قومی

Supreme Court: سپریم کورٹ نے جبراً مذہب تبدیلی کو بتایا سنگین مسئلہ، سیاسی مسئلہ نہ بنانے کی ہدایت

Supreme Court News: سپریم کورٹ (Supreme Court)  نے پیر کے روز مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتوں کو جبراً مذہب تبدیلی کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دینے کا مطالبہ کرنے والی عرضی پر اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمنی کی مدد مانگی۔ جسٹس ایم آر شاہ کی صدارت والی بینچ نے کہا کہ مذہب تبدیلی ایک اہم موضوع ہے اور اسے سیاسی رنگ نہیں دیا جانا چاہئے۔ طاقت کا استعمال یا لالچ کے ذریعہ مذہب تبدیلی کے خلاف وکیل اشونی اپادھیائے کے ذریعہ دائر عرضی پر بینچ میں شامل جسٹس سی ٹی روی کمار نے اے جی کی مدد مانگی۔

جسٹس شاہ نے اٹارنی جنرل سے کہا، ‘یہ مذہب تبدیلی کا معاملہ ہے۔ جبراً مذہب تبدیلی، لالچ یا کچھ دیگرچیزیں، یہ الزامات ہیں… ہم کچھ بھی نہیں کہہ رہے ہیں، یہ حقیقت میں ہوا ہے یا نہیں، ہم ابھی اس پر غور کر رہے ہیں۔ ہم ہندوستان کے اٹارنی جنرل کے طور پر اس پر آپ کی مدد چاہتے ہیں’۔ انہوں نے پوچھا، ‘ایسے معاملے میں کیا کیا جانا چاہئے؟… آزادی کے حقوق، مذہب کے حقوق اور لالچ کے ذریعہ کسی بھی چیز کو مذہب تبدیل کرانے کے حقوق میں فرق ہے۔ اگر ایسا ہو رہا ہے، تو کیا کیا جانا چاہئے… مزید کیا اصلاحی اقدامات کیے جا سکتے ہیں.. ہم اے جی کی مدد چاہتے ہیں’۔

ہمیں پورے ملک کی تشویش ہے: سپریم کورٹ

تمل ناڈو حکومت کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل پی ولسن نے کہا کہ یہ یہ عرضی سیاست سے متاثر ہے۔ انہوں نے ترک دیا کہ ریاست میں اس طرح کی مذہب تبدیلی کا کوئی سوال ہی نہیں ہے۔ اس پر بینچ نے کہا، ‘آپ کے اس طرح پُرجوش ہونے کی الگ الگ وجوہات ہوسکتی ہیں۔ عدالتی کارروائی کو دیگر چیزوں میں مت بدلئے۔ ہمیں پورے ملک کی تشویش ہے۔ اگر یہ آپ کی ریاست میں کچھ بھی غلط نہیں ہورہا ہے، تو اچھا ہے’۔ ‘اسے سیاسی مت بنائیے’۔

عدالت اشونی اپادھیائے کے ذریعہ دائرکی گئی ایک عرضی پر سماعت کر رہی تھی، جس میں مرکز اور ریاستوں کو فرضی مذہب تبدیلی کو کنٹرول کرنے کے لئے سخت اقدامات کئے جانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے معاملے کی آئندہ سماعت 7 فروری کو مقرر کی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے اشونی اپادھیائے کے ذریعہ دائر مفاد عامہ کی عرضی پر وکیلوں کے اعتراض کی وجہ سے نام تبدیل کر کے ‘دوبارہ مذہبی تبدیلی کا مسئلہ’ رکھ دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:  Pravasi Bharatiya Divas 2023: وزیر اعظم مودی نے تارکین وطن کو بتایا ‘ملک کا سفیر’، کہا- یہ ہندوستان

جبراً مذہب تبدیلی ‘بہت سنگین مسئلہ’ ہے: سپریم کورٹ

عدالت عظمیٰ (Supreme Court)  نے 5 دسمبر کو کہا تھا کہ جبراً مذہب تبدیلی ‘بہت سنگین مسئلہ’ ہے اور اس بات پر زور دیا تھا کہ عطیہ کا استقبال ہے، لیکن عطیہ کا مقصد مذہب تبدیلی نہیں ہونی چاہئے۔ عدالت عظمیٰ نے مرکز کو مذہب تبدیلی مخالف قانون اور دیگر متعلقہ معلومات کے سلسلے میں مختلف ریاستی حکومتوں سے ضروری جوابات حاصل کرنے کے بعد تفصیلی جواب داخل کرنے کی اجازت دی۔

-بھارت ایکسپریس

Nisar Ahmad

Recent Posts

Kia India: کِیا انڈیا نے کی 1 لاکھ CKD یونٹس برآمد، 2030 تک 50 فیصد ترقی کا دیا ہدف

Kia India نے پیر کے روز 2030 تک مکمل طور پر تیار (CKD) گاڑیوں کی…

15 minutes ago

Apple India: ایپل نے بھارت میں پیداوار میں نیا ریکارڈ قائم کیا، سات ماہ میں پیداوار 10 ارب ڈالر سے کر گئی تجاوز

2024-25 کے پہلے سات مہینوں میں بھارت میں آئی فون کا پروڈکٹ 10 ارب ڈالر…

34 minutes ago

Maruti Suzuki: ماروتی سوزوکی نے ’میک ان انڈیا‘پہل کو بڑھاتے ہوئے 3 ملین برآمدات مکمل کیں

ماروتی سوزوکی نے ایک اور تاریخی مقام حاصل کر لیا ہے کیونکہ وہ بیرون ممالک…

1 hour ago

Weather Update: دہلی کے درجہ حرارت میں آئے گی زبردست گراوٹ، کئی ریاستوں میں ہوگی موسلادھار بارش، جانئے پورے ملک میں کیسا رہے گا موسم

ملک کی راجدھانی دہلی میں موسمی تبدیلیوں کے درمیان فضائی آلودگی خطرناک سطح پر برقرار…

2 hours ago

Sambhal Violence: جمعیۃ علماء ہند کا ایک وفد سنبھل پہنچا، پولیس حکام سے ملاقات کر وشنو جین کی گرفتاری کا کیا مطالبہ

مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمد…

3 hours ago