آج کی تاریخ یکم اپریل 2025 ہے، اور منی کنٹرول کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، بھارت اپنی خصوصی فوج (Special Forces) کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے جدید ٹیکنالوجیز، جیسے کہ نینو ڈرونز، لوئٹر منیشنز (loiter munitions)، اور دیگر خودکار نظاموں پر بھرپور توجہ دے رہا ہے۔ یہ اقدام بھارت کی دفاعی حکمت عملی میں ایک اہم پیش رفت کی نشاندہی کرتا ہے، خاص طور پر موجودہ جغرافیائی سیاسی تناؤ اور سرحدی چیلنجز کے تناظر میں۔
بھارت کی خصوصی فوج، جو کہ غیر روایتی جنگی حالات، انسداد دہشت گردی، اور سرحدی تنازعات سے نمٹنے کے لیے بنائی گئی ہے، حالیہ برسوں میں جدید خطرات کا سامنا کر رہی ہے۔ خاص طور پر، ڈرون ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے استعمال نے روایتی جنگی حکمت عملیوں کو چیلنج کیا ہے۔ مثال کے طور پر، منی پور میں ستمبر 2024 میں کُوکی دہشت گردوں کی جانب سے ڈرونز کے ذریعے 40 سے زائد بم گرائے گئے، جو بھارت کی تاریخ میں اس طرح کا پہلا واقعہ تھا۔ اسی طرح، پاکستانی سرحد کے قریب امرتسر اور گرداسپور میں ڈرونز کے ذریعے منشیات اور ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے واقعات نے سیکیورٹی فورسز کے لیے نئے خطرات کو جنم دیا ہے۔ ان حالات نے بھارت کو اپنی دفاعی صلاحیتوں کو جدید بنانے پر مجبور کیا ہے۔
نینو ڈرونز اور لوئٹر منیشنز
بھارت کی خصوصی فوج اب نینو ڈرونز اور لوئٹر منیشنز کو اپنی حکمت عملی کا حصہ بنا رہی ہے۔ نینو ڈرونز چھوٹے، ہلکے، اور انتہائی چھپ کر کام کرنے والے ڈرونز ہوتے ہیں، جو نگرانی (surveillance) اور دشمن کے ٹھکانوں کی شناخت کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ یہ ڈرونز اپنے چھوٹے سائز کی وجہ سے دشمن کے ریڈار سے بچ سکتے ہیں اور حساس مشنوں کے لیے مثالی ہیں۔
لوئٹر منیشنز، جنہیں “کامیکازے ڈرونز” بھی کہا جاتا ہے، وہ ہتھیار ہیں جو دشمن کے اہداف کے اوپر منڈلاتے ہیں اور موقع ملتے ہی درست نشانے پر حملہ کر دیتے ہیں۔ یہ ڈرونز نگرانی اور حملہ آور صلاحیتوں کا امتزاج ہیں، جو انہیں جدید جنگی حالات میں ایک اہم ہتھیار بناتے ہیں۔ بھارتی فوج نے حال ہی میں “اسکائی سٹرائیکر” (SkyStriker) نامی لوئٹر منیشن کو اپنی فوج میں شامل کیا ہے، جو 500 کلومیٹر کے فاصلے تک دشمن کی فضائی دفاعی نظام (Suppression of Enemy Air Defences – SEAD) کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ، بھارتی فوج کے فلیور-ڈی-لیس بریگیڈ نے حال ہی میں ایک ایف پی وی (First Person View) ڈرون کی کامیاب آزمائش کی، جو اینٹی ٹینک منیشن سے لیس تھا اور کامیکازے رول میں استعمال ہوا۔ یہ بھارت کی دفاعی صلاحیتوں میں ایک اہم اضافہ ہے، کیونکہ اس طرح کے ڈرونز کم لاگت پر بھاری نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
خود مختار ڈرونز اور مقامی ترقی
بھارت اپنی دفاعی ضروریات کے لیے خود مختار (autonomous) ڈرونز کی تیاری پر بھی زور دے رہا ہے، اور اس سلسلے میں مقامی ترقی (indigenous development) کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ مثال کے طور پر، ناگپور کی سولر انڈسٹریز نے “نگاسترا-1” نامی پہلا مقامی لوئٹر منیشن تیار کیا، جو بھارتی فوج کو فراہم کیا گیا ہے۔ یہ ڈرون “کامیکازے موڈ” میں دشمن کے اہداف کو GPS کی مدد سے 2 میٹر کی درستگی کے ساتھ نشانہ بنا سکتا ہے۔ اسی طرح، ڈائناٹن سسٹمز نے “کاتل” نامی ایک جیٹ پر مبنی لوئٹر منیشن تیار کیا ہے، جو 600 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے 1 کلوگرام کا پے لوڈ لے جا سکتا ہے اور GNSS سے محروم ماحول میں بھی نیویگیشن کر سکتا ہے۔
بھارت کی اس حکمت عملی کا مقصد نہ صرف اپنی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانا ہے بلکہ غیر ملکی انحصار کو کم کرنا بھی ہے۔ تاہم، اس سلسلے میں کچھ چیلنجز بھی ہیں۔ بھارت کے کئی ڈرون مینوفیکچررز اب بھی چینی پرزوں پر انحصار کرتے ہیں، جو قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔ فروری 2025 میں، بھارتی فوج نے 400 لاجسٹک ڈرونز کے تین معاہدوں کو منسوخ کر دیا کیونکہ ان میں چینی پرزے استعمال ہو رہے تھے، جو ڈیٹا ہیکنگ اور سسٹم فیل ہونے کا باعث بن سکتے تھے۔ اس کے جواب میں، آرمی ڈیزائن بیورو (ADB) کے میجر جنرل سی ایس من نے ایک فریم ورک تیار کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ چینی آلات کے استعمال کو روکا جا سکے۔
بھارتی ڈرون انڈسٹری کی ترقی
بھارت کی ڈرون انڈسٹری تیزی سے ترقی کر رہی ہے، اور اس میں کئی اسٹارٹ اپس اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر:
بون وی ایرو (Bhubaneswar): یہ اسٹارٹ اپ I2A لانچ پیڈ پروگرام کے تحت امریکی دفاعی شعبے کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ یہ خود مختار لاجسٹک ڈرونز تیار کرتا ہے جو 18,000 فٹ کی بلندی پر 50 کلوگرام تک وزن اٹھا سکتے ہیں، اور مستقبل میں 300 کلومیٹر کے فاصلے تک 500 کلوگرام وزن لے جانے کی صلاحیت پر کام کر رہا ہے۔
گاروڈا ایرواسپیس (Chennai): اس کمپنی نے Aero India 2025 میں دفاعی، حفاظتی، اور فوجی استعمال کے لیے 8 نئے ڈرونز لانچ کرنے کا اعلان کیا۔
زین ٹیکنالوجیز لمیٹڈ (Hyderabad): یہ کمپنی جدید جنگی تربیت اور کاؤنٹر ڈرون حل فراہم کرتی ہے، جو دفاعی اور سیکیورٹی فورسز کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔
ایرو 360 (Chennai): یہ اسٹارٹ اپ خود مختار ہائبرڈ ڈرونز بناتا ہے جو فضائی سروے، نگرانی، اور ریسکیو مشنوں کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
ریڈ ونگ لیبز (Bengaluru): یہ کمپنی خود مختار ڈرون لاجسٹک سسٹمز تیار کرتی ہے، جو صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں آخری میل کی ترسیل کو بہتر بنانے کے لیے کام کرتی ہے۔
عالمی سطح پر ڈرونز اور لوئٹر منیشنز کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے، جیسا کہ روس-یوکرین جنگ میں دیکھا گیا۔ یوکرین نے ترکی کے Bayraktar TB2 ڈرونز کا کامیابی سے استعمال کیا، جبکہ روس نے ایرانی ساختہ شاہد ڈرونز کے ذریعے یوکرین کے انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا۔ اسی طرح، روس کے لینسیٹ-3 ڈرونز، جو 40 کلومیٹر کے فاصلے تک 40 منٹ تک اڑ سکتے ہیں، یوکرین کی آرٹلری کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہے ہیں۔ بھارت ان عالمی رجحانات سے سبق سیکھ رہا ہے اور اپنی فوج کو اسی طرح کے ہتھیاروں سے لیس کر رہا ہے۔
جنوبی آرمی کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل دھیرج سیٹھ نے حال ہی میں ایک سیمینار میں کہا کہ “کم لاگت والے ڈرونز اور لوئٹر منیشنز جدید تنازعات میں اہم قوت بڑھانے والے بن چکے ہیں، جیسا کہ روس-یوکرین جنگ میں واضح ہوا ہے۔” انہوں نے زور دیا کہ بھارت کو ان ٹیکنالوجیز کو اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ جدید جنگی حالات میں برتری حاصل کر سکے۔
اگرچہ بھارت کی یہ کوششیں قابل تحسین ہیں، لیکن کچھ چیلنجز اور سوالات بھی اٹھتے ہیں:
چینی انحصار: بھارت کے کئی ڈرون مینوفیکچررز اب بھی چینی پرزوں پر انحصار کرتے ہیں، جو قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ اسرائیل کے حالیہ “پیجر حملوں” نے یہ ظاہر کیا کہ سادہ الیکٹرانک آلات بھی سائبر حملوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔ بھارت کو اس انحصار کو مکمل طور پر ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
سائبر سیکیورٹی: خود مختار ڈرونز اور لوئٹر منیشنز کے بڑھتے ہوئے استعمال کے ساتھ سائبر خطرات بھی بڑھ رہے ہیں۔ بھارت کو اپنے ڈرونز کو ہیکنگ سے محفوظ بنانے کے لیے مضبوط سائبر سیکیورٹی فریم ورک کی ضرورت ہے۔
مقامی صلاحیت: اگرچہ بھارت مقامی ترقی پر زور دے رہا ہے، لیکن بہت سے مینوفیکچررز اب بھی انجن، الیکٹرانکس، اور ایئر فریم جیسے اہم پرزوں کے لیے غیر ملکی کمپنیوں پر انحصار کرتے ہیں۔ اسے تبدیل کرنے کے لیے مقامی کمپنیوں کے ساتھ تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔
اخلاقی سوالات: کامیکازے ڈرونز اور خود مختار ہتھیاروں کا استعمال اخلاقی سوالات کو جنم دیتا ہے۔ ان ہتھیاروں کے غلط استعمال یا خود مختار فیصلہ سازی میں غلطی کے امکانات کو کیسے کم کیا جائے گا؟
بھارت کی خصوصی فوج کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے نینو ڈرونز، لوئٹر منیشنز، اور خود مختار نظاموں کا استعمال ایک اہم قدم ہے۔ یہ نہ صرف بھارت کی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط کرتا ہے بلکہ اسے عالمی سطح پر جدید جنگی ٹیکنالوجیز کے میدان میں مقابلہ کرنے کے قابل بھی بناتا ہے۔ تاہم، اس عمل میں چینی انحصار، سائبر سیکیورٹی، اور اخلاقی چیلنجز جیسے مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اگر بھارت ان چیلنجز سے نمٹنے میں کامیاب ہو جاتا ہے، تو یہ اس کی دفاعی حکمت عملی میں ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔
اس کے ساتھ ہی، بھارت کی ڈرون انڈسٹری کی ترقی اور اسٹارٹ اپس کی شراکت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ملک نہ صرف اپنی دفاعی ضروریات پوری کر رہا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک اہم کھلاڑی بننے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ مستقبل میں، اگر بھارت اپنی مقامی صلاحیتوں کو مزید بڑھاتا ہے اور سائبر خطرات سے نمٹنے کے لیے مضبوط نظام بناتا ہے، تو یہ اس کی قومی سلامتی کے لیے ایک اہم سنگ میل ہوگا۔
بھارت ایکسپریس۔
یہ واقعہ فلپائن کے پہلے قومی ہیرو کے اعزاز میں منعقد ہونے والی سالانہ تقریب…
شاہجہاں پور میں ملک کی پہلی نائٹ لینڈنگ ہوائی پٹی بنائی گئی، لڑاکا طیارے بھی…
نیرج کمار نے 2004 کے بدنام زمانہ دھننجے چٹرجی کیس کی مثال دی، جس میں…
برکس کا یہ اجلاس برازیل کی میزبانی میں منعقد ہو رہا ہے، اور اس میں…
وانگ اور ان کی ٹیم نے یو سی ایل اے لیب کے شریک مصنف زیا…
جھارکھنڈ میں گزشتہ 50 دنوں میں آگ لگنے کے چار بڑے واقعات میں 12 لوگوں…