دہلی میں تجاوزات ہٹانے کی مہم کے ایک حصے کے طور پر ایک بار پھر بلڈوزر کی کاروائی شروع ہے۔ ڈی ڈی اے یعنی دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے دہلی کے کھجوری خاص علاقے میں انسداد تجاوزات مہم شروع کی، جس میں کئی مکانات کو منہدم کر دیا گیاہے۔ ڈی ڈی اے کی اس بلڈوزر کارروائی میں بے گھر ہونے والوں میں وکیل حسن بھی شامل ہیں، جنہیں گزشتہ سال نومبر میں اترکاشی کے سلکیارا سرنگ میں پھنسے 41 مزدوروں کو بچانے کے لیے اپنی ٹیم کے ساتھ اعزاز سے نوازا گیا تھا۔ وکیل حسن پیشے کے اعتبار سے (ریٹ ہول مائنر)چوہے کے سوراخ کرنے والے ہیں۔
وکیل حسن نے ان کا گھر گرائے جانے کے بعد کہا، ‘ہم نے سلکیارا ٹنل میں 41 لوگوں کو بچایا اور بدلے میں ہمیں یہ ملا۔ اس سے قبل میں نے حکام اور حکومت سے درخواست کی تھی کہ یہ گھر ہمارے حوالے کیا جائے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ آج بغیر کسی پیشگی اطلاع کےبغیر ڈی ڈی اے کی ٹیم نے آکر اسے منہدم کردیا۔ وہیں اس بلڈوزر کارروائی پر، ڈی ڈی اے نے کہا کہ اس زمین پر انسداد تجاوزات مہم چلائی گئی جو ‘منصوبہ بند ترقیاتی زمین’ کا حصہ تھی۔ پولیس نے بتایا کہ آپریشن کے دوران کئی غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کر دیا گیا۔
اس مہم کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈی ڈی اے نے کہا، ’28 فروری کو ڈی ڈی اے کی طرف سے کھجوری خاص گاؤں میں ایک انہدامی مہم چلائی گئی تاکہ اس کی حاصل کردہ زمین سے تجاوزات کو ہٹایا جا سکے۔ یہ زمین منصوبہ بند ترقیاتی اراضی کا حصہ تھی۔ڈی ڈی اے حکام کے مطابق تجاوزات ہٹانے کی مہم کے دوران گرائی گئی عمارتوں میں رہنے والے لوگوں کو پیشگی اطلاع دینے کے بعد یہ مہم چلائی گئی ہے۔ اس سے پہلے حسن نے علاقے سے ایک ویڈیو شیئر کی تھی، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ آپریشن میں جس عمارت میں وہ اور ان کا خاندان رہ رہے تھے، اسے منہدم کر دیا گیا تھا۔
ساتھ ہی ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق وکیل حسن کے اہل خانہ نے الزام لگایا کہ انہیں بلڈوزر کی کارروائی کے حوالے سے کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ حسن نے الزام لگایا کہ “ہم نے ایک بار بھی یہ سوچے بغیر لوگوں کو بچانے کے لیے اپنی جانیں خطرے میں ڈال دیں کہ یہ ہمارا فرض کیا ہے۔اس طرح حکام میرے بچوں کو بے گھر کر کے مجھ سے بدلہ لے رہی ہے۔ انہدام کے دوران میری 15 سالہ بیٹی بھی زخمی ہوئی۔ میں نے ڈی ڈی اے کی ٹیم سے انہدامی کارروائی روکنے کی درخواست کی، لیکن انہوں نے میری ایک نہ سنی۔
آپ کو بتادیں کہ نومبر 2023 میں زیر تعمیر سلکیارا ٹنل کا ایک حصہ گر گیا تھا، جس میں 41 مزدور اندر پھنس گئے تھے۔ تاہم ریسکیو آپریشن فوری شروع کر دیا گیا۔ حکام کو 57 میٹر موٹی دیوار کے آخری 12 میٹر کو صاف کرنے کی آخری کوشش میں چوہا کھودنے والے کان کنوں کی 12 رکنی ٹیم کو شامل کرنا پڑا، جس نے 41 افراد کو 17 دنوں بعد کامیابی کے ساتھ باہر نکالا۔ریٹ مائنرس کی ٹیم کو ان کی بہادری کے لیے قومی سطح پر سراہا گیا اور وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی ان کی تعریف کی۔لیکن اب وہ ڈی ڈی اے کی انہدامی کاروائی میں بے گھر ہوچکے ہیں۔حالانکہ اس پورے معاملے میں دہلی کے ایل جی ونئے سکسینہ نے کہا کہ انہوں نے اس پورے معاملے کو دیکھا ،مجھے اس کے بارے میں بتایا گیا ہے اور ہم ضرور معاوضہ دیں گے۔ ان کو ایک مکان بھی فراہم کیا جائے گا۔”
بھارت ایکسپریس۔
روپ وے پراجیکٹ پر وشنو دیوی سنگھرش سمیتی کے ارکان کا کہنا ہے کہ تشکیل…
اپیندر رائے نے اس ملاقات کے بارے میں اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ، ’’چیف…
ورکنگ پروگرام کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان کھیلوں کے میدان میں دوطرفہ تعاون کو…
وزیر اعظم نریندر مودی کا کویت کا دو روزہ دورہ ختم ہو گیا ہے اور…
مسلم نیشنل فورم کا اہم اجلاس: قومی مفاد اور ہم آہنگی پر زور
بہار میں گرینڈ الائنس حکومت کے قیام کے بعد خواتین کو 2500 روپے ماہانہ دینے…