قومی

Okhla Press Club Campaign for Urdu: اوکھلا پریس کلب نے اردو کے فروغ کے لئے اٹھایا بڑا قدم، دکانوں اور مکا نوں پراردو میں نام کی تختی اور سائن بورڈ لگانےکی مہم کا آغاز

نئی دہلی: روز مرہ کی زندگی اور صنعت وتجارت سے دور ہوتی اردوکی زبوں حالی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اوکھلا پریس کلب (رجسٹرڈ) نے اردو کوپورے ملک میں دوکانوں، دفاتراورمکانوں تک پہنچانے کاعزم کیا ہے۔ یہ عزم اوکھلا پریس کلب نے دوکانوں اورمکا نوں پراردو میں نام کی تختی اورسائن بورڈ لگانے کی مہم کا افتتاح کرتے ہوئے کیا۔

اوکھلا پریس کلب کے کورکمیٹی کے اراکین میں سے سینئرصحافی ڈاکٹراطہر الدین عرف منے بھارتی، سینئر صحافی سہیل انجم، بھارت ایکسپریس اردو کے ایڈیٹر اورسینئرصحافی ڈاکٹرخالد رضا خاں، ڈوئچے ویلے سے وابستہ جاوید اختر، یو این آئی کے عابد انور، نیوز 18 سے وابستہ خرم علی شہزاد، ملت ٹائمس کے شمس تبریز قاسمی، سیف اللہ صدیفی اور ظہیرالحسن نے ’اپنے گھر، دکان میں اردو میں بورڈ لگائیں، اردو کو فروغ دیں‘ کے نام سے مہم کا افتتاح مشترکہ طور پرکیا۔

اوکھلا پریس کلب کی کوشش ہے کہ اس مہم کے ذریعہ نہ صرف پورے جامعہ نگر کے باشندوں، دوکانداروں، دفاتر، تعلیمی اداروں اورمساجد ودرگاہ میں اردومیں بورڈ لگائے جائیں بلکہ ملک گیرسطح پراس مہم کوانجام دیا جائے۔ اس کی شروعات کرتے ہوئے اوکھلا پریس کلب کورکمیٹی کے ممبران نے اپنے گھروں میں اردومیں نام کی تختی لگائی ہے اوراس مہم کوعوامی مہم بنانے کے لئے جگہ جگہ پوسٹرچسپاں کررہے ہیں۔ اوکھلا پریس کلب کے ارکان اردو میں بورڈ بنانے کے لئے تعاون بھی فراہم کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ جامعہ نگر کوچھوٹا ہندوستان بھی کہا جاسکتا ہے کیوں کہ یہاں پورے ملک کے مسلمانوں کا تعلیم یافتہ طبقہ رہتا ہے۔ یہیں پرملک کی معروف ومشہور اورمایہ نازیونیورسٹی جامعہ ملیہ اسلامیہ بھی ہے، اس کے علاوہ ہندوستان کی بڑی تنظیموں کے دفاتربھی یہاں ہیں۔ کئی سیاسی پارٹیوں کے دفتربھی ہیں۔ جامعہ نگر کو پڑھےلکھے لوگوں کی کالونی بھی سمجھاجاتا ہے، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ خواہ سرکاری افسرہویا یونیورسٹی کا پروفیسر، ڈاکٹرہویا انجینئر، وکیل ہو یا ٹیچران کے مکان پراردکا نیم پلیٹ نہیں ہے۔ جو کہ اردو کے تئیں بے حسی کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔ جب کہ اردو کے شاعر، ادیب، افسانہ نگار، ناول نگاراورفنکاروں کی اوکھلا میں کوئی کمی نہیں ہے۔ کمی ہے تو اردو میں تختی کی۔

اوکھلا پریس کلب کے صدر منے بھارتی نے کہا کہ اس کے پیش نظراوکھلا پریس کلب نے اردوکوگھرگھرتک پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے اوراس کے لئے کوشش بھی شروع کردی ہے۔ اس کی خواہش ہے کہ نہ صرف دہلی بلکہ پورے ملک میں کاروباری ادارے، دفاتر، اسپتال، تعلیمی ادارے، مکانات اور دوکانوں میں اردو کی تختی لگائی جائے تاکہ اردو کے تئیں لوگوں میں دلچسپی پیدا ہو، وہ اردو کی طرف راغب ہوسکیں اور وہ اردو میں اپنے نام کی تختی لگاسکیں۔ اوکھلا پریس کلب کا اخبارات اورخبروں کے ذریعہ اس مہم کو پورے ملک تک پہنچانے کا عزم ہے۔

نیوزایجنسی یو این آئی اردو کے اِن پُٹ کے ساتھ۔

Nisar Ahmad

Recent Posts

Donald Trump vs Kamala Harris: ڈونلڈ ٹرمپ یا کملا ہیرس، کس کی جیت ہوگی بھارت کے لیے فائدے مند؟

ٹرمپ یا کملا ہیرس جیتیں، دونوں ہندوستان کو اپنے ساتھ رکھیں گے۔ کیونکہ انڈو پیسیفک…

2 hours ago

Delhi Road Accident: دہلی میں بے قابو ڈی ٹی سی بس نے پولیس کانسٹیبل اور ایک شخص کو کچلا، دونوں افراد جاں بحق

تیز رفتار بس مونسٹی کے قریب لوہے کے ایک بڑے کھمبے سے ٹکرا گئی۔ کھمبے…

3 hours ago