھر کام کی امید کیوں رکھنا۔

رپورٹ کے مطابق، دیویش چندر ٹھاکرنے کہا کہ ایک مسلم شخص ان کے پاس آیا تھا۔ وہ کوئی کام کروانا چاہتا تھا۔ اس سے پوچھا- ”لگتا ہے کہ آپ پہلی بارآئے ہیں؟ اس نے کہا، ہاں سر، پہلی بارآیا ہوں۔ میں نے کہا- آپ نے تولالٹین کو ووٹ دیا ہوگا۔ اس نے کہا، ہاں سر، ووٹ دیا تھا۔ میں نے کہا، پھر بھی آپ میرے پاس آئے ہیں؟ آپ پہلی بارآئے ہیں، اس لئے میں آپ کو کم بول رہا ہوں۔ ورنہ میں کسی کو چھوڑتا نہیں ہوں۔ آپ پہلی بارآئے ہیں، چائے پیجئے، مٹھائی کھائیے۔ اس کے بعد آپ کو دعا سلام کرکے میں نمسکار کروں گا، لیکن آپ کا کام نہیں کروں گا۔“

جے ڈی یو رکن پارلیمنٹ دیویش چندر ٹھاکراپنے بیان کی وجہ سے سرخیوں میں ہیں۔ کیا جمہوریت میں جیتنے والا امیدوار یہ کہہ سکتا ہے کہ ووٹ نہیں دیا ہے تو کام نہیں کروں گا؟ اس سے بھی بڑا سوال یہ ہے کہ جب خفیہ ووٹنگ کا عمل ہے تو ایسے رائے دہندگان کی پہچان کیسے ہوسکتی ہے کہ کس نے ووٹ دیا ہے اور کس نے نہیں؟ کیا کسی پورے طبقے کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے؟ سیتا مڑھی سے جے ڈی یو رکن پارلیمنٹ دیویش چندر ٹھاکر نے کچھ اسی معاملے میں متنازعہ بیان دے دیا ہے۔

Nisar Ahmad

Recent Posts

Parliament Winter Session: پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس 25 نومبر سے 20 دسمبر 2024 تک چلے گا

آنے والے سرمائی اجلاس کی خاص بات یہ ہے کہ 26 نومبر کو یوم دستور…

1 hour ago