ہماچل پردیش میں راجیہ سبھا الیکشن کے دوران کانگریس سے بغاوت کرنے والے 6 اراکین اسمبلی (اب وہ ایم ایل اے نہیں ہیں) اورتین آزاد اراکین اسمبلی ہفتہ کے روزبی جے پی میں شامل ہوگئے۔ سابق وزیراعلیٰ جے رام ٹھاکراورمرکزی وزیرانوراگ ٹھاکرنے ان سبھی لیڈران کی پارٹی میں شمولیت کرائی اورابتدائی رکنیت دلائی۔ اب ان سبھی اسمبلی حلقوں میں یکم جون کو ووٹنگ ہونی ہے۔
قابل ذکرہے کہ نااہل ٹھہرائے گئے تین آزاد اراکین اسمبلی نے جمعہ کے روزاسمبلی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان 6 لیڈران کے بی جے پی میں شامل ہونے سے ہماچل پردیش کی سکھویندرسنگھ سکھوحکومت پرخطرہ منڈرا رہا ہے۔ اگران سبھی لیڈران نے بی جے پی میں شامل ہونے پرضمنی الیکشن میں جیت درج کرلی تو پھرکانگریس کی حکومت کے لئے بڑا خطرہ ہوگا کیونکہ بی جے پی اورکانگریس برابری پرآجائیں گے۔
باغی لیڈران بی جے پی میں شامل
ہماچل پردیش کے 6 باغی لیڈران سدھیرشرما، روی ٹھاکر، راجندررانا، اندر دت لکھن پال، چیتنیہ شرما اوردیویندرکمار بھٹواورتین آزاد اراکین اسمبلی بی جے پی میں شامل ہوگئے۔ ان لیڈران کوایوان میں بجٹ سیشن کے دوران غیرحاضر رہنے پراسپیکرنے نا اہل ٹھہرایا تھا۔ الیکشن کمیشن نے ان کے انتخابی حلقہ کے لئے ضمنی الیکشن کا اعلان کیا ہے۔ تین آزاد اراکین اسمبلی آشیش شرما، ہوشیارسنگھ اور کے ایل ٹھاکرنے جمعہ کے روزاپنا استعفیٰ سونپ دیا۔ ان ی سیٹوں پربھی ضمنی الیکشن ہونے کی امید ہے۔
ہماچل پردیش اسمبلی میں صورتحال
فی الحال ہماچل پردیش میں کانگریس کے 34 اراکین اسمبلی ہیں۔ وہیں بی جے پی کے 25 اراکین اسمبلی ہیں۔ اب 9 اسمبلی سیٹیں خالی ہوگئی ہیں اوران سبھی سیٹوں پرضمنی الیکشن ہوں گے۔ اگریہ سبھی 9 سیٹیں بی جے پی جیت جاتی ہے تواس صورتحال میں بی جے پی کے 34 اراکین اسمبلی ہو جائیں گے۔ یعنی کانگریس اوربی جے پی برابری کی پوزیشن میں ہوجائیں گی۔
بھارت ایکسپریس۔
سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے بدھ کو سپریم کورٹ میں دلیل دی، 'فرض کریں کہ…
بدنام زمانہ مجرم سونو-مونو گینگ نے موکاما بلاک کے نورنگا-جلال پور گاؤں میں موکاما کے…
پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ اس نے بھوک ہڑتال پر بیٹھے…
یہ واقعہ ممبئی جانے والی پشپک ایکسپریس کے جلگاؤں اور پرانڈا اسٹیشنوں کے درمیان پیش…
جے پی سی کے اراکین سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ مجوزہ بل میں…
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اگست 2022 میں جے ڈی یو نے ایک بار…