قومی

Govt sources dismiss talk of name change in upcoming Parl. session : پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس میں ”انڈیا‘‘ نام ہٹانے سے متعلق کوئی بل نہیں لائے گی حکومت

ہندوستان کا نام انڈیا ہے  یا بھارت؟ ہندوستان کا نام اب صرف بھارت ہی رہے گا یا پھر انڈیا بھی کہلائے گا۔ یہ سوال آج ہر ایک شخص کے ذہن میں گھوم رہا ہے اور اس سوال کو پیدا کرنے میں صدر جمہوریہ کے دفتر کا بڑا کردار ہے۔ دراصل جی 20 اجلاس کے موقع سے راشٹر پتی بھون میں منعقد ہونے والے ڈنر کی تقریب میں شرکت کیلئے جو دعوت نامہ ارسال کیا جارہا ہے اس میں پریسیڈنٹ آف انڈیا کے بجائے پریسیڈنٹ آف بھارت لکھا گیا ہے۔صدرجمہوریہ کے دفتر سے بھیجے گئے دعوت ناموں میں روایت سے ہٹ کر اس بار انڈیا کے بجائے بھارت کا استعمال کیا گیا ہے جس پر سیاسی گلیاروں میں خوب ہنگامہ ہورہاہے اور یہ قیاس آرائیاں بھی تیز ہوگئی ہیں کہ آنے والے پارلیمانی خصوصی اجلاس میں باضابطہ طور پر ہندوستانی آئین سے لفظ انڈیا کو ہٹا کر ملک کا نام صرف بھارت رکھنے کیلئے آئینی ترمیم سے متعلق بل پیش کیا جائے گا۔ کئی چینلوں اور سینئر صحافیوں نے باضابطہ طور پر یہ لکھنا اور کہنا بھی شروع کردیا ہے کہ ملک کا نام انڈیا سے بھارت بہت جلد ہونے جارہا ہے۔

ان تمام قیاس آرائیوں اور ہنگاموں کے بیچ حکومتی ذرائع  کا کہنا ہے کہ  پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں انڈیاکا نام تبدیل کرنے کے لیے باضابطہ کارروائی کی تمام باتیں ’’بے کار‘‘ ہیں۔اس میں کوئی صداقت نہیں ہے اور اس سلسلے میں کچھ بھی تیاری نہیں کی جارہی ہے۔ ذرائع  کے مطابق مرکزی سرکار فی الحال ایوان کے خصوصی اجلاس میں ون نیشن ون الیکشن پر کام کررہی ہے اس کے علاوہ بھی کئی اہم بل ہیں جو پیش کئے جاسکتے ہیں ۔ حکومتی ذرائع کی طرف سے نام کی تبدیلی کی تیاری سے متعلق انکار کے بعد یہ قریب قریب واضح ہوگیا کہ حکومت فی الحال  ایسا کوئی قدم نہیں اٹھانے جارہی ہے البتہ ماہرین کا ماننا ہے کہ حکومت نے ایک بار پھر ٹھہرے ہوئے پانی میں کنکر پھینک پر ردعمل دیکھنا چاہتی ہے اور ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ 2024 کے عام انتخاب میں این ڈی اے کے انتخابی منشور میں ایک وعدے کے طور پر اس کو شامل کردیا جائے کہ انگریزوں کا دیا ہوا نام ونشان ہے ہم اس کو تیسری بار حکومت میں آئیں گے تو ہٹادیں گے۔ لیکن یہ بھی محض  قیاس آرائی ہے ،وقت آنے پر ہی تصویر صاف ہوپائے گی۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں بھی ایک عرضی دائر کی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ انڈیا کو بھارت بنانے کے لیے آئین میں ترمیم کی جانی چاہیے۔ درخواست میں کہا گیا کہ انڈیا یونانی لفظ انڈیکا سے آیا ہے، اس لیے اس نام کو ہٹایا جائے۔ اس دوران سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ انڈیا کا مطلب بھارت ہے۔ اس وقت کے چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے اس عرضی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار نے یہ معاملہ عدالت میں کیوں اٹھایا، جب کہ آئین میں واضح طور پر لکھا ہے کہ ‘انڈیا بھارت ہے’۔

بھارت ایکسپریس۔

Rahmatullah

Recent Posts

جے ڈی یو-ٹی ڈی پی کومولانا ارشد مدنی کا انتباہ، مسلمانوں کے پیٹھ میں خنجرنہیں ماریں چندرا بابونائیڈواورنتیش کمار

جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے آندھرا اوربہارکے وزرائے اعلیٰ کوکھلے لفظوں میں یہ باور…

7 hours ago

Sambhal Violence News: سنبھل تشدد معاملے میں شاہی جامع مسجد کے صدر گرفتار، پولیس نے کہا- ان کا رول ٹھیک نہیں

سنبھل میں کل ہوئے تشدد کے بعد آج صورتحال قابو میں ہے۔ یہاں پرانٹرنیٹ بند…

9 hours ago