ایس پی پی امت پرساد نے عبوری ضمانت دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ سلیم خان وہ شخص ہے، جسے سی سی ٹی وی کیمروں کونقصان پہنچاتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ اس کی عبوری ضمانت کو پہلے بھی عدالت نے خارج کردیا تھا۔ وہیں محمد سلیم خان کی طرف سے پیش وکیل نے کہا کہ عبوری ضمانت کی ضرورت اس لئے ہے، جس سے ملزم اپنے بزنس کے 16 لاکھ روپئے کا شیئربیچ سکے۔
سلیم خان کو 25 جون 2020 کو پولیس نے حراست میں لیا
انہوں نے مزید کہا کہ اپنی بیٹی کی فیس کے لئے اسے 1.75 لاکھ روپئے کا انتظام کرنا ہے، جس سے وہ اپریل میں اپنی قانون کا امتحان دے سکے۔ سلیم خان 25 جون، 2020 سے حراست میں ہے۔ اس معاملے میں طاہرحسین، عمرخالد، خالد سیفی، عشرت جہاں، میران حیدر، گلفشاں فاطمہ، شفاء الرحمٰن، آصف اقبال تنہا، شاداب احمد، تسلیم احمد، سلیم ملک، محمد سلیم خان، اطہرخان، صفوریٰ زرگر، شرجیل امام، فیضان خان اور نتاشا نروال بھی ملزم ہیں۔
بھارت ایکسپریس اردو۔