قومی

Government Replies to Sonia Gandhi Letter: سونیا گاندھی کے خط کا حکومت نے دیا جواب ،ساتھ میں کیا طنز

مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس پر کانگریس پارلیمانی کمیٹی کی سربراہ سونیا گاندھی کے خط کا جواب دیا ہے۔ پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہا ہے کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ آپ روایات پر توجہ نہیں دے رہی ہیں اوریہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ آپ پارلیمنٹ  اور اس کے کام کاج کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کر رہی ہیں، اور جہاں کوئی تنازعہ نہیں ہے وہاں غیر ضروری تنازعہ کھڑا کر رہی ہیں۔ جیسا کہ آپ جانتی ہیں کہ  پارلیمنٹ کا اجلاس آرٹیکل 85 کے تحت آئینی مینڈیٹ کی تعمیل میں باقاعدگی سے منعقد کیا جاتا ہے، جو یہ حق دیتا ہے کہ صدرہند، وقتاً فوقتاً ایوان کو ایسے وقت اور جگہ پر بلوا سکتا ہے جہاں وہ مناسب سمجھیں اور اس کے ایک سیشن کی آخری میٹنگ اور اگلے سیشن کی پہلی میٹنگ کے لیے طے شدہ تاریخ کے درمیان چھ ماہ کا وقفہ نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا، “مکمل طور پرضوابط کی پاسداری کے بعد، پارلیمانی امور کی کابینہ کمیٹی کی منظوری کے بعد،  صدرجمہوریہ نے 18 ستمبر سے شروع ہونے والا پارلیمنٹ کا اجلاس بلایا ہے۔ شاید آپ کی توجہ روایات پرنہیں ہے۔ پارلیمنٹ کا اجلاس بلانے سے پہلے نہ تو سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت کی جاتی ہے اور نہ ہی مسائل پر بات ہوتی ہے۔ عزت مآب صدر کے سیشن بلانے کے بعد اور سیشن شروع ہونے سے پہلے تمام جماعتوں کے لیڈروں کا اجلاس ہوتا ہے جس میں پارلیمنٹ میں پیش ہونے والے مدعوں اور کام کاج  پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔

پرہلاد جوشی نے مزید کہا کہ میں یہ بھی بتانا چاہوں گا کہ ہماری حکومت کسی بھی مسئلے پر بات کرنے کے لیے ہمیشہ تیار ہے۔ ویسے آپ نے جن مسائل کا ذکر کیا ہے وہ کچھ دن پہلے مانسون اجلاس کے دوران تحریک عدم اعتماد پر بحث کے دوران اٹھائے گئے تھے اور حکومت نے ان کا جواب بھی دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ معمول کے مطابق طے شدہ طرز عمل کے مطابق سیشن کا ایجنڈا مناسب وقت پر جاری کیا جائے گا۔ میں ایک بار پھر یہ  بتانا چاہتا ہوں کہ ہمارے پارلیمانی کام کاج میں، چاہے کوئی بھی پارٹی حکومت میں رہی ہو، آج تک پارلیمنٹ کے اجلاس کے وقت ایجنڈا کبھی بھی پہلے سے محدود نہیں رہاہے۔

جوشی نے کہا کہ مجھے پورا بھروسہ ہے کہ پارلیمنٹ کا وقار برقرار رہے گا اور اس پلیٹ فارم کو سیاسی تنازعات کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ آئندہ اجلاس کو خوش اسلوبی سے چلانے کے لیے میں آپ سے بھرپور تعاون کی توقع رکھتا ہوں جس کے قومی مفاد میں بامعنی نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ دریں اثنا، میڈیا سے بات کرتے ہوئے پرہلاد جوشی نے کہا کہ اس سے پہلے بھی سیشن بلانے سے پہلے اپوزیشن جماعتوں سے مشورہ نہیں کیا جاتا تھا، یہ حکومت کا استحقاق ہے، اس سے پہلے جب دوسری حکومتیں تھیں، ایجنڈا ایسا نہیں تھا۔ پہلے ظاہر نہیں کیا جاتا تھا۔ آپ کو بتا دیں کہ اس سے قبل سونیا گاندھی نے اپوزیشن اتحاد انڈیا کی جانب سے پی ایم مودی کو ایک خط لکھا تھا جس میں 9 مسائل کا ذکر کیا گیا تھا۔ اس کے بعد حکومت نے خط لکھ کر جواب دیا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Rahmatullah

Recent Posts

اب نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہندوستان کا مستقبل، خوشحالی اور پائیداری کے میدان میں کریں قیادت: ڈاکٹر راجیشور سنگھ

ڈاکٹر راجیشور سنگھ نے ملک کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بنانے اور…

7 minutes ago

لندن میں امریکی سفارت خانہ کے قریب مشتبہ پیکج دھماکہ! برطانیہ میں الرٹ، گیٹوک ایئرپورٹ خالی کرا لیا گیا

لندن میں امریکی سفارت خانہ نے کہا کہ مقامی افسرلندن میں امریکی سفارت خانہ کے…

43 minutes ago

ونود تاؤڑے نے راہل گاندھی-کھڑگے کو بھیجا 100 کروڑ کا نوٹس، کہا- ’معافی مانگیں ورنہ ہوگی قانونی کارروائی‘

بی جے پی لیڈرونود تاؤڑے نے ووٹنگ والے دن ان الزامات کوخارج کرتے ہوئے کہا…

2 hours ago

Sanatana dharma controversy: اودے ندھی اسٹالن کو سپریم کورٹ سے فروری تک ملی راحت،مقدمے کی منتقلی سے متعلق درخواست پر سماعت جاری

سپریم کورٹ نے ادھیاندھی اسٹالن کو فروری تک نچلی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ دیتے…

4 hours ago

IND vs AUS 1st Test Day 1: ٹیم انڈیا نے آسٹریلیائی کھلاڑیوں کو دن میں دکھائے تارے،40 رنز پر آدھی ٹیم لوٹی پویلین

آسٹریلیا کو ابھی تک  پانچ وکٹ کا نقصان ہوچکا ہے۔ محمد سراج نے مچل مارش…

5 hours ago