نئی دہلی: ہلدوانی تشدد معاملے میں پولیس زیادتی کے شکار 50 ملزمین بشمول 6 خواتین کی ضمانت اترا کھنڈ ہائی کورٹ سے منظور کرانے کے بعد صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر دوسرے مرحلے میں مزید 22 ملزمین کی ضمانت عرضداشتیں اتراکھنڈ ہائی کورٹ میں داخل کی گئی تھیں، جس پر گزشتہ کل سماعت عمل میں آئی، جس کے دوران اتراکھنڈ ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس منوج کماری تیواری اور جسٹس وویک بھارتی شرما نے عرضداشتوں کو سماعت کے لیے قبول کرتے ہوئے استغاثہ کو نوٹس جاری کیا۔ دو رکنی بینچ نے ملزمین کی ضمانت عرضداشتوں کے ساتھ ساتھ ضمانت عرضداشتوں کو داخل کرنے میں ہونے والی تاخیر پر بھی استغاثہ کو چار ہفتوں کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔ اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے ملزمین کی ضمانت عرضداشتوں پر اگلی سماعت کے لیے 7 جنوری 2025 کی تاریخ مقرر کی ہے۔ اس درمیان عدالت نے استغاثہ کو ملزمین کی ضمانت عرضداشتوں پر اعتراض داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔
ہائی کورٹ میں دفاعی وکلاء سی کے شرما، مجاہد احمد، منیش کمارپانڈے اور نتن تیواری نے ملزمین کی ڈیفالٹ ضمانت پر رہائی کی عرضداشت داخل کی ہے اور دوران سماعت انہوں نے عدالت کو بتایاکہ کہ تفتیشی ایجنسی نے ملزمین کے خلاف متعینہ مدت میں چارج شیٹ داخل نہیں کی اس کے باوجود خصوصی سیشن عدالت نے تفتیشی ایجنسی کو مزید وقت دے دیا تاکہ وہ چارج شیٹ داخل کرسکے جو غیر قانونی ہے۔ چارج شیٹ داخل کرنے کے لیے پولیس کو مزید وقت دینا سیشن عدالت کا فیصلہ غیرآئینی ہے، لہذا کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 167 اور یو اے پی قانون کی دفعہ 43D(2) کے تحت ملزمین کو ڈیفالٹ ضمانت کے تحت جیل سے رہا کیا جانا چاہئے۔ دوران سماعت دفاعی وکلاء نے عدالت کو مزید بتایا کہ انہیں مقدمات میں ماخوذ پچاس ملزمین کی ڈیفالٹ ضمانت ہائی کور ٹ نے منظور کی ہے لہذا یکسانیت کی بنیاد پر مزید ملزمین کو ڈیفالٹ ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے۔ وکلاء نے عدالت کو مزید بتایا کہ اس مقدمہ میں یو اے اپی اے قانون کا اطلاق صرف اس لیے کیا گیا تاکہ ملزمین کو زیادہ سے زیادہ دنوں تک جیل میں رہنے پر مجبور کیا جاسکے۔ دفاعی وکلاء نے عدالت سے درخواست کی کہ ملزمین کے جیل میں ہونے اور معاشی حالت ٹھیک نہیں ہونے کی وجہ سے نچلی عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے میں ہونے والی تاخیر کو عدالت قبول کرے اور ملزمین کی ضمانت عرضداشتوں پر جلداز جلد سماعت کرے تاکہ انہیں بھی ضمانت پر رہا ہونے والے 50 ملزمین کی طرح راحت حاصل ہوسکے۔ ملزمین محمد شعیب سعید احمد، محمد ایان ملک محمد عقیل احمد، محمد انس یاسین، بھولا محمد طاہر، سمیر پاشا شمیم پاشا، شعیب بابو خان، شہنواز احمد، فیضان شبیر، عبدالماجد عبدالخالد، محمد نعیم محمد فہیم، ساجد عبدالخالد، صغیر احمد شبیر احمد، اسرار اعلی اصغر علی، شانو محمد یعقوب، رئیس بٹو انیس احمد، محبوب مختار احمد، شہنواز جما، جنید اسلم، رئیس احمد دتو،جاوید قریشی محمدی، محمد سمیر شفیق احمد اور ایاز احمد شکیل احمدکی ڈیفالٹ ضمانت عرضداشت داخل کی گئی تھی جس پر گزشتہ کل اتراکھنڈ ہائی کورٹ میں سماعت عمل میں آئی جس کے دوران د ورکنی بینچ نے استغاثہ کو نوٹس جاری کیا۔ جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کی کوششوں کے پہلے مرحلے میں 50 ملزمین کی ضمانت پر رہائی ہوچکی ہے، ملزمین کی ضمانت عرضداشتوں پر مشہور کریمنل وکیل (سپریم کورٹ آف انڈیا) نتیار راما کرشنن (سینئر وکیل) نے بحث کی تھی۔ ہلدوانی تشدد مقدمہ میں گرفتار ملزمین کی رہائی کے لیے مولانا مقیم قاسمی (صدر جمعیۃ علماء ضلع نینی تال)، مولانا محمد قاسم (ناظم اعلی جمعیۃ علماء ضلع نینی تال)، مولانا محمد عاصم (شہر صدرجمعیۃ علماء ہلدوانی)، مولانا محمد سلمان(شہر ناظم جمعیۃ علماء ہلدوانی) ڈاکٹر عدنان، عبدالحسیب و دیگر کوشاں ہیں۔ مقامی جمعیۃ علماء کے ذمہ داران نا صرف مقدمہ کی پیروی کررہے ہیں بلکہ محروسین کو دیگر امداد بھی دی جارہی جس میں راشن، بچوں کی اسکول کی فیس، ادویات و دیگر اخراجات شامل ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔
بنگلورو میں واقع وینچر کیپیٹل فرم کلاری کیپٹل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ…
ملک کا توانائی ذخیرہ کرنے کا منظرنامہ تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ قابل تجدید…
راجوری میں ایک ہی گاؤں کے کئی لوگوں کی موت کا معاملہ زیر بحث ہے۔…
المسیرہ ٹی وی کے مطابق، اسرائیلی فضائی حملے امریکی بحریہ کی جانب سے صنعا شہر…
پورٹل cybercrime.gov.in مالیاتی دھوکہ دہی کی فوری اطلاع دینے اور دھوکہ بازوں کے ذریعہ فنڈز…
یہ پہل وزیر اعظم نریندر مودی کی تجویز کے مطابق ہے، جو انہوں نے ستمبر…