-بھارت ایکسپریس
نئی دہلی: جماعت اسلامی ہند کی جانب سے منعقدہ پریس کانفرنس میں ملک و بیرون ملک کے سیاسی،سماجی اور تعلیمی صورت حال پر بات چیت کی گئی۔ اس موقع پر نائب امیر جماعت ملک معتصم خاں نے کہا کہ ” ملک میں ہونے والے حالیہ اسمبلی انتخابات کے نتائج سے قومی سیاست کے جس سمت میں بڑھنے کا اشارہ مل رہا ہے، وہ تشویش کا باعث ہے۔ جماعت اسلامی ہند انتخابات جیتنے اور ہارنے والی دونوں پارٹیوں کو مشورہ دیتی ہے کہ وہ سنجیدگی سے خود کا جائزہ لیں، غوروفکرکریں اورسوچیں کہ ہماری قوم کس سمت جا رہی ہے اور اس کا ہماری بنیادی آئینی اقدار پر کیا اثر پڑے گا ۔ ” انہوں نے مزید کہا کہ ” میڈیا کو جمہوریت کا چوتھا ستون کہا جاتا ہے۔ توقع کی جاتی ہے کہ وہ ملک کے حالات کا حقیقت پسندانہ تجزیہ کر کے عوام کی صحیح رہنمائی کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گا ۔ مگر دیکھا گیا ہے کہ چند کو چھوڑ کر میڈیا، حکمراں پارٹی کا ترجمان بن جاتا ہے” ۔میڈیا کو غیر جانبدارانہ کردار اپنانا چاہئے۔”
نائب امیر جماعت پروفیسرسلیم انجینئرنے جماعت کی مجلس شوریٰ کے حالیہ اجلاس میں پاس کی گئی قرارد “اقوام متحدہ سے غزہ میں فوری مستقل جنگ بندی کا مطالبہ”، ‘انتخابی بانڈزمیں شفافیت’ اور’حکومت بیوروکریسی کے سیاسی غلط استعمال سے باز رہے” پربات کی۔ انہوں نے قراردادوں کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ” گزشتہ 75 برسوں سے فلسطین پر جاری اسرائیلی جارحیت حالیہ دنوں تمام عالمی جنگی قوانین کی خلاف ورزی اور انسانی حقوق کی پامالی کی بدترین حد کو پہنچ چکی ہے۔ عام و غیر مسلح شہریوں بالخصوص معصوم بچوں اورخواتین کے قتل عام، اسپتالوں اور اسکولوں جیسے عام شہری تنصیبات پر بے تحاشا بمباری اور اس جیسی دیگر مسلسل ظالمانہ کارروائیوں کا یہ تقاضہ ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم پر بین الاقوامی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے”۔
ملک کی سیاست کے مسلسل گرتے ہوئے معیاراورجمہوری و اخلاقی اقدارکی پامالی پرقرارداد کی توضیح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “حکومت الیکشن بانڈز کے نظام کو شفاف بنائے اور الیکشن کے دوران سرمایے کے بے تحاشہ استعمال کو روکنے کے لیے موثرنظام اورقوانین وضع کئے جائیں۔ ملک کے موقرسرکاری اداروں بالخصوص سی بی آئی( سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن)، ای ڈی (انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ)، محکمہ انکم ٹیکس، پولیس انتظامیہ، بیوروکریسی اورریاستی گورنروں کے دفاتروغیرہ کے سیاسی اغراض کے لئے استعمال، تشویش کا باعث ہے۔ برسراقتدارجماعت سی بی آئی، ای ڈی اورانکم ٹیکس کے چھاپوں اورمحکمہ بلدیہ کے ذریعے مخصوص انہدامی کارروائیوں کی مدد سے اپنے مخالف افراد اورپارٹیوں کی آواز کو دبا رہی ہے۔یہ ایک صحت مند جمہوریت کے لیے درست نہیں ہے۔”
ملک میں تعلیمی صورت حال پر بات کرتے ہوئے نیشنل سکریٹری کے کے سہیل نے کہا کہ “جماعت اسلامی ہند 18 سے 23 سال کی عمرکے مسلم طلباء میں اعلیٰ تعلیم میں داخلے میں مبینہ کمی پرتشویش کا اظہارکرتی ہے۔ یہ رپورٹ ‘یونیفائیڈ ڈسٹرکٹ انفارمیشن سسٹم فار ایجوکیشن پلس’ ( UDISE+) اور ‘آل انڈیا سروے ان ہائر ایجوکیشن’ (AISHE) سے حاصل کردہ ڈیٹا کے تجزیہ پر مبنی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں گیارہویں اور بارہویں کلاس میں مسلم طلباء کے داخلے کا فیصد پچھلی کلاسوں کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔ بلکہ ان کی نمائندگی درجہ چھ سے ہی کم ہونے لگتی ہے جو گیارہویں اور بارہویں میں جا کر سب سے کم ہو جاتی ہے۔ اَپر پرائمری سطح پر کلاس 6 سے 8 تک تمام کمیونیٹیز کے 6٫67 کروڑ طلباء کے اندراج میں مسلم طلباء کا اوسط تقریباً 14٫42 فیصد ہوتا ہے۔ ثانوی سطح پر کلاس 9 اور 10 میں اس میں قدرے کمی آجاتی ہے جوکہ 12٫62 فیصد پر پہنچ جاتا ہے۔ جبکہ ہائر سکنڈری سطح پر کلاس گیارھویں اور بارھویں میں یہ مزید کم ہو کر 10٫76 فیصد ہو جاتا ہے۔ مسلم طلباء کے کم ہوتے فیصد کو روکنے کے لیے حکومت کو ٹھوس اقدامات کرنے چاہئے”۔
-بھارت ایکسپریس
کھرگے نے کہا کہ جھارکھنڈ میں پی ایم مودی کی تقریر ایک جملہ ہے۔ ان…
جھارکھنڈ میں اسمبلی انتخابات سے پہلے ملک کی سب سے بڑی جانچ ایجنسی سینٹرل بیورو…
یو پی مدرسہ ایکٹ کو برقرار رکھتے ہوئے ، سپریم کورٹ نے توثیق کردی ہے…
قرآن کانفرنس میں احکام قرآن کی خلاف ورزی کیوں ؟ کیا مراقبہ کے لحاظ سے…
سی ایم ای پونے، 1943 میں قائم ایک باوقار ملٹری انسٹی ٹیوٹ، اس منفرد تقریب…
نیشنلسٹ موومنٹ کے رہنما دیولت باہسیلی نے کہا کہ "اگر دہشت گردی کا خاتمہ ہو…