نئی دہلی : ہر سال یکم دسمبر کو دنیا بھر میں ایڈز کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس کا بنیادی مقصد لوگوں کو ایچ آئی وی/ایڈز کے بارے میں آگاہی دینا اور اس سنگین بیماری سے متعلق غلط فہمیوں اورامتیازی سلوک کو ختم کرنا ہے۔ ایچ آئی وی ایک ایسا خطرناک وائرس ہے جو جسم کے مدافعتی نظام کو کمزور کر دیتا ہے۔ ایک بار جب یہ وائرس جسم میں داخل ہو جائے تو اس سے چھٹکارا پانا ممکن نہیں ہوتا اور یہ بہت سی دوسری مہلک بیماریوں کو جنم دیتا ہے۔ ہر سال اس دن کو منانے کے لیے ایک نئی تھیم کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ اس بار تھیم ہے “صحیح راستہ اختیار کریں: میری صحت، میرا حق”۔
یہ تھیم ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے ترتیب دی ہے۔ اس میں ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کے حقوق کے بارے میں بیداری بڑھانے اور ان کے مسائل کو اجاگر کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
ایڈز کا عالمی دن کب شروع ہوا؟
ایڈز کے عالمی دن کا آغاز 1988 میں ہوا۔ اس کا مقصد نہ صرف ایچ آئی وی/ایڈز کے بارے میں آگاہی پھیلانا تھا بلکہ اس وبا سے متعلق انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے اقدامات کرنا بھی تھا۔ ڈبلیو ایچ او کا خیال ہے کہ 2030 تک ایڈز کو صحت عامہ کے بحران کے طور پر ختم کیا جا سکتا ہے اگر تمام لوگوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے اور کمیونٹیز قیادت سنبھالیں۔
معاشرے میں امتیازی سلوک
ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد نہ صرف اس بیماری کے جسمانی اثرات سے لڑتے ہیں بلکہ معاشرے میں امتیازی سلوک اور بدنامی کا بھی سامنا کرتے ہیں۔ انہیں سماجی طور پر الگ تھلگ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جس سے ان کی ذہنی حالت مزید خراب ہو سکتی ہے۔
اس سال کے تھیم کا مقصد عدم مساوات اور امتیازی سلوک کو ختم کرنا ہے جو ایچ آئی وی کی روک تھام، علاج اور دیکھ بھال کی خدمات تک لوگوں کی رسائی میں رکاوٹ ہیں۔
ایڈز کو کیسے ختم کیا جائے؟
ڈبلیو ایچ او کے مطابق ایڈز جیسی وبا کو ختم کرنے کے لیے صرف طبی اقدامات ہی کافی نہیں ہیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کے حقوق کا تحفظ کیا جائے اور ان کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے۔ معاشرے کے ہر فرد کو صحت کی سہولیات تک یکساں رسائی حاصل ہونی چاہیے۔
کیا ایچ آئی وی ایک بدنما داغ ہے؟
ایچ آئی وی کو اب بھی دنیا کے کئی حصوں میں ایک بدنما داغ سمجھا جاتا ہے۔ ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے، خاص طور پر خواتین، جنسی کارکنوں اور معاشی طور پر کمزور طبقات۔ ان ناہمواریوں کو ختم کرنے کے لیے معاشرے کو اپنی سوچ بدلنا ہو گی۔
معاشرے میں بیداری ضروری
ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ایچ آئی وی سے متعلق غلط فہمیوں اور خرافات کا خاتمہ ہو۔ تعلیم اور آگاہی کے ذریعے ایک مثبت ماحول پیدا کیا جا سکتا ہے جس میں ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد بہتر اور باوقار زندگی گزار سکتے ہیں۔ اگر سب مل کر کام کریں اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے متحد ہو جائیں تو 2030 تک ایڈز کے خاتمے کا ہدف حاصل کرنا ممکن ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
ایکناتھ شندے مہاراشٹرکے نائب وزیراعلیٰ عہدے کا حلف لیں گے۔ گورنر سے مل کرحکومت بنانے…
لارنس بشنوئی سے مل رہی دھمکیوں کے درمیان سلمان خان کی شوٹنگ سائٹ پرانجان شخص…
بھارت میں تقریباً 25 کمپنیاں، جن میں زیادہ تر پاور، سیمنٹ اور کان کنی کے…
کرائسٹ چرچ میں انگلینڈ کے ہیری بروک نے 171 رنز کی شاندار اننگز کھیلی اور…
ہیلی کاپٹروں کی خریداری سے ہندوستانی بحریہ کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا، جس سے ہند-بحرالکاہل…
جیٹ طیاروں کے لئے ایک الیکٹرانک جنگی نظام کے ساتھ ساتھ ٹینکوں کی گاڑیوں اور…