اویسی نے اے ایس آئی پر اٹھائے سوال
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسدالدین اویسی نے گیان واپی مسجد سے متعلق آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کی طرف سے تیاررپورٹ پر سوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے اے ایس آئی کو ہندتوا کے ہاتھوں کی کٹھ پتلی قرار دیا ہے۔ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پرکہا، ‘یہ پیشہ ورماہرین آثارقدیمہ یا مورخین کے کسی گروپ کے ذریعہ علمی جانچ پڑتال کا مقابلہ نہیں کرے گا۔ رپورٹ قیاس پرمبنی ہے اورسائنسی سروے کا مذاق اڑاتی ہے۔ جیسا کہ ایک عظیم اسکالرنے ایک بارکہا تھا، اے ایس آئی ہندوتوا کے ہاتھ کی کٹھ پتلی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Gyanvapi Masjid Case: اسدالدین اویسی گیان واپی مسجد کی رپورٹ پر برہم، اے ایس آئی کو بتایا ہندتوا کی کٹھ پتلی
ہندو فریق نے کیا دعویٰ کیا؟
ہندو فریق کے وکیل وشنوشنکرجین نے کہا کہ اے ایس آئی رپورٹ سے اشارہ ملا ہے کہ گیان واپی مسجد کو پہلے سے موجود ایک پرانے مندرکے باقیات پربنائی گئی ہے۔ اے ایس آئی کی 839 صفحات والی رپورٹ کی کاپیوں کو سبھی فریق کو سونپ دیا گیا ہے۔ وشنو شنکرجین کا دعویٰ ہے کہ سروے رپورٹ میں مندرکے وجود کے کافی ثبوت ملے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سروے کے دوران دو تہہ خانوں میں ہندو دیوتاؤں کی مورتیوں کے باقیات بھی ملے ہیں۔